کسی بھی انسان کی زندگی میں اس کی عمر ، جنس اور تعلیم جیسی چیزیں بہت اہمیت رکھتی ہیں لیکن جب بات اچھی اور خوشگوار زندگی گزارنے کی ہو تو شادی ان سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔اس بات کے ثبوت کے لیےامریکی ملٹی نیشنل تجزیوں کی کمپنی گیلپ نے حال ہی میں ایک سروے کیا جس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا تھا کہ شادی شدہ افراد اور غیر شادی شدہ میں سے زیادہ خوش باش زندگی کون گزارتا ہے۔گیلپ سروے کے مطابق شادی شدہ افراد کسی بھی دوسرے رشتے کی حیثیت میں رہنے والوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر خوش ہوتے ہیں۔
اس سروے میں 2.5 ملین سے زیادہ افراد سے کہا گیا کہ وہ 2009 اور 2023 کے درمیان اپنی زندگی کو صفر سے دس کا درجہ دیں۔سروے کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلا کہ شادی شدہ افراد نے سروے کے دورانیے میں غیر شادی شدہ کے مقابلے میں زیادہ خوشی اور اطمینان ظاہر کیا۔
گیلپ کا یہ سروے کروانے والے مصنف جوناتھن روتھ ویل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بظاہر ہمیں شادی شدہ ہونے میں زیادہ فائدہ نظر آتا ہے، لیکن اس کے لیے یہ بھی اہم ہے کہ لوگ اپنی زندگی کیسے گزا ررہے ہیں۔شادی کو خوشگوار بنانا بھی ایک کام ہے۔اور خوشحال شادی شدہ زندگی کا بس وہ ہی لوگ دعویٰ کر سکتے ہیں جو اس کو اہمیت دیتے ہیں اور اس کی روح کو سمجھتے ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ خوش رہنے کے لیے خوش رکھنا بھی پڑے گا،اور وہ سب کچھ کرنا پڑے گا جو ایک مثالی شادی شدہ زندگی کے لیے ضروری ہے۔ورنہ توزیادہ تر لڑکے اور لڑکی اپنے ساتھی سے ہی ساری امیدیں کرتے ہیں۔وہ حقوق کا تو کافی علم رکھتے ہیں لیکن فرائض کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتے۔
ہمارے مشرقی معاشرے میں لڑکیوں کی ہر خوشی کو شادی کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔انھیں کہا جاتا ہے کہ سسرال جا کر کرنا جو کرنا ہے اور پابندیوں بھرے ماحول میں وہ یہ سمجھنے لگتی ہیں کہ شادی کے بعد ایک الگ ہی زندگی ہو گی جس میں ان کا شوہر ان کی ہر بات پوری کرنے کا پابند ہو گا اور وہ خوشیاں ہی خوشیاں پائیں گی۔دوسری طرف لڑ کے بھی ایک ایسی دلہن کے انتظار میں بیٹھے ہوتے ہیں جو ان کی راہ میں نظریں بچھا کر بیٹھی ہو گی اور ان کے ہر حکم کو بجا لائے گی۔تو دونوں طرف سے ہی بہت سی غیر حقیقی باتوں کو شادی سے جوڑنے کی وجہ سے شادی شروع میں ہی مسائل کا شکار ہو جاتی ہے۔دونوں ایک دوسرے کی خواہشات پر پورے نہیں اترتے اور آخر کار الزام تراشی پر اتر آتے ہیں۔جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ لڑکا اور لڑکی کو یہ بات سمجھائی جائے کہ آپ خوشگوار ماحول بنائیں تو خوشی بھی حاصل کر پائیں گے۔والدین کو چاہیے کہ لڑکیوں کو بلا وجہ کے خواب دیکھانے کے بجائے انھیں اپنی دنیا آپ بنانے کے قابل بنائیں اور انھیں سمجھائیں کہ کوئی گھوڑے پر بیٹھ کر شہزادہ تمھیں لے کر نہیں جائے گا بلکہ تمھیں اپنے آپ کو محل میں رہنے کے خود قابل بنانا ہے،اپنا آپ منوانا ہے۔اسی طرح بیٹے کےوالدین شادی سے پہلےاسے سمجھائیں کہ تمھاری بیوی تمھاری غلام نہیں ہو گی،بلکہ تمھاری شریک حیات ہو گی جو سب کچھ چھوڑ کر تمھارا گھر بنانے کے لیے آ رہی ہے۔اسے عزت اور خوشی دو گے تو تمھارا گھر جنت بن جائے گا،اور پھر تم بھی کہہ سکو گے کہ”دل کے رشتے میں بندھنے کے بعدزندگی جنت بن گئی ہے”۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔