رمضان کا مہینہ سال میں ایک دفعہ آتا ہے اور اس پورے مہینے میں مسلمان اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی دل و جان سے کوشش کرتے ہیں۔مسلمان پورے مہینے کے روزے رکھتے ہیں تو ان کے اندر دوسروں کے لیے بھی احساس پیدا ہوتا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں اللہ کی رضا کے لیے اپنی جائز خواہشات اور ضروریات کو ترک کر دینے کا درس دیتا ہے اور اس طرح ہم ان تمام مسائل کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ پاتے ہیں جن کا کم وسائل والے لوگ سامنا کرتے ہیں ۔اس مہینے میں مسلمانوں کو حکم ہے کہ وہ اپنے مال میں دوسروں کو بھی حصہ دار بنائیں اور ضرورت مندوں کو زکوٰۃ اور فطرانہ دینے کا حکم ہے تاکہ سب مل کر عید کی خوشیاں منا سکیں۔
عید ایسا تہوار ہے جس میں ہم اپنے پیاروں سے محبت کا بھر پور اظہار کر سکتے ہیں۔بھرپور دعوتوں کا انتظام کیا جاتا ہے جس میں روائتی کھانوں کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے مزیدار کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔کچھ کھانے ایسے ہیں جو صرف عید کے ساتھ مخصوص کیے جاتے ہیں جیسے سویاں،شیر خورمہ،کھیر وغیرہ ۔اس کے علاوہ کچھ علاقائی کھانے بھی ہیں جو ہر علاقے میں مختلف ہیں اور اس علاقے یا برادری کی پہچان ہیں۔
عید کا موقع عیدی کے بغیر ادھورا ہے۔ایک وقت تھا جب عید کارڈز کا رواج عام تھا۔ہر سال عید کارڈز کی نئی ورائٹی بازار میں آتی تھی اور بڑے اور بچے اپنے پیاروں اور دوستوں کے ساتھ اپنی محبت کے اظہار کے لیے انھیں استعمال کرتے تھے۔اگرچہ اب عید کارڈز کا رواج نہیں رہا لیکن ایک دوسرے کو کپڑوں،جیولری،مہندی،چوڑیوں اور چاکلیٹس،میٹھائی کی صورت میں عیدی دینے کا رواج اب بھی ہے۔بازار اور آن لائن سپیشل عید باسکٹس دستیاب ہیں جواپنے پیاروں کے ساتھ محبت کے اظہار کے لیے تحفتاً دی جا رہی ہیں۔
اس سال عید آئی تو اس دکھ کے ساتھ آئی ہے کہ غزہ کے مسلمان ایک نوالہ روٹی کے لیے ترسے ہوئے ہیں۔ان پر دن رات بم باری بھی جاری ہے اور ان پر علاج اورخوراک کے دروازے بھی بند ہیں۔ایسے میں بین الاقوامی اور قومی ادارے غزہ کے مسلمانوں کی بھرپور مدد کرنے کی کوشش میں ہیں اور پوری دنیا سے امداد کی اپیل کر رہے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ عید کی خوشیوں میں ہم غزہ کے مسلمانوں کو بھی یاد رکھیں اور جتنی بھی امداد ہو سکتی ہے کریں۔اس عید پر ہم فلسطینی سکارف میں عید منا کر بھی غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر سکتے ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔