شادی زندگی بھر ساتھ رہنے کا معاملہ ہے اورذرا سی کوتاہی زندگی بھر کا عذاب بن جاتی ہے کیونکہ یا تو ایک ایسے انسان کے ساتھ زندگی گزارنی پڑ جاتی ہے جس کے ساتھ بعض اوقات بیٹھنا بھی محال ہوتا ہے یا پھر برداشت سے باہر بات ہو تو تعلق کے ختم ہونے پر بات ختم ہوجاتی ہے۔لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ ایسے معاملے کو اتنا آسان کیوں لیا جاتا ہے؟ اور مناسب جوڑ بنانے کے بجائے کسی کے بھی کہنے پر پوری زندگی کا رشتہ کیوں جوڑ لیا جاتا ہے۔پاکستان بھر میں یہ ہی حالات ہیں اور اسی لیے طلاق کی شرح بے انتہا بڑھ گئی۔
پاکستانی مردوخواتین پر کیے گئے سروے نے ثابت کیا کہ شادی جیسا رشتہ طے کرتے وقت پیشہ وارانہ مدد بہت کم لی جاتی ہے اور ادھر ادھر کے لوگوں کے کہنے پر شادی طے ہو جاتی ہے۔سروے کے مطابق شادی کے لیے رشتے بتانے والوں میں گھر والے سب سے آگےہوتے ہیں۔ 58 فیصد پاکستانیوں نے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی جانب سے رشتوں کے لیے سب سے زیادہ مشورے ملنےکا کہا۔25 فیصد کو رشتہ داروں اور 16 فیصد کو دوستوں نے رشتوں میں مدد کی جب کہ 7 فیصد نے پیشہ ور افراد کی خدما ت لیں، پیشہ ور افراد کی مدد لینے والوں میں خواتین کی شرح زیادہ رہی جب کہ مردوں میں یہ شرح 4 فیصد نظر آئی۔شہری اور دیہی آباد ی میں بھی گھر والوں کی طرف سے رشتے بتانےکا رجحان سب سے زیادہ رہا جب کہ رشتے داروں کی تجاویز کو دیہی آبادی میں27 فیصد نے اہمیت دی اورشہروں میں 23 فیصد نے غور سے سنا۔شہری آبادی میں دوستوں کی مدد لینے کا رجحان دیہی آبادی سے 4 فیصد زیادہ دیکھا گیا۔سروے میں رشتے کے لیے اخبارات میں اشتہارات دیکھنے کا 30 فیصد نے بتایا جب کہ رشتوں کی موبائل ایپس اور ویب سائٹ کے بارے میں 25 فیصد پاکستانیوں نے جاننے کا کہا۔
جدید دور ڈیجیٹل دور ہے اور اس کے مسائل کا حل بھی ڈیجیٹل ٹیکنا لوجی کے استعمال میں ہے۔اگر شادی کے رشتے کو اہمیت دی جائے اور پیشہ وارانہ مدد حاصل کی جائے تو طلاق کی شرح کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے نیز ایک ہم آہنگ رشتہ ملنے کی صورت میں پوری زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔