اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد انسان کی شخصیت بدل جاتی ہے، اور یہ خیال کسی حد تک سچ بھی ثابت ہوتا ہے۔ شادی کے بعد مرد اور خواتین دونوں کی طرزِ زندگی، رویوں اور شخصیت میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ماہرین اس سوال پر متفق نہیں ہو سکے کہ آیا لوگ شادی کے بعد بدلتے ہیں یا شادی کے لیے پہلے سے خود کو تبدیل کر لیتے ہیں۔ البتہ تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے کی خواہش رکھنے والے افراد کی شخصیت میں نمایاں فرق آتا ہے۔
ذہنی دبائو میں کمی
امریکا میں ایک تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی کے بعد مردوں میں ذمہ داری کا احساس بڑھ جاتا ہے اور وہ ذہنی دباؤ سے کافی حد تک باہر آ جاتے ہیں۔
ذمہ داری کا احساس
2017 میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ مرد روزگار کے حوالے سے زیادہ محنتی اور کارآمد ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے رشتے کی ذمہ داری محسوس کرتے ہیں۔
معاف کرنے کا جذبہ اور خود پر قابو
نیدرلینڈز کی یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ شادی کے بعد لوگوں میں خود پر کنٹرول کرنے اور دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے کا رجحان بڑھتا ہے۔199 نوبیاہتا جوڑوں کی 3 ماہ تک نگرانی کے بعد پتہ چلا کہ شادی کے بعد معاف کرنے کی عادت اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت میں معمولی اضافہ ہوا۔
شخصیات میں مماثلت
تحقیقات بتاتی ہیں کہ شادی شدہ افراد میں زندگی سے اطمینان بھی بڑھتا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ خیال مسترد کر دیا گیا کہ شادی کے بعد طویل عرصے تک ساتھ رہنے والے جوڑے ایک جیسی شخصیت کے مالک بن جاتے ہیں۔ تحقیق میں 1200 جوڑوں کا جائزہ لیا گیا اور یہ ثابت ہوا کہ شادی عام طور پر ان لوگوں کے درمیان ہوتی ہے جن کی شخصیات پہلے سے ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
غصے میں کمی
169 نوبیاہتا جوڑوں پر کی جانے والی تحقیق میں شادی کے 6 ماہ، ایک سال اور 18 ماہ بعد ان کی شخصی خصوصیات کا جائزہ لیا گیا۔نتائج کے مطابق شادی کے بعد مردوں میں ذمہ داری کا احساس بڑھ جاتا ہے جبکہ خواتین میں ذہنی دباؤ، غصے اور ڈپریشن کی سطح کم ہو جاتی ہے۔تاہم جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج کے مطابق شادی شدہ افراد میں سماجی میل جول اور نئے تجربات میں دلچسپی کچھ حد تک کم ہوجاتی ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ شادی شدہ مردوں میں سماجی میل جول کی کمی آتی ہے جبکہ جوڑوں میں ایک دوسرے کے لیے برداشت کا جذبہ بھی کم ہونے لگتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ شادی کے آغاز میں جو مثبت تبدیلیاں آئیں انھیں برقرار رکھا جائے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔