پاکستان میں 22 ملین افراد غیر شادی شدہ ہیں اور لڑکے اور لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد شادی کی منتظر ہے۔ایسا اس لیے بھی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں کچھ ایسی باتیں سرائیت کر چکی ہیں جو لوگوں کی سوچ بن چکی ہیں جبکہ ایک صحت مند معاشرے کے لیے ان باتوں سے پیچھا چھڑانے کی ضرورت ہے۔ایسی ہی باتوں میں ایک بات ظاہری جسامت سے جڑی سوچ ہے۔جس میں کسی بھی انسان کی شخصیت سے جڑی اچھی باتوں کو دیکھنے کے بجائے کسی بھی انسان کے رنگ اور جسامت سے متعلق باتوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔جب بھی شادی کا معاملہ ہو تو لڑکے اور خاص طور پر لڑکی کی ظاہری حالت پر کوئی بات کر کے رشتے سے انکار کر دیا جاتا ہے اور اس طرح کنوارے افراد کی ایک بڑی تعداد ہمارے ملک میں موجود ہے۔
اچھے رشتے اور معاشرے کے قائم کردہ معیار پر پورا اترنے کے لیےلڑکیاں صحت مند طرز زندگی اپنانے اور ورزش کے بجائے ڈائٹنگ کے نام پر فاقہ شروع کر دیتی ہیں جس کا نتیجہ صحت کے کئی مسائل ہیں اسی طرح رنگ کی بات ہو تو اس کے لیے بھی نقصان دہ کیملکلزسے بھر پور کریمز کا استعمال بلاجھجک کیا جاتا ہے کیونکہ اگر آپ کا رنگ معاشرے کے قائم کردہ معیار کے مطابق نہ ہوا یعنی”گورا” نہ ہوا تو پھر معاشرے میں آپکو قبولیت کی سند نہیں ملے گی۔
پوری دنیا اور خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں جسامت اور رنگت سے متعلق لوگوں کی سوچ کو بہت حد تک بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔اب آپکو فربہ ماڈلز بھی نظر آئیں گی اورپلس سائز کپڑے بھی نظر آتے ہیں اسی طرح بڑی برینڈز اپنے کپڑوں کے لیے سیاہ رنگ کی ماڈلز کا بھی انتخاب کر رہی ہیں اور ایسی ماڈلز زیادہ مشہور ہو رہی ہیں۔چونکہ عوام اپنے رہنے سہنے کے طریقوں کو رائج طریقوں کے مطابق بدلتے رہتے ہیں اس لیے ان میں بھی یہ سوچ پنپنا شروع ہو گئی ہے کہ سب رنگ اچھے ہیں اور صحت کی اہمیت ظاہری حالت سے زیادہ اہم ہے۔صرف ہڈیوں پر چپکی کھال اور زرد رنگت خوبصؤرتی نہیں ہے بلکہ خوبصورتی صحت کے ساتھ ہی قائم ہوتی ہے اور صحت مند لڑکی اور لڑکا ہی بہتر خاندان بنا سکتے ہیں۔
عام طور پر موٹے افراد کے بارے میں کچھ اچھی باتیں بھی مشہور ہیں جنھیں ہم آپ کے ساتھ شئیر کرنا چاہیں گے۔
موٹے افراد کیونکہ معاشرے کے جھوٹے معیاروں کے پیچھے نہیں جاتے اس لیے یہ لوگ زیادہ خوش اخلاق ہوتے ہیں۔
موٹے افراد کو معاشرے میں ہر جگہ تنقید کا شکار بنایا جاتا ہے خاص طور پر وہ جنھیں موٹا کہہ کر رشتے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ایسے افراد بہت حساس ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کا دل اکثر لوگوں کی باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے یہ دوسروں کے دل کا خیال رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ بہت خیال رکھنے والے ہوتے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں موٹاپے کو خوبصورتی بھی مانا جاتا ہے تو اگر ان افراد کو ان کی شخصیت کے بارے میں اعتماد دیا جائے تو یہ کسی بھی طرح دوسرے افراد سے کم نظر نہیں آتے بلکہ ایک بھر پور شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔
ایسے لوگ کھل کر اپنی زندگی جیتے ہیں اور ان میں مزاح کی حس عام لوگوں نسبت زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ اپنے ساتھ رہنے والے لوگوں کو بھی خوش رکھتے ہیں۔
ایسی ہی اور بہت سی خوبیاں ہیں جو سب بیان کرنے کے لیے ایک الگ بلاگ کی ضرورت پڑے گی۔اس حوالے سے اجتماعی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں موٹی لڑکیوں کے والدین ان کے رشتوں کے حوالے سے کس اذیت سے گزرتے ہیں۔ چاہے وہ جتنی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اعلیٰ سیرت کی حامل ہوں۔ تمام خوبیوں پر ایک بات حاوی ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کی طے کردہ پیمائش کے مطابق جسامت نہیں رکھتیں۔ نکاح کے لیے ایک لڑکی کا انتخاب آپ کے خاندان کی بنیاد رکھتا ہے۔ اس لڑکی نے آپ کی آنے والی نسل کی تربیت کا بار اٹھانا ہوتا ہے تو بہت ضروری ہے کہ شادی کے لیے رشتہ طےکرتے وقت ان باتوں کا خیال رکھا جائے جو واقعی میں ایک کامیاب شادی کے لیے ضروری ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔