جنوبی ایشائی ممالک میں چائے بڑے شوق سے پی جاتی ہے اور ہر اہم موقع پرچائے ضرور پیش کی جاتی ہے۔جب ایک لڑکی کی شادی کرنی ہو تو اسے لڑکے والے دیکھنے آتے ہیں۔یہ موقع لڑکی والوں کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔گھر کو باقاعدہ سجایا جاتا ہے۔لڑکے والوں کی زیادہ سے زیادہ آئو بھگت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔چائے ٹرالی خوب سجائی جاتی ہے اور لڑکی جب وہ ٹرالی لے کر پیش ہوتی ہے تو دیکھنے والے نظروں ہی نظروں میں اس کے قد،وزن،رنگ،جسمانی خدو خال اور چلنے کے انداز کے بارے میں جان لیتے ہیں اور پھر یہاں ہی بس نہیں ہوتی۔لڑکی چائے بھی بنا کر دیتی ہے اور پیش بھی کرتی ہے اور پھر 25 سال کی لڑکی کی زندگی کا 25 منٹ میں رزلٹ سامنے آ جاتا ہے۔کسی کو اس کے رنگ،کسی کو وزن اور کسی کو بولنے اور چلنے کے انداز پر اعتراز ہوتا ہے اور اس طرح یہ ٹرالی پریڈ ایک لڑکی اپنی زندگی میں سو،دو سو دفعہ سے بھی زیادہ دیکھ سکتی ہے۔
ایک اچھے رشتے کی تلاش نو جوان لڑکیوں کو ڈپریشن کی مریض بنا دیتا ہے جس میں جب وہ کا میاب نہیں ہو پاتیں تو ان کو نیچا دیکھانے میں ان کے اپنے بہن بھائی بھی پیچھے نہیں رہتے اور معاشرے کی جانب سے بھی ہتک آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس طرح ایک غلط روایت کا خمیازہ عمر بھر بھگتنا پڑتا ہے۔ کسی بھی فرد کے بنیادی حقوق کا خیال ایک صحتمند معاشرے کی تشکیل کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتاہے جس میں ہر فرد کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنی شریک حیات کو چن سکے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ روائتی طریقوں کو اپنانے کے بجائے مناسب جدید طریقوں کو اپنا یا جائے اور اس بات کو سمجھا جائے کہ اس غلط طریقہ کار کے منفی اثرات کو سمجھنے کے بعد ہی اس سے بچا جا سکتا ہے۔
منفی اثرات سے بھر پور اس عمل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کے افراد کو اس تکلیف دہ عمل سے بچایا جائے اور نہ صرف اس کے بارے میں آگاہی دی جائے بلکہ اس کا بائیکاٹ بھی کیا جائے۔پاکستانی خواتین کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے خاندان اور معاشرے کی بے جا دخل اندازی کے بغیر اپنی پسند کے انسان کا انتخاب کر سکیں جس کے ساتھ وہ اپنی زندگی گزار سکیں۔ٹرالی پیش کرنے کا یہ کلچر نہ صرف خواتین بلکہ وسیع پیمانے پرمعاشرے کو بھی متاثر کر رہا ہے۔یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ نہ صرف اس روایت کو ختم کیا جائے بلکہ آگا ہی پھیلا کر مناسب قانون سازی بھی کی جائے اور ممکن ہو تو اس کے خلاف قانونی اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔
دل کا رشتہ ایپ نے پاکستان میں شادی کے مسائل کو ختم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔اس رشتہ ایپ پر ہونے والی شادیوں میں نہ صرف لڑکا لڑکی بلکہ دونوں خاندانوں کی بھی مرضی شامل ہوتی ہے۔اس ایپ پر لاکھوں تصدیق شدہ قومی اور بین الاقوامی رشتے دستیاب ہیں اور ابھی تک اس ایپ پر تیرہ ہزار شادیاں بھی ہو چکی ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔