شادی کا دن کسی بھی لڑکا اور لڑکی کی زندگی کا بہت اہم دن ہوتا ہے ،مشرقی معاشروں میں شادی کی تقریب کے دوران بہت سی رسمیں ادا کی جاتی ہیں ،یہ رسمیں بعض اوقات بہت انوکھی بھی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ جب گزشتہ دنوں فاطمہ بھٹو کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوئیں تو جہاں ان کی سادگی سے کی جانے والی شادی زیر بحث رہی وہیں ان کی وہ تصویر بھی دلچسپی کا مرکز رہی جس میں ایک رسم کے دوران فاطمہ اور ان کے شوہر عروسی جوڑے میں ملبوس ہیں اور ان کے سر کو باہم ٹکرایا جا رہا ہے۔اس موقع پر جہاں اس خاص رسم سے متعلق لوگوں نے سوالات کیے وہیں کئی دیگر رسموں سے متعلق بھی بات کی گئی۔آج ہم ایسی ہی رسموں کے بارے میں بات کریں گے۔
لاہوں کی رسم
لاڑکانہ کے دیہی علاقوں میں یہ عجیب وغریب رسم دا کی جاتی ہےجو شادی شدہ جوڑے کے لیے اذیت کا سبب ہونے کے باوجود انتہائی دلچسپ ہوتی ہے۔ ہمارے یہاں شادی بیاہ کے موقع پر نکاح کے بعد سلامی کے لیے لڑکا اور لڑکی کو ساتھ بٹھایا جاتا ہے، اسی طرح لاڑکانہ میں بھی دولہا اور دلہن کو ایک دوسرے کے سامنے بٹھایا جاتا ہے، یہ بھی ایک طرح سے سلامی کی رسم ہی ہوتی ہے لیکن اس کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔عام طور پر دلہا دلہن کوا سٹیج پر رکھے صوفوں پر بٹھاتے ہیں، لیکن اس رسم کی ادائیگی کے لیے اسٹیج پر رلی بچھا کران کو اس پر بٹھاتے ہیں۔ اس کے بعد ان دونوں کے تمام رشتہ داراسٹیج پر آکر دونوں کے سر کو تین تین بار ایک دوسرے سے ٹکرانے کے بعد سلامی کی صورت میں انہیں پیسے دیتے جاتے ہیں۔اس رسم کی ادائیگی ہندو اور مسلمان ، دونوں قومیتوں میں کی جاتی ہے۔
چاول پھینکنے کی رسم
سندھ میں ایک رسم یہ ہے کہ شادی کے بعد رخصتی سے قبل لڑکی والے ایک تھال میں کچے چاول رکھتے ہیں اور سات بار دولہا اپنی دلہن کے ہاتھ میں چاول رکھتا ہے اورپھر دلہن وہی چاول دولہا کے ہاتھ میں رکھتی ہے۔یہ بھی ایک مخصوص رسم ہے جو شادی پرہی ادا کی جاتی ہے۔
کپاس چنوانا
ایک اور ایسی ہی رسم کپاس کو ماتھے پر رکھ کر چُنوانا ہے۔ اس کے پیچھے علامت یہ ہے کہ کپاس کیونکہ خوشحالی کی علامت ہے تو دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوشحال رہیں۔ یہ رسم سات بار کی جاتی ہے اور باری باری میاں بیوی ایک دوسرے کے سر سے کپاس کو محبت سے چنتے ہیں۔
نیگ لینا
مہندی اور مایوں کے روز دولہا سے چھوٹی سالیاں نیگ لیتی ہیں۔ بہنیں اورکزنز دلہے کی چھوٹی انگلی کو مہندی لگانے کے بہانے پکڑ کر اس وقت تک نہیں چھوڑتیں جب تک من پسند نیگ نہیں وصول کر لیتں۔
صدقولے
شادی کے دوران ایک رسم ’صدقولے‘ ہوتی ہےجس میں بھابھی کے ہاتھ میں کھیر رکھ کر قریبی گھر والوں کا منہ میٹھا کروایا جاتا ہے۔نئی نویلی دلہن کے ہاتھ میں کھیر رکھ کر گھر والوں کو کھیر ایک چھوٹے سے کھیل کی صورت میں اس طرح کھلائی جاتی ہے کہ اس میں نند اپنی بھابھی کا ساتھ دیتی ہے اور کوشش کرتی ہے کہ کھیر کھانے والے آسانی سے نہ کھا سکیں۔ اس طرح نوک جھونک کے دوران نند اپنی بھابھی کی سپورٹر ہوتی ہے اور یہ دوستی کی علامت بتائی جاتی ہے۔صدقولو میں سب سے پہلے دلہن کا منہ میٹھا کروایا جاتا ہے اور پھر دلہن کا تعارف ہوتا ہے۔اس رسم کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ نئی نویلی دلہن کا تعارف سب کا منہ میٹھا کروا کے ہو اور اس کے بعد گھر کے بڑوں کی جانب سے نیگ یا سلامی بھی دی جاتی ہے تو یہ دلہن کا اپنے سسرال میں رسماً پہلا تعارف ہوتا ہے۔صدقولو کو بعض گھرانوں میں کھیر چٹائی کی رسم بھی کہا جاتا ہے۔
موہاڑی
موہاڑی ایک قدیم رسم ہے جس میں جب لڑکی بیاہ کر سسرال جاتی ہے تو وہ گھر میں داخل ہو کر پہلے چوکھٹ تھامتی ہے، جس کے بعد سسر اپنی بہو کو منہ دکھائی اور دعا دیتے ہیں۔چوکھٹ کو کیونکہ تحفظ کی علامت سمجھا جاتا ہے اس لیے اس کو تھامنے کا مقصد ہوتا ہے کہ اب اس گھر میں آنے والی بہو کے لیے یہ گھر محفوظ اور سکون کی علامت ہے۔
مٹھ کی رسم
مٹھ کی رسم میں کپاس کے اندر الائچی کے سات دانے رکھ کر دولہا اور دلہن کے ہاتھوں پر رکھے جاتے ہیں اور پھر یہی کپاس سر پر رکھی جاتی ہے۔اس رسم میں جب کپاس دلہن کے ہاتھ پر رکھی جاتی ہے تو اس کی سہیلیاں دلہن کی مٹھی بند کرواتی ہیں تاکہ دولہا آسانی سے نہ کھلوا سکے۔ اس دوران خاندان کے نوجوان شغل لگاتے ہیں اور ہنسی خوشی اس رسم کو ادا کیا جاتا ہے تاکہ دلہن گھر میں اجنبیت نہ محسوس کرے۔
ارمل
پشاور میں مہندی کی رات کو ارمل کہتے ہیں جس میں مہندی کو روایتاً پوری ہتھیلی پر لگایا جاتا ہے جس کے بعد تیل کی رسم ہوا کرتی ہے جس میں تمام شادی شدہ خواتین دلہن کے سر میں تیل لگاتی ہیں۔تیل لگانے کے بعد دلہن کے بالوں میں چھوٹی چھوٹی باریک مینڈھیاں(چوٹیاں) بناتے ہیں جس کو پھر پراندے سے باندھتے ہیں اور اگلے دن دلہن کی ساس مینڈھیاں کھولتی ہے جس کے بعد بالوں کو دھو کے پھولوں سے سجایا جاتا ہے اور دلہن کی تیاری دولہا کے گھر والے کرواتے ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔