جدید دور کے مسائل میں ایک اہم مسئلہ شادی جیسے ایک اہم ادارے کا کمزور ہونا اور اس کے نتیجے میں کم ہوتی شرح پیدائش ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جدید معاشروں میں آئے دن ایسی سیکمز اور پابندیاں لائی جا رہی ہیں جن کی مدد سے نوجوانوں کو شادی کے رشتے کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے۔گزشتہ دنوں چین کی ایک کمپنی نے ایک نوٹس جاری کیا جس کے مطابق دی گئی معیاد کے دوران غیر شادی شدہ ملازمین پر لاگو کیا گیا کہ وہ ہر صورت شادی کر لیں ورنہ انھیں ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔بعد میں کمپنی نے اس نوٹس کی وضاحت بھی دی لیکن اگر ہم چین کے حالات پر غور کریں تو شادی نہ کرنے اور اس صورت میں بچے نہ پیدا کرنے کا مسئلہ واقعی گھمبیر ہو چکا ہے کیونکہ وہاں شرح اموات شرح پیدائش سے بہت کم ہو گئی ہے ۔چین میں 80 سال سے زائد عمر کے افراد کی موجودہ آبادی 30 ملین تک پہنچ چکی ہے اور توقع ہے کہ 2050 تک 80 سال سے زائد عمر کی آبادی 120 ملین تک پہنچ جائے گی ۔آئیے کچھ ان وجوہات ہر غور کرتے ہیں جو دنیا بھر میں شادی کے رجحان کو کم کر رہی ہیں۔
تعلیم اور کیریئر فوکس
موجودہ جدید دور میں نئی نسل کی توجہ اپنی تعلیم اور کئیریر پر مرکوز ہے اور نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شادی سے اس وجہ سے بھی دور ہیں کہ وہ شادی کو اک ذمہ داری سمجھتے ہیں جس کو نبھانے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ شادی کرنے کی صورت میں وہ وقت جو وہ اپنے کئیریر کے لیے صرف کر سکتے ہیں وہ گھر داری میں دینا پڑے گا۔نوجوانوں کے لیے ایسی سکیمز لانے کی ضرورت ہے جن کی مدد سے وہ شادی کے رشتے کو بوجھ سمجھنے کے بجائے اپنے لیے خوشی کا باعث سمجھیں۔
بدلتے ہوئے سماجی اصول
وقت بدلنے کے ساتھ زندگی کے اصول بھی بدل گئے ہیں اور اس میں مشرقی اور مغربی معاشرے کا بھی فرق نہیں رہا۔اب ہر کوئی ذاتی ترقی اور خوشحالی کے بارے میں سوچتا ہے جبکہ گزشتہ ادوار کے معاشرتی نظام میں اجتماعی سوچ زیادہ کار فرما ہوتی تھی۔یہ غور طلب بات ہے کہ ایک متوازن سوچ ہی ایک بہتر معاشرہ بناتی ہے۔
ذاتی آزادی کی خواہش
اب نوجوان شادی کے بندھن میں بندھ کر اپنی ذاتی آزادی ختم نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد رہنا چاہتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ شادی کے رشتے پر توجہ کم ہوتی جا رہی ہے۔اگر معاملات میں توازن لایا جائے تو شادی کے رشتے کے لیے بہتر حالات بن سکتے ہیں۔
طلاق کا خوف
طلاق کی بڑھتی شرح نے بھی شادی کا رواج کم کر دیا ہے۔طلاق کی صورت میں ہونے والی شکست و ریخت خاص طور پر بچوں کی زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات نے شادی کرنےکے رجحان کو بہت کم کر دیا ہے۔اگر طلاق کی وجوہات کو کم کیا جائے تو نوجوانوں کا شادی کے رشتے پر اعتماد بڑھ سکتا ہے۔
مہنگائی
زندگی کے بڑھتے ہوئے معیار اور مہنگائی نے افراد کے لیے مشکل بنا دیا ہے کہ وہ پورے خاندان کو پال سکیں اسی لیے اب نوجوان شادی کو مسئلہ خیال کرتے ہوئے صرف ذاتی معیار بڑھانے پر توجہ دیتے ہیں۔اگر معاشی اصلاحات کی جائیں جس طرح جاپان نے کی ہیں تو شادی شدہ جوڑوں کے لیے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
خواتین سے بے جا توقعات
شادی کے بندھن کو کامیاب بنانے میں مرد حضرات کا بھی بہت بڑا حصہ ہوتا ہے لیکن یہ بات ماننی پڑے گی کہ شادی اور خاندان بنانے میں خواتین ذہنی،جسمانی ،جذباتی ہر لحاظ سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور زیادہ تر خواتین خاندان اور شادی کے رشتے کے لیے اپنی زندگی کے مقصد کو بھی چھوڑ دیتی ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ خواتین سے شادی کے رشتے کے بارے میں بے جا توقعات نہ رکھی جائیں تاکہ وہ شادی کے رشتے کو بہتر انداز میں لے کر جا سکیں۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔