جب بھی کسی کی شادی ہوتی ہے تو یہ جملہ عام سنا جاتا ہے کہ”شادی کا پہلا سال مشکل ہی ہوتا ہے“۔اگرچہ یہ بڑے بوڑھوں کی بات لگتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سچ ہی ہے۔اگرچہ جدید دور میں بہت سے مسائل اتنے مشکل نہیں رہے لیکن شادی کے مسائل پھر بھی اتنے کم نہیں ہوئے۔آپ اکیلے رہ رہے ہوتے ہیں اور پھر ایک دم شادی کی بھرپور ذمہ داریاں آ پ کے کندھوں پر آجاتی ہیں،بہت سے رشتوں سے جڑ جاتے ہیں۔یہ سب اتناآسان نہیں ہوتا اسی لیے یہ کہا جاتا ہے کہ شادی کا پہلا سال آسان نہیں ہوتا۔یہ سب اتنا مشکل کیوں ہے؟آئیے اسکے بارے میں بات کرتے ہیں۔
ذمہ داریوں کا احساس
شادی اپنی پسند کی ہو یا گھر والوں کی پسند کی ہو اپنے ساتھ ذمہ داریاں ہی لے کر آتی ہے۔ایک وقت وہ ہوتا ہے جب آپ اکیلے ہوتے ہیں،جب دل کیا جو مرضی کیا لیکن جب کوئی انسان آپ کے ساتھ جڑ جاتا ہے تو پھر اپنے آنے جانے کھانے پینے کچھ بھی کرنے سے پہلے اس کا بھی خیال کرنا پڑتا ہے۔میاں یا بیوی کی تفریق کے بغیر یہ ذمہ داری دونوں کو نبھانی پڑی ہے،اور پھر آپ ایک دوسرے کا جتنا زیادہ خیال رکھتے ہیں اتنا ہی جلدی آپ کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے اور ایک صحیح معنوں میں تعلق بنتا ہے۔
معاشرتی اور گھریلو دباؤ
شادی کے بعد لڑکا اور لڑکی دونوں کے کردار بہت حد تک بدل جاتے ہیں ان سے زیادہ سمجھداری اور ذمہ داری کی امید کی جاتی ہے اور گھر کے ساتھ خاندان میں ان سے بھرپور کردار ادا کرنے کی بھی امید کی جاتی ہے۔پہلے صرف اپنی فیملی ہوتی ہے پھر آپکی بیوی یا شوہر کی فیملی بھی ہوتی ہے جو آپ سے ایک خاص کردار کی امید کی جاتی ہے جس میں بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے پیار کے علاوہ ذمہ دارانہ رویہ بھی شامل ہے۔
معاشی دباؤ
ایک سے دو ہونے کے بعد معاشی معا ملات کو کو بھی بہتر انداز میں دیکھنا پڑتا ہے۔جب ایک شادی ہوتی ہے تو مانا جاتا ہے کہ اب یہ ایک نیا خاندان ہے جسے رہنے کے لیے الگ گھر بھی چاہیے،جس نے اپنی فیملی بھی بڑھانی ہے اور ان کی ضروریات بھی پوری کرنی ہیں تو معاشی دباؤ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے شروع کاوقت مشکل ہوتا ہے اور ان سب معاملات کو دیکھنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔
فیملی پلاننگ
شادی کے بعد ایک جوڑے کو بہت سے دوسرے معاملات کے ساتھ فیملی بنانے یا ابھی نہیں بنانے کی سوچ کو بھی دیکھنا پڑتا ہے۔دونوں طرف کے خاندانوں میں کوئی”خوشخبری“ملنے کی امید کی جا رہی ہوتی ہے۔یہ میاں بیوی کا ایک باہمی فیصلہ ہوتا ہے لیکن بہت سے لوگ چاچو،ماموں،خالہ،پھوپھو بننے کے منتظر بیٹھے ہوتے ہیں۔تو ہمارے معاشرے میں یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جو نئے جوڑے کو دیکھنا پڑتا ہے اور اس مسئلے کو ڈیل کرنے میں کچھ وقت بھی لگتا ہے۔
مسائل کا کیا حل ہونا چاہیے؟
سب سے پہلے یہ سوچ ہونی چاہیے کہ مسائل ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتے بلکہ کچھ وقت کے بعد مشکل آسان ہو جاتی ہے تو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
ان سب حالات کو آپ اکیلے دیکھنے والے نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کو بھی دیکھنا پڑتا ہے جو بہت برسوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں لیکن ساتھ رہنے پر حالات بہت مختلف ہوتے ہیں۔
اگر آپ اپنے ساتھی کا احساس کرنے والے ہیں اور آپ میں احساس ذمہ داری ہے تو آپ کے لیے سب آسان ہو گا۔
اگرچہ بہت سی باتیں شادی کے بعد ہی سامنے آتی ہیں لیکن پھر بھی شادی سے پہلے اپنے ہونے والے شریک حیات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کریں اور اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔
ایک ساتھ رہنے پر آپکو اپنے ساتھی کی اچھی اور برُی عادات کا معلوم ہوتا ہے اور اگر آپ کو ان باتوں کی عادت نہ ہو تو آپکو اس کے لیے وقت چاہیے ہوتا ہے اور اگر ہو سکے تو اپنے اعتبار کے لوگوں سے بات بھی کرنی پڑتی ہے تاکہ ایک خوشگوار زندگی کے لیے راہ ہموار کی جاسکے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔