اسلام نے عورت کو اعلى مقام دیا ہے، اسلام كى نظر میں انسانى لحاظ سے مرد اور عورت دونوں برابر ہیں ۔لہذا مرد کے لیے اس کی مردانگی قابلِ فخر نہیں ہے اور نہ عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعثِ شرم كى بات ہے – ہر فرد کی زندگی میں عورت کسی نہ کسی صورت میں ایک موثر کردار ادا كرتی ہے ۔ ایک متوازن اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت كى بہت بڑى اہمیت ہے- قرآن مجید اور سنتِ رسولﷺ میں عورت كے مقام کے بارے میں کئی ایک آیات موجود ہیں۔ عورت خواہ ماں، بہن، بیوی یا بیٹی ہو – اسلام نے ان میں سے ہر ایک کے حقوق وفرائض کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔
علم حاصل كرنے کاحق
انسان کی ترقی کا دارومدار علم پر ہے اور کوئی شخص یاقوم علم کے بغیر نہیں ره سكتے۔ یہ صرف مردوں یا كسى خاص طبقے کے لیے نہیں ہے بلکہ اسلام نے علم کو فرض قرار دیا اور مرد وعورت دونوں کے لیے اس کے دروازے کھولے اور جو بھی اس راہ میں رکاوٹ وپابندیاں تھیں، سب کو ختم کردیا۔اسلام نے لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دلائی اور اس کی ترغیب دی، جیسا کہ رسول صلی اللّٰلہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلب العلم فریضة ، ایک دوسری جگہ ابوسعید خدری کی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: “جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسن سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے ۔” اسلام مرد وعورت دونوں کو مخاطب کرتا ہے اور اس نے ہر ایک کو عبادت اور اخلاق وشریعت کا پابند بنایا ہے جو کہ علم کے بغیر ممکن نہیں۔ علم کے بغیر عورت نہ تو اپنے حقوق کی حفاظت کرسکتی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتی ہے ؛ اس لیے مرد کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم بھی نہایت ضروری ہے ۔
شوہر کا انتخاب كرنے کاحق
شوہر کے انتخاب کے بارے میں اسلام نے عورت کو آزادی دی ۔ لڑکیوں کی مرضی اور ان کی اجازت ہر حالت میں ضروری قرار دی گئی ہے ۔ ارشاد نبوی ہے :”شوہر دیدہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لیاجائے اور کنواری عورت کا نکاح بھی اس کی اجازت حاصل کیے بغیر نہ کیا جائے ۔”(مشکوٰة)
الگ مالیاتی حقوق
عورت کا نفقہ ہر حالت میں مرد کے ذمہ ہے ۔ اگر بیٹی ہے تو باپ کے ذمہ۔ بہن ہے تو بھائی کے ذمہ ، بیوی ہے تو شوہر پر اس كا نفقہ واجب کردیا گیا اور اگر ماں ہے تو اس کے اخراجات اس کے بیٹے کے ذمہ ہے تا كہ ہر حالت میں عورت كى عزت وكرامت محفوظ رہے، ہاں البتہ اگر عورت اپنے شوہر یا اپنی اولاد کو خود اپنی مرضی سےپیسے یا زمین یا اپنی جائیداد دے یا کسی کو ہبہ کرے تو یہ اس کی اپنی مرضی ہے، لیکن اس کا نفقہ اس کے شوہر پر واجب ہے، ارشاد باری تعالی ہے کہ: (وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ) ( اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔
نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد نصف صدى تک امہات المؤمنین نے علمی خدمات سر انجام دیں- ان میں سے حضرت عائشہ ؓ کا علمی مرتبہ بہت بلند اور وسیع ہے ، وه امتِ مسلمہ كى ماہرانہ عالمہ تھیں علمی میدان میں آپ ؓ نے علمی، عملی، اجتماعی، معاشرتی، وعظ ونصیحت، اور امت كى تعلیم وتربیت كے لیے بہت کام کیے- حضرت عائشہ ؓ كى اعلىٰ صلاحیتوں كو رسولﷺ كى تربیت نے جلا بخشی- اس لئے تمام دينی علوم میں انهوں نے مہارت حاصل كى- اور آپ ؓ كے حلقہء علم میں كبار صحابہ كرام رضى اللہ عنھم بھى شریک ہوتے تھے- آپ ؓ کے شاگردوں كى تعداد سینكڑوں میں تھی ۔
اسلام نے انسان کو جوعزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عورت دونوں برابر کے شریک ہیں ، اور وہ اس دنیا میں اللہ تعالی کے احکامات میں برابر ہیں اوراسی طرح دار آخرت میں اجر و ثواب میں بھی برابر ہیں، بلکہ اسلام مردوں کو حكم دیتا ہے کہ ان کو عورتوں کے ساتھ بڑی عزت سے معاملہ کرنا چاہیے۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے ( وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوف ” (اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے ) [البقرۃ : 228 ] ۔ اسلام امن وامان اور انسانیت کا دین ہے ایک ایسا نظام حیات ہے جس نے نہ صرف انسان بلکہ حیوان ونبات كى حفاظت كرنے كا حکم دیا اور اسلام میں جو مقام عورت كو حاصل ہے اس كا وجود کسی اور مذہب میں نہیں ہے اسى لئے اس كى حفاظت ،عزت اور قدر كرنا معاشره كے ہر فرد پر لازم ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔