طلاق ایک ایسا عمل ہے جس کا تاوان پورے خاندان کو ادا کرنا پڑتا ہے۔طلاق ایک شادی نہیں بلکہ ایک ایسی زندگی کا خاتمہ بھی ہوتا ہے جس کا حصہ والدین اور بچے دونوں ہوتے ہیں۔اس کے نتائج دور رس ہیں اور اس عمل کے نتائج سے گزرناآسان کام نہیں۔اس بلاگ میں ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ کس طرح طلاق والدین اور بچوں دونوں کومتاثر کرتی ہے اور اس بات پر بھی روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے کہ معاشرے کا اس میں کیا کردار ہے اور وہ کونسے مشورے ہیں جن پر عمل کر کے اس کے بُرے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
بچے کس طرح متاثر ہوتے ہیں؟
طلاق بچوں پر شدید اثرات مرتب کرتی ہے جس کو انھیں ساری عمر بھگتنا پڑتا ہے۔جذباتی لحاظ سے وہ وہ اداسی و غم،تذبذب،شر مندگی اور بے چینی جیسی کیفیات سے گزرتے ہیں۔والدین کی علیحدگی کے بعدان کے لیے ایک وقت میں ماں اور باپ دونوں سے ایک جیسے تعلقات قائم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔طلاق کے بُرے اثرات میں سب سے برُا اثر یہ ہوتا ہے کہ بچوں میں احساس تحفظ ختم ہو جاتا ہے۔طلاق بچوں کے روز مرہ کے معمولات پر بے حد اثر انداز ہوتی ہے اور وہ بے یقینی کا شکار ہو جاتے ہیں۔طلاق بچوں کی تعلیمی کار کردگی پر بھی اثر ڈالتی ہے۔تحقیق بتاتی ہے کہ عام بچوں کی نسبت طلاق کا شکار ہونے والے بچوں کی تعلیمی کار کر دگی بھی برُی طرح متا ثر ہوتی ہے۔ماں باپ کی طلاق کے نتیجے میں بچے بُری طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ماں باپ کی خواہشات کے آگے انھیں اپنی خواہش کو جھٹلانا پرتا ہے۔اس کے علاوہ طلاق معاشی مسائل بھی لے کر آتی ہے۔میاں بیوی کی علیحدگی کی صورت میں پیسے اور جائیداد سے ہاتھ دھونے کے علاوہ وکیلوں کو بھی بڑی فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں۔بچوں کو ان آسائشوں سے محروم کر دیا جاتا ہے جن کے وہ عادی ہوتے ہیں اور اس طرح یہ محرو میاں ان کے بڑے ہونے تک ان کا ساتھ نہیں چھوڑتیں۔
طلاق والدین کو کس طرح متاثر کرتی ہے؟
طلاق کا عمل والدین کے لیے بھی شدید جذباتی عمل ہے جس میں نہ صرف ان کی شادی ختم ہوتی ہے بلکہ انھیں معاشی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔بچوں کی حوالیت کے معاملات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ناکامی،شرمندگی اور شدید خود اعتمادی کی کمی ان میں سرائیت کر جاتی ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ اپنے اور اپنے بچوں کے مسائل کے وہ ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ اپنی شادی کو کامیاب نہیں بنا سکے اور وقت کے ساتھ ان کے جذبات میں کمی نہیں آتی۔طلاق کے بعد والدین معاشرتی تنہائی کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔اپنی نئی زندگی کے مسائل سے لڑتے لڑتے وہ اپنے سوشل سرکل سے الگ ہو جاتے ہیں غرض زندگی ایک بالکل نئی شکل میں سامنے آجاتی ہے۔طلاق کے بعد والدین تنہائی اور اکیلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔انھیں زندگی کے مسائل کا اکیلے مقابلہ کرنا ہوتا ہے اور بچوں کے مسائل کو بھی اکیلے ہی دیکھنا ہوتا ہے۔طلاق کے بعد والدین معاشی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔عدالتی معاملات اور وکیلوں کی فیسیں مشکلات میں اضافہ کر دیتی ہیں۔ مسائل تب بھی سامنے آتے ہیں جب طلاق کے بعد بچوں کو پالنے میں اگر ماں باپ دونوں اپنا کردار ادا کرنا چاہیں کیونکہ دونوں ماں باپ اپنا اپنا طریقہ کار اور سوچ بچوں پر آزمانا چاہتے ہیں اور بات چیت کے فقدان کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔
:طلاق کا خاندان پر اثر
طلاق زندگی کی اتنی بڑی تبدیلی ہے جو بچوں سمیت خاندان سمیت ہر فرد کو متاثر کرتی ہے۔بہت سے جذباتی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔ایک ساتھ گزارا ہوا وقت سالوں بلکہ بعض اوقات عشروں پر محیط ہوتا ہے اور اپنے آپ کو نئے حالات و واقعات میں ڈھالنااتنا آسان کام نہیں ہوتاہے۔کھو دینے کے جذبات والدین سے زیادہ بچوں پر حاوی ہوتے ہیں کیونکہ وہ دونوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔طلاق لوگوں کی زندگی بدل دیتی ہے۔طلاق کے بعد کچھ والدین مستقل علیحدگی اختیار کر لیتے ہیں جبکہ کچھ مل کر بچوں کی تر بیت کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں لیکن حالات جو بھی ہوں مسائل پھر بھی اپنی جگہ قائم رہتے ہیں اور اس سے خاندان اور خاندان سے باہر کے لوگ دونوں متاثر ہوتے ہیں۔یہ بے حد ضروری ہے کہ طلاق کے صدمے سے گزرنے والے افراد لائف کو نسلر سے مدد لیں تاکہ طلاق کے بعد آنے والی تبدیلیوں سے بہتر طریقے سے نبٹا جا سکے۔
معا شرہ کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟
جب بات کی جاتی ہے طلاق کے منفی اثرات کی تومعاشرہ اس میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔طلاق نہ صرف جذباتی اور معاشی لحاظ سے متا ثر کرتی ہے بلکہ معاشرتی لحاظ سے بھی شدید مسائل کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔معاشرے میں طلاق کو بہت بُرا سمجھا جاتا ہے۔طلاق کو روایات کے توڑنے اور خاندانی نظام کو قائم نہ رکھ پانے کی نا کامی بھی سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح بچے بھی جذباتی دباؤ کا شکار رہتے ہیں اور تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔
طلاق کے سانحے سے گزرنے والے خاندانوں کے لیے معاشرتی مدد کی ضرورت ہے۔معاشرہ ایسے حالات سے گزرنے والے افراد کے لیے ایسے وسائل فراہم کرے جس سے ان کے مسائل کم ہو سکیں۔اس طرح سکولوں کو بھی طلاق سے متاثر بچوں کی کو نسلنگ کا انتظام کرنا چاہیے تاکہ ذہنی مسائل کو کم کیا جا سکے۔اسی طرح ایسی تقریبات منعقد کی جائیں جو ایسے خاندانوں ایک جگہ جمع کریں اور ان کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔مزید برآں،میڈیا بھی اس مسئلے سے دو چار لوگوں کو ان کے مسائل سے نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ایسے ڈرامے اور پرو گرام پیش کیے جائیں جو طلاق کے مسائل اور ان کے حل کے لیے لوگوں کی مدد کر سکیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔