ہر ملک کی ثقافت کا اظہار اس کی رسم و رواج اور شادی کی تقریب سے ہوتا ہے اور شادی کی تقریب میں سب سے زیادہ قابل دید چیز دلہن کا لباس ہوتا ہے۔زیادہ تر ممالک میں دلہن کا لباس بھاری بھر کم ہوتا ہے اور یہ لباس بہت سی باتوں کا اظہار ہوتا ہے ۔ہر دلہن کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا عروسی جوڑا مہنگا اور سب سے منفرد ہو اسی لئے یہ خاص لباس ہر ملک میں اپنی ثقافت اور روایت کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں سرخ اور سفیدرنگ کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔یہاں ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ مختلف ممالک میں دلہنیں اپنی شادیوں میں کس طرح کا لباس زیب تن کرتی ہیں۔
پاکستان
پاکستان کی بات جائے تو عموما یہاں لڑکیا ں سرخ رنگ کے شرارے یا غرارے کو ترجیح دیتی ہیں
لیکن بعض دفعہ فیشن اور روایت کے حساب سے کئی طرح کی فراکس اور مختلف ڈیزائن کے لباس بھی زیب تن کئے جاتے ہیں
جاپان
جاپانی دلہنیں عام طور پر اپنی شادی کے دن سفید لباس زیب تن کرتی ہیں جسے ‘کیمونوکہا جاتا ہے
اس لباس کی قیمت ایک اندازے کے مطابق لاکھوں روپوں میں ہوتی ہے۔
فلسطین
فلسطین میں روائتی لباس بھی پہنا جاتا ہے اور سفید لباس بھی۔دلہن لباس کو شادی سے ایک رات پہلےپہن لیتی ہے جبکہ دلہن کی ماں اس پر اپنے ہاتھ سے کڑھائی کرتی ہے۔
قازقستان
اسی طرح قازقستان میں بھی لڑکیاں عموماً سفید لباس پہنتی ہیں جسے ’ سوکیلے‘کہا جاتا ہے۔
بھارت
بھارتی دلہنیں اپنی شادی کے دن بھاری کشیدہ کاری کے کام پر مبنی شوخ رنگوں کا لباس پہنتی ہیں، ان میں لہنگا، شرارہ اور غرارہ نہایت مقبول ہوتے ہیں جبکہ سرخ رنگ نمایاں ہے اور پسند کیا جاتا ہے۔
کوریا
کوریا میں دلہنوں کے لباس کو ہنبوک کہا جاتا ہے اور ماتھے پر موتیوں کا خاص جھومر پہنایا جاتا ہے۔
چین
چین کی بات کی جائے تو یہاں ثقافت کے رنگ نمایاں نظرآتے ہیں، سینکڑوں سال سے یہاں سرخ عروسی جوڑا خوش بختی اور مبارک تصور کیا جاتا ہے۔
کینیا
کینیا میں دلہنوں کے چہروں کو سرخ رنگ سے سجایا جاتا ہے اور گلے میں موتیوں، سیپیوں اور کوڑھیوں سے بنا ایک بڑا گلو بند پہنتی ہیں اور پورا دن رنگا رنگ رسومات جاری رہتی ہیں۔
ازبک
ازبک کی دلہنیں رنگا رنگ دھاگوں کی کڑھائی والی چادر اوڑھتی ہیں اور اس کے علاوہ قیمتی پتھر جڑا ایک خوشنما تاج بھی انہیں پہنایا جاتا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔