سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں ہر کسی کو بات کرنے اور شئیر کرنے کی آزادی حاصل ہے گھریلو معاملات اور شادی کے معاملات بھی زیر بحث لائے جاتے ہیں اور خاص طور پر ایسی باتیں جو کچھ با اثر افراد کی جانب سے کی جاتی ہیں وہ عوام پر بھی اثرکرتی ہیں۔گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر شوبزنس کی مشہور شخصیت صنم جنگ کی جانب سے اپنے شوہر کی کچن میں کام کرتے ہوئے شئیر کی گئی تصویر پر بات کی جا رہی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی باتیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے بہت سال گزر جانے کے باوجود اپ کی شادی میں خوشی باقی رہتی ہے اور وہ ہے ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور ہاتھ بٹانا۔
ہماری مشرقی روایات کے مطابق مرد حضرات کا گھر کا کام کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔اگر کوئی مرد اپنے گھر میں کام کاج کرے یا گھریلو کام میں اپنی بیوی کے ساتھ تعاون کرےتویہ کوئی بُری چیز نہیں، نہ ہی کوئی عیب کی بات ہے، دَراَصل ہمارامعاشرہ عجیب و غریب ہے کہ اگر عورت سے زیادہ کام کرواؤ تو بھی بولتا ہےکہ عورت کو کام کی مشین سمجھ رکھا ہے، بے چاری کوسکون ہی نہیں دیتا اور اگر کوئی مَرد گھر کے کام میں اس کا ساتھ دیتا ہے تو اسے ”زَن مُرید“اور ”بیوی کا غلام“ جیسے طعنے دیئے جاتے ہیں۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اور معاشرتی طور پر عورت کی بڑھتی ہوئی زمہ داری کی وجہ سے اب پوری دنیا میں گھریلو ذمہ داری عورت اور آدمی کی مشترکہ ذمہ داری سمجھی جاتی ہے۔
ہمیں اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کی جانب نظر کرنی چاہئےاور انہیں پر عمل کرنا چاہئے۔ ہمارے نبی کریم ﷺکی مبارک سیرت سے گھریلوکام کاج میں ازواجِ مطہرات کا ہاتھ بٹانا ثابت ہے۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدَتُنا عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے گھر کے کام کاج میں مشغول رہتے تھے پھر جب نماز کا وقت آجاتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔(بخاری،ج 1،ص241، حدیث:676) آپ ﷺگھر کے کسی کام میں تکلُّف نہ فرماتے، اپنی ازواجِ مطہرات کے ساتھ گوشت کے ٹکڑے کرلیا کرتے، بکری کادودھ دوہ لیتے، اپنے کپڑوں کی نگہداشت فرماتے، انہیں دھولیتے، کپڑوں میں پیوند لگا لیتے اور اپنی نعلین شریفین گانٹھ لیتے، سواری کے جانور کو باندھ لیتے، اسے چارا وغیرہ ڈال لیتے تھے۔ معلوم ہوا کہ گھر میں کام کرلینا صالحین کا طریقہ ہے، لہٰذا کسی جائز کام میں تکلُّف نہیں ہونا چاہئے بلکہ اپنے بچوں کو بھی گھریلو کاموں کی عادت پیدا کرنی چاہیے۔تحقیق سے ثابت ہے کہ جو بچے گھر کا کام کرتے ہیں وہ آگے چل کر کامیاب بالغ فرد ثابت ہوتے ہیں۔جن بچوں سے گھر کا کام کروایا جاتا ہے ان میں یہ احساس پیدا ہونے لگتا ہے کہ یہ کام زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ احساس انھیں زندگی میں کامیابی کے ساتھ کامیاب گھریلو زندگی کا باعث بھی بنتا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔