پاکستانی معاشرے میں شادی نہ ہونے یا دیر سے ہونے کی بنیادی وجہ وہ دبائو ہے جو لڑکی اور لڑکے والوں کو شادی کے سلسلے میں برداشت کرنا پڑتا ہے۔لڑکے والوں کی طرف سے بہت زیادہ جہیز کی فرمائش کر دی جاتی ہے۔ کار، گھر، پلاٹ، کے علاوہ لڑکے کے خاندان والوں کے لئے بیش قیمت تحائف، شامل ہوتے ہیں۔دوسری طرف لڑکی کے والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ برسر روزگار بھی ہو۔ خاص کر اگر بزنس کرتا ہو یا گورنمنٹ کی ملازمت ہو تو ایسے لڑکوں کو ان پر ترجیح دی جاتی ہے جو پرائیویٹ ملازمت کرتے ہیں۔
آج کل لڑکے سے زیادہ اس کے گھر والوں نے خوبصورتی کو اپنا معیار بنا لیا ہے۔ ساس کو ایسی بہو چاہئیے جوچاند چہرہ ہونے کے ساتھ گھریلو امور میں بھی طاق ہو۔نند کو ایسی بھابی چاہئیے جس کو وہ فخریہ اپنی دوستوں سے متعارف کروا سکے۔ لڑکے کو بیوی ایسی چاہئیے جو اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل سکے۔
ایک وجہ اپنی برادری یا ذات میں شادی کرنے کی ضد ہے۔اکثر برادری میں جوڑ ملتا نہیں اور برادری سے باہر شادی کرنی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شادی میں تاخیر ہوتی ہے۔
بے جا رسومات بھی شادی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ جن پر بے تحاشا فضول خرچی کا لوگوں نے ایک معیار بنا لیا ہے۔ من پسند خواہشات، سسرال کی طرف سے فرمائشیں۔ اور دوسروں سے مقابلے کی ہوس نے بہت سے مسائل پیدا کر دئیے ہیں۔ شادیوں میں بے جا رسومات اور اخراجات کی بدولت ایک خطیر غیر ضروری کاموں پر خرچ ہو رہا ہے۔ اور والدین اور بھائیوں پر معاشی بوجھ بڑھ رہا ہے۔بہت سے والدین شادیوں کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے قرض لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ جو بعض اوقات انہیں سود پر ملتا ہے۔ جو بذات خود ایک بڑی پریشانی ہے۔
جہاں اولاد کی پرورش، تربیت اور مناسب تعلیم والدین کی ذمہ داری ہے۔ وہیں بروقت اچھے رشتے کی تلاش اورشادی بھی والدین کا ایک اہم فریضہ ہے۔آجکل کے دور میں بروقت شادی اور رشتہ کی تلاش کا مناسب حل یہی ہے کہ رشتہ ایپس جیسے “دل کا رشتہ” ایپ پر پروفائل بنا لیا جائے جہاں دنیا بھر سے ہر ذات برادری اور پروفیشن کے رشتے تلاش کیے جاسکتے ہیں۔اس کے علاوہ رشتے کی تلاش سے لے کر جہیز اورشادی کی تقاریب سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے۔ خاندان کے مشترکہ مسائل زیر غور لائے جائیں۔ کسی گھرانے کو معاشی یا دیگر مسائل درپیش ہوں تو مشترکہ فنڈ یا خاندان کے بااثر افراد کے تعاون سے ان کے حل کی راہ نکالی جائے۔ممکن ہو تو خاندانی سطح پر اجتماعی شادیوں کو فروغ دیا جائے۔ سادگی سے شادی کا مطلب صرف تقریب کا آسان ہونا نہیں ہے۔ بلکہ اس کی راہ میں درپیش سماجی، تہذیبی اور قانونی رکاوٹوں کا ہر ممکن ازالہ بھی شامل ہے۔ دوسری شادی، مطلقہ یا بیوہ کے نکاح میں اس کے گھر والے یا بچے رکاوٹ نہ بنیں۔ خاندان والے انہیں طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔