فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت نے فلسطینی علاقوں میں خاندانی نظام کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔آئے دن خواتین اور بچوں کی ایسی تصاویر اور ویڈیو سامنے آرہی ہیں جو انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ایسی ہی تصاویر میں ایک ایسی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک تباہ حال گھر میں دلہن کا لباس لٹکا ہوا ہے۔اس تصویر پر دنیا بھر سے لوگوں کے کمنٹ سامنے آئے۔کچھ کا کہنا تھا کہ یہ لباس فلسطینی تباہ حال زندگی کی نمائندگی کر رہا ہے جہاں جوان ہونے سے پہلے بچے مار دئیے جاتے ہیں اور جو بچ بھی جائیں تو ان کے لیے ایسے حالات پیدا کر دئیے جاتے ہیں کہ ان کی نسل آگے نہ بڑھ سکے۔غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 20 روزگزرنے کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔جن میں 2913 بچے اور 1709 خواتین شامل ہیں ۔اس بار ہونے والی شہادتیں گزشتہ 18 سال میں سب سے زیادہ ہیں۔جبکہ اسرائیلی بمباری سے زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔اس کے علاوہ اسرائیلی بمباری کے باعث 940 بچوں سمیت 1650 فلسطینی لاپتا ہیں ۔امکان ہے کہ لاپتا افراد تباہ شدہ عمارتوں کےملبے تلےدبے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی اپنی قیمتوں زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں، ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں، ہزاروں بچے یتیم ہوچکے ہیں، ایسے میں فلسطین سے تعلق رکھنے والی دلہن سُوار صفی کا خواب بھی حقیقت کا روپ نہ دھار سکا۔دلہن سُوار صفی اپنے شوہر کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزارنے کی منتظر تھی مگر اسرائیلی بمباری کے باعث اس کا گھر تباہ ہوگیا اور وہ اس وقت پناہ گزین کیمپ میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔ سُوار صفی کا خاندان شمالی غزہ کے علاقے میں سکونت اختیار کئے ہوئے تھا، تاہم اب وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ خان یونس کے ایک کیمپ میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔جوڑے کی شادی 19 اکتوبر کو طے تھی، مگر اس سے قبل ہی جنگ شروع ہوگئی ۔غزہ میں شادیاں خوش بختی کی علامت سمجھی جاتی ہیں، تاہم وہاں پر بہت بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ی کا شکار ہیں اور شادی کرنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔