پاکستان میں شادی کی تقریب بہت اہمیت رکھتی ہے، وہ شخص جس کی شادی ہوتی ہے اس کی زندگی میں بھی اس کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔یہ بندھن دو خاندانوں کے بیچ بھی ہوتا ہے جو عام طور پر ایک جیسے معاشرتی اور معاشی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ یہ دو لوگوں کے بیچ بننے والا تعلق ہے اسی طرح تمام تر مشکلات کے باوجود ان دونوں کو ہی اپنے تعلق کو بنائے رکھنے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔اس رشتے کے راستے میں آنے والی تمام مشکلات کو ان دونوں کو جھیلنا پڑتا ہے اور رشتے کو کامیاب بنانا پڑتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں یہ سوچ بہت گہری ہے کہ شادی یا تو ’لو‘ یا ’ارینج‘ ہوتی ہے۔لیکن ایسا کیوں ہے؟کیا شادی کرنے کا کوئی اور طریقہ کار نہیں ہے؟ہمارے معاشرے میں ان دونوں طریقہ کار پر باتیں کی جاتی ہیں،اگر آپ لو میرج کریں تو آپ کو باغی کہا جائے گا اور اگر آپ ارینج میرج کریں تو آپ کو بورنگ اور پرانی سوچ رکھنے والا کہا جائے گا۔
لو میرج کو اچھی نگاہ سے کیوں نہیں دیکھا جاتا؟
بہت سے لوگ لو میرج کرنا چاہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اسے اچھا نہیں سمجھتے۔ایسا کیوں ہے؟ اسے کچھ نفسیاتی مسئلے سے جوڑا جاتا ہے،لوگ اس کو توہین آمیز سمجھتے ہیں لیکن ساتھ میں جب کوئی لڑکا لو میرج کر رہا ہوتا ہے اور والدین کو اس کی بات ماننا ہی پڑتی ہے تب وہ ہی والدین اپنے بیٹے کی حمایت میں فوراً آگے آئیں گے اورکہیں گے۔
’ہمارا بیٹا تو بہت فرمانبردار ہے،ہماری ہی پسند کی لڑکی سے شادی کر رہا ہے‘
’آپ کی بیٹی نے لو میرج کی ہے‘
لو میرج کی وجہ سے جہاں جوڑے کو باغی ہونے کا خطاب مل جاتا ہے وہیں لڑکے کے گھر میں بہت سے لوگوں کو اس بات سے مسئلہ ہوتا ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ جو عورت لو میرج کر کے ان کے گھر آ رہی ہے وہ گھر کے سارے نظام کو درہم برہم کر دے گی جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ایسی لڑکی کو گھر میں اپنا مقام بنانے کے لیے بہت کوشش کرنا پڑتی ہے،اسے نفرتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ وہ محبت کی خاطر اس گھر میں آتی ہے۔پاکستانی معاشرے میں کئی بار دیکھا گیا ہے کہ والدین لو میرج کی مخالفت صرف اس لیے کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اچھے والدین ہونے کا یہ ہی تقاضا ہے۔
کیا ارینج میرج شادی کرنے کا بہترین طریقہ ہے؟
ارینج میرج کا انتظام گھر کے بڑے کرتے ہیں اور یہ ان کے لیے فخر کی بات ہوتی ہے کہ ان کے بچوں پر ان کی مرضی چلتی ہے۔گھر کے سربراہ کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اپنے گھر کو جوڑے رکھنے اور اپنے بچے کی بہتری ان سے بڑھ کر کوئی جانتا اس لیے اپنے بیٹے کی شریک حیات کو وہ خود چنتے ہیں اور اس بات پر قائم بھی رہتے ہیں۔ان کی سوچ ہوتی ہے کہ لو میرج ان کے گھر کی روایات کو ختم کر دے گی اور جو لڑکی آئے گی وہ بڑوں کا احترام بھی نہیں کرے گی جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گھر کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ارینج میرج میں خاندان یا خاندان کے بڑے سمجھتے ہیں کہ اگر کچھ غلط بھی ہو گیا تو وہ حالات سنبھال لیں گے۔ان کے لیے سب سے اہم مسئلہ گھر کو جوڑ کر رکھنا ہوتا ہے۔
لیکن کیونکہ گھر کو جوڑے رکھنے کے کوئی لگے بندھے اصول نہیں ہیں اس لیے اس سوال کا جواب ابھی تک حل طلب ہے کہ شادی کرنے کا بہترین طریقہ کونسا ہے۔معاشرے کو یہ بات سمجھنے کی بے حد ضرورت ہے کہ ارینج میرج کے ذریعے جن روایات کا پرچار کیا جاتا ہے اس سے بہت زیادہ ضروری ہے کہ جن دو افرادکی شادی ہو وہ ایک دوسرے سے ہر طرح کی ہم آہنگی رکھیں اور باہمی کوشش سے شادی کو کامیاب بنائیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔