پاکستان دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔اس کے خوبصورت ترین سیاحتی مقامات پوری دنیا کے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔اگر کوئی جوڑا اپنی زندگی کے سب سے اہم دن یعنی شادی کے دن کو ان خوبصورت صحت افزاء مقامات میں سے کسی ایک پر منانا چاہے تو یہ انوکھی بات نہ ہو گی۔آئیے ان مقامات کا ایک طائرانہ جائزہ لیتے ہیں۔
وادی ہنزہ
وادی ہنزہ گلگت سے شمال میں نگر کے ساتھ اور شاہراہ ریشم پر واقع ہے۔ اسلام آباد سے 700 کلومیٹر کے فاصلے شاہراہ ریشم کے کنارے پر واقع یہ وادی سطح سمندر سے 2500 میٹر بلند ہے۔اسلام آباد سے اس کا راستہ حسن ابدال، ایبٹ آباد،مانسہرہ، تھا کوٹ، بشام، داسو،چلاس اور گلگت سے ہوتا ہوا ہنزہ آتا ہے۔ایک اور راستہ مانسہرہ سے بالاکوٹ ناران اور بابوسر پاس سے ہوتے ہوئے چلاس کے ساتھ ملتا ہے۔ وادی ہنزہ گلگت سے صرف 100 کلومیٹر اور 2 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔راولپنڈی سے جدید آرام دہ پبلک ٹرانسپورٹ گلگت و ہنزہ کے لیے ہر وقت دستیاب ہوتی ہے۔اسلام آباد سے جہاز کے ذریعے گلگلت بھی جایا جا سکتا ہے۔اپنی گاڑی پر ایک دن چلاس یا گلگلت آرام کرکے باآسانی ہنزہ پہنچا جا سکتا ہے۔
قدرتی آفت کے نتیجے میں دریائے ہنزہ پر بن جانے والی جھیل عطا آباد اب ایک تفریحی مقام کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ اونچے کالے پہاڑوں کے بیچ جھیل کے نیلگوں پانیوں میں کشتی رانی ایک یادگار سفر بن جاتا ہے۔ ہنزہ ہو یا ہنزہ کی بالائی وادیاں ہر جگہ بہترین سہولتوں سے آراستہ ہوٹل اور مقامی ٹرانسپورٹ اور گائیڈ کی حیثیت سے مقامی لوگ دستیاب ہیں۔پورا خطہ مہمان نواز اور خوش اخلاق ہے اور سیاحوں کو اپنی آمدنی کا ذریعہ سمجھنے کے باعث ان کو رحمت تصور کرتے ہیں اور بہترین خیال رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کشمیر
کشمیرپاکستان کے شمالی حصے میں واقع ہے،پاکستان کے خوبصورت ترین خطوں میں سے ایک ہے۔ آزاد کشمیر زیادہ تر سرسبز وادیوں اور پہاڑوں پر مشتمل ہے اور قدرت نے اس خطے کو ہر قسم کے نظارے بخشے ہیں۔ کشمیر اپنی قدرتی خوبصورتی اور دلکش مناظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور سیر و تفریح کے لیے لوگ بڑی تعداد میں آزاد کشمیر کا رُخ کرتے ہیں۔ اسی خوبصورت مناظر کی وجہ سے مغل شہنشاہ،اورنگزیب عالمگیر نے کہا تھا کہ کشمیر زمین پر جنت ہے۔ آزاد کشمیر کی میں بہت سے زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن اردو زیادہ عام ہے۔
سکردو
سکردو شہر سلسلہ قراقرم اور کوہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے۔ سکردو، ضلع بلتستان کا مرکزی شہر بھی ہے۔ یہاں کے خوبصورت مقامات میں دیوسائی شنگریلا جھیل، سدپارہ جھیل، کچورا جھیل اور کت پناہ جھیل وغیرہ شامل ہیں۔ ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح سکردو کا رخ کرتے ہیں۔سکردو کے لوگ انتہائی ملنسار، خوش مزاج، پر امن اور مہمان نواز ہیں۔سکردو بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے، جس کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ قریب ہے۔ سکردو شہر، بلتستان کا تجارتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم اور سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے، سکردو ہی بلتستان سے گلگت اور ملک کے دیگر شہروں کی جانب آمدورفت کا ذریعہ بھی ہے، یہاں بلتستان کا واحد کمرشل ائیرپورٹ اور بسوں کا اڈا بھی موجود ہے، سکردو شہر سے ہو کر ہی دنیا کے بلند قدرتی پارک دیوسائی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو تک جایا جا سکتا ہے۔سال کے بیش تر حصہ سکردو کا موسم خوشگوار رہتا ہے اور نومبر سے مارچ تک شدید سردی پڑتی ہے۔ سردیوں میں وافر مقدار میں برف باری ہوتی ہے لیکن باقی پورے سال میں بارشیں بہت کم ہوتی ہیں۔
بھوربن
بھوربن صوبہ پنجاب کا ایک چھوٹا شہر ہے۔اس تفریح گاہ کا نام ایک قریبی جنگل کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ مری سے تقریباً 9 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔بھوربن مری اور کشمیر روڈ کے درمیان 6000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ حال ہی میں اسے ڈبل اسلام آباد مری ایکسپریس وے سے بھی قابل رسائی بنا دیا گیا ہے۔ یہ اسلام آباد، پاکستان کے وفاقی دارالحکومت سے 45 منٹ کی مسافت پر ہے۔
بنجوسہ جھیل
بنجوسہ جھیل ایک مصنوعی جھیل اور مشہور سیاحتی مقام ہے جو راولاکوٹ سے 20 کلومیٹر دور پاکستان کی ریاست آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ میں واقع ہے۔بنجوسہ جھیل راولاکوٹ سے بذریعہ سڑک منسلک ہے۔ جھیل کے اردگرد گھنے جنگل اور پہاڑوں نے اسے اور بھی دلکش بنادیا ہے۔ یہاں گرمیوں میں بھی موسم خوشگوار رہتا ہے جبکہ سردیوں میں شدید سردی ہوتی ہے اور درجہ حرارت منفی 5 سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ دسمبر اور جنوری میں برف باری بھی ہوتی ہے۔سیاحوں کے قیام کے لیے مختلف سرکاری محکموں کی آرامگاہیں موجود ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ نجی مہمان خانے اور طعام گاہیں بھی موجود ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔