شادی پاکستان میں ایک ایسی تقریب ہے جسے بہت دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔گرمی کے موسم کے ختم ہوتے ہی شادی کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔شادی کے لیے مہینوں پہلے بکنگ ہو جاتی ہیں حتیٰ کہ درزی اور سیلون والے بھی اپنے پرانے گاہکوں کے لیے وقت نہیں نکال پاتے۔شادیوں کی تیاری اور جوش و خروش کی کوئی انتہا نہیں ہے۔سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال کی وجہ سے شادی کی تقریبات کے اخراجات بھی بڑھے ہیں۔اب ہر کوئی اپنی شادی کے لیے ویڈنگ پلانرز،مہنگے شادیوں کے جوڑے،مہنگے بوفے اور ہوش اڑا دینے والی سجاوٹ چاہتا ہے۔ان سب حالات کی وجہ سے اب پاکستان میں شادی آسان کام نہیں رہابلکہ یہ ایک بہت بڑا ایونٹ بن چکی ہے جو ہفتہ بھر جاری رہتی ہے۔پہلے اس قسم کی شادیوں کی جھلک ہمیں صرف انسٹا گرام پر دیکھنے کو ملتی تھی لیکن ان شادیوں کو پلان کرنے والوں کی مہربانی ہے کہ اب ان شادیوں کی جھلک ہمیں ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مل جاتی ہے۔
پوری دنیا میں 2020کے شروع میں کووڈ 19کی وباء پھیل گئی اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبہ جات کے علاوہ فیشن اور شادی سے منسلک انڈسٹری بھی شدید متاثر ہوئی۔گورنمنٹ کی طرف سے سخت پابندیاں لگا دی گئیں اور زیادہ تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی۔ان سب حالات میں روائتی بڑی بڑی شادیاں ممکن نہیں رہیں اور شادیاں پرانے طریقے سے گھروں میں چھوٹی چھوٹی تقریبات کی صورت میں ہونے لگیں۔وباء کے ان دنوں نے ہمیں سکھایا کہ شادی سادہ طریقے سے بھی ہو سکتی ہے۔ایسی شادیاں سادی اور پروقار تھیں اور کم اخراجات کی وجہ سے زحمت کے بجائے لوگوں کے لیے رحمت کا باعث بنیں۔وہ لوگ جو بڑی بڑی شادیاں کرنے کے قابل نہیں تھے اور سوسائٹی کے دباؤ میں آکر بڑی شادیاں کرنے پر مجبور تھے انھیں اس وقت نے موقع فراہم کیا کہ وہ سادہ شادیاں کر سکیں۔یہ حالات ان کے لیے بہترین تھے کیونکہ وہ اپنے بچوں کی شادی اپنی آسانی کے مطابق کر سکتے تھے۔ اس سے زیادہ بہتر ان کے لیے کیا تھا کہ شادی کی شہنائیاں سستے میں بج جائیں؟ کچھ لوگوں نے اس موقع کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور اپنے بچوں کے گھر بسانے میں دیر نہیں لگائی اس طرح کچھ لوگوں کے لیے یہ وباء رحمت بھی ثابت ہوئی۔کچھ لوگوں کی مجبوری تھی لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ اپنے پیسے بچانے کا سنہری موقع تھا۔
’بہت زیادہ پیسے خرچ کر کے کی گئی شادیاں میرے لیے تکلیف کا باعث تھیں۔میں ہمیشہ سے ایک ایسی شادی کرنا چاہتی تھی جس میں خرچ کم ہو اور بس اپنے قریبی لوگ موجود ہوں،خدا کا شکر ہے کہ وباء کے حالات میں ایسا ممکن ہو سکا‘نور نے بتایا جو ایک وکیل ہیں اور آجکل ملک سے باہر ہوتی ہیں۔
پاکستان سمیت پوری دنیا کی مشہور شخصیات نے بھی اس موقع کا فائدہ اٹھایا۔پاکستان کی مشہور شخصیات میں احد رضا میر اور سجل علی کی شادی اور آغا علی اور حنا الطاف کی شادی اس میں شامل ہے جبکہ ہمسایہ ملک اور بولی ووڈ میں نیہا دھوپیا اور انگڈ بیدی،یامی گوتم اور ادتیا دھیر نے بھی وباء کے حالات میں شادی کی،اس کے علاوہ دیا مرزا نے بھی بزنس مینویبھوو ریکھی کے ساتھ جبکہ انیل کپور کی بیٹی ریھا کپور کی شادی کرن بولانی کے ساتھ سادگی سے شادی کی۔
کورونا کی وباء کی وجہ سے شادی سے منسلک کاروبار بہت متاثر ہوئے اور ان میں چھوٹے پیمانے کے کاروبار بھی شامل تھے۔پھول بیچنے والوں سے لے کر سجاوٹ کرنے والے،فیشن ڈیزائنر اور زیورات اور کپڑے کے تمام کام متاثر ہوئے۔پاکستان میں جب معاشرتی پابندیاں کم کی گئیں تو معیشت نے بھی سانس لی اور اس طرح وہ تمام حالات واپس آچکے ہیں جن میں بڑی بڑی شادی کی تقریبات ممکن ہوسکیں گی۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔