پاکستان میں کچھ عرصے سے غیر ممالک میں شادی کرنے کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔ایسی خبریں آئے دن میڈیا کی زینت بنتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح لوگ تمام تر باتوں اور رکاوٹوں کو نظر انداز کر کے دوسرے ممالک میں رشتے داری کا خواب پورا کرتے ہیں۔ کبھی ہم کسی یورپین کو پاکستان میں گھر بساتے دیکھتے ہیں اور کبھی کسی پاکستانی کو چین میں بستے دیکھتے ہیں ،اسی طرح پاکستان اور انڈیا جہاں کا ویزہ ملنا ہی مشکل ہوتا ہے وہاں کے لوگ بھی شادی کے بندھن میں بند ھ رہے ہیں اور یہ سلسلہ افغانستان ،عرب ممالک،یورپ،امریکہ آسٹریلیا جا کر بھی تھمنے میں نہیں آرہا۔اگرچہ یہ ٹرینڈ پوری دنیا میں چل رہا ہے لیکن پاکستان جیسے روائتی ملک کے لیے جہاں شادی بہت سوچ سمجھ کر اور بہت سی توقعات کے ساتھ کی جاتی ہےوہاں یہ ایک الگ رجحان ہے۔
اگر شادی کی روایات اور رشتوں کے حوالے سے بات کی جائے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بیرون ملک مقیم لوگوں کے رشتوں کو سر آنکھوں پر بٹھایا جا رہا ہے، چاہے کسی لحاظ سے جوڑ ہو یا نہیں۔ پاکستان کے معاشی، سیاسی اور معاشرتی حالات ایسے ہیں کہ یہاں مقیم ہر نوجوان بیرون ملک جانے کی تگ و دو میں ہے۔ اور اس کے لئے سب سے آسان اور فوری حل ان کی نظر میں بیرون ملک کسی خاندان میں شادی کرنا ہے۔ نوجوان اپنی خاندانی شادی کی روایات اور رسوم و رواج کو پس پشت ڈال کر غیر ملکی خواتین سے شادی کو تیار ہوتے ہیں تا کہ اس ملک کی شہریت حاصل کر سکیں۔ اور وہاں سکونت اختیار کر سکیں۔نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیوں کی اکثریت بھی بیرون ملک شادی کی خواہش رکھتی ہیں۔بیرون ملک شادی کے بڑھتے رجحان کی کیا وجوہات ہیں آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
مغربی ممالک اور یورپ میں تعلیم اور نوکری کے مواقع عام طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستانی نوجوان اپنی تعلیم اور کیریئر کی خاطر بیرون ملک شادی کو ترجیح دیتے ہیں تا کہ اچھا رشتہ ملنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مستقبل کو بھی بہتر بنا سکیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں روزگار کے مواقع باآسانی حاصل ہو جاتےہیں۔ اس لئے بھی نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد بیرون ملک منتقل ہونا چاہتی ہے۔ شادی کی روایات اور رسوم و رواج میں اختلاف کے باوجود نوجوان دوسرے ممالک میں شادی کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
بعض نوجوانوں کو مغربی ممالک میں شادی کرنے سے اپنے اور اپنے بچوں کے لئے ایک روشن مستقبل کی توقع ہوتی ہے۔ وہ امید کرتے ہیں کہ وہاں کی زندگی کی معیار اور تعلیم ان کے بچوں کے لئے بہتر ہو گی۔
مغربی ممالک میں شادی کےذریعے ثقافتی تبادلہ بھی ممکن ہوتا ہے۔ مشرقی ممالک میں رہنے والے لوگ یوں بھی مغربی ممالک کی شادی کی روایات اور رسوم و رواج کو اپنا رہے ہیں۔
بعض نوجوانوں کو دوسرے ممالک میں رہائش حاصل کرنے اور شہریت حاصل کرنےکی خواہش ہوتی ہے۔ وہ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان ممالک کی شہریت اور اقتصادی حالت سے وہ بھی فائدہ اٹھائیں گے۔
محبت بھی بیرون ملک شادی اور ہجرت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ کبھی کبھار، کوئی شخص کسی دوسرے ملک میں مقیم فرد سے آن لائن رابطہ اور شادی کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ جو سوشل میڈیا کی بدولت نہایت آسان ہو چکا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔