محبت ایک ایسی طاقت ہے جو اپنے آگے کسی سرحداوراونچ نیچ کو نہیں جانتی وہ کسی بھی رنگ ونسل،ذات پات اور سرحد کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی خوشی کو پا لیتی ہے۔بمبئی (بھارت)کے رہنے والے مہندرا کمار اور پاکستانی خاتون سنجوگتا کماری نے بھی اپنی محبت کو پانے کے لیے ہر قسم کی رکاوٹوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے آن لائین ایک دوسرے کے عشق میں مبتلا ہونے کے بعدایک دوسرے کو اپنا لیا اور شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔پاکستان کے شہر سکھر میں ان دونوں کی شادی بہت دھوم دھام سے ہوئی۔
مہندرا کمار اور سنجوگتا کماری کی کہانی ایک ایسی خوبصورت کہانی ہے جس میں دونوں کو ملانے میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے بہت اہم کردار ادا کیا۔اگرچہ یہ دونوں الگ ممالک سے تعلق رکھتے تھے لیکن فیس بک نے انھیں ایک دوسرے سے ملا دیا۔صرف ایک سال کے عرصے میں وہ جان گئے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے بنے ہیں۔
مہندا کمار کی فیملی کا پاکستان آنا اور شادی کا انتظام کرنا اتنا آسان نہیں تھا لیکن واٹس ایپ کے ذریعے یہ سب ممکن ہو گیا۔دونوں خاندانوں کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑالیکن محبت کے آگے سب رکاوٹیں ریت کا ڈھیر ثابت ہوئیں اور پریوں کی کہانی کی طرح یہ شادی انجام پائی۔
دو مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے دلہا اور دلہن کو پوری دنیا سے مبارکبادکے پیغامات آئے جن میں ان دونوں کی شادی پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور ان دونوں کے حوصلے کی تعریف کی گئی کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجودانہوں نے بہادری کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا اور ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کو اپنا لیا۔
محمد اکرام کا فیس بک پر جوڑے کو مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ صدف کا کہنا تھا کہ ”ایک ہماری قسمت خراب ہے لوگ مختلف ممالک سے آرہے ہیں پیار کی خاطر ادھر ایک ملک میں رہ کر ان سے کچھ نہیں ہوتا“ثناء نے بھی مبارک باد دی۔ایک صارف کا کہنا تھا کہ”سرحدوں نے انہیں الگ کیا لیکن محبت نے ملا دیا“صدف حسن کا کہنا تھا کہ”وہ (سنجوگتا)خوبصورت ہے“۔
مہندرا کمار اور سنجوگتا کماری ہمارے لیے ایک خوبصورت مثال ہیں کہ کس طرح محبت کی طاقت کسی بھی رکاوٹ کو پار کرتے ہوئے اپنا مقصد حاصل کر لیتی ہے اور کو ئی بھی اپنے جذبے اور محبت کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے ایک خوبصورت رشتے میں جُڑ سکتاہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔