اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ شادی (نکاح) کو اسلام نے نہ صرف ایک عبادت قرار دیا ہے بلکہ اسے سماجی استحکام اور خاندان کی بنیاد بھی بنایا ہے۔ نکاح کے اس مقدس رشتے کو قائم کرنے سے پہلے کچھ بنیادی اصولوں کو سمجھنا اور اپنانا نہایت ضروری ہے، جن میں سب سے اہم “باہمی سمجھوتہ اور “رضامندی ہیں”۔
اسلام میں نکاح کی بنیاد
اسلامی تعلیمات کے مطابق، نکاح بغیر رضامندی کے جائز نہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا
بیوہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور کنواری کا نکاح بھی اس کی مرضی کے بغیر نہ کیا جائے۔”(صحیح بخاری،حدیث نمبر: 5136)
یہ حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ مرد اور عورت دونوں کی رضامندی نکاح کی بنیادی شرط ہے۔ والدین یا سرپرست کی مشاورت ضرور ہے، لیکن حتمی فیصلہ لڑکے اور لڑکی کی باہمی رضا پر منحصر ہے۔
باہمی سمجھوتے کی اہمیت
رضامندی کے ساتھ باہمی سمجھوتہ یعنی ایک دوسرے کو سمجھنا، مزاج، پسند ناپسند، دینی رجحانات، خاندانی اقدار، اور زندگی کے اہداف پر تبادلہ خیال نکاح سے پہلے کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ عمل بعد کی زندگی میں خوشگوار تعلقات کی بنیاد بناتا ہے۔ اسلام نے اگرچہ ملاقات کو محدود کیا ہے، لیکن شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے رشتہ طے ہونے سے پہلے بات چیت، والدین کی موجودگی میں ملاقات، یا کسی ثالث کے ذریعے خیالات کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔
نکاح میں شفافیت اور دیانت
اسلام ہمیں سچائی اور دیانتداری کا حکم دیتا ہے۔ نکاح سے پہلے اپنی حقیقت، خواہ وہ معاشی ہو، جسمانی ہو یا نفسیاتی، ایک دوسرے سے چھپانا فریب کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر باہمی بات چیت ہو اور دونوں فریق ایک دوسرے کے حالات کو سمجھ لیں تو بعد کی زندگی میں مسائل کم ہوں گے۔
والدین کا کردار
والدین کا کردار اسلام میں نہایت اہم ہے، لیکن اسلام زبردستی نکاح کو سختی سے منع کرتا ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی رائے کو سنیں، ان کی پسند کو سمجھیں، اور ان کے لیے بہتر رشتہ تلاش کریں، نہ کہ اپنی مرضی تھوپیں۔ ایک طرفہ فیصلے اکثر رشتے کو بوجھ بنا دیتے ہیں۔
خوشحال زندگی کی کنجی
جب نکاح سے پہلے رضامندی اور باہمی سمجھوتے کی بنیاد پر رشتہ قائم ہوتا ہے تو وہ رشتہ مضبوط، پائیدار اور خوشحال بنتا ہے۔ ایسے جوڑے زندگی کے نشیب و فراز کا بہتر انداز میں سامنا کرتے ہیں۔ اسلام کا یہ جامع اور انسان دوست اصول ہمیں ایک کامیاب ازدواجی زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔
اسلام میں نکاح صرف ایک سماجی رسم نہیں بلکہ ایک دینی معاہدہ ہے جس میں دونوں فریقین کی خوشی، رضامندی اور باہمی ہم آہنگی بنیادی شرط ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی بات سنیں، مشورہ دیں مگر زبردستی نہ کریں۔ اور نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ نکاح کو صرف ظاہری معیار پر نہیں بلکہ دینی، ذہنی اور جذباتی ہم آہنگی پر قائم کریں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔