پاکستان میں شادی کا سیزن شروع ہوتے ہی شادی سے متعلق کاروبار عروج پر پہنچ جاتا ہے،شادی ہالز اور مارکیز کے مالکان کے نخرے دیکھنے والے ہوتے ہیں،شادی کے کپڑوں اور دوسری اشیاء کے ساتھ ساتھ سونے کی قیمت بھی آسمان کو چھوتی ہے،اسی دوران چکن کی قیمت بھی ایسی اوپر جاتی ہے کہ نیچے آنے کا نام نہیں لیتی۔
پاکستان ایک غریب ملک ہے جہاں غربت کے ساتھ بے روزگاری بھی بہت ہے ان حالات میں بڑی بڑی شادیوں کی خبریں میڈیا میں اپنی جگہ بناتی نظرآتی ہیں۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا ملک جہاں لاکھوں افراد غیر شادی شدہ بیٹھے ہیں وہاں ایسا نطام کب تک چلے گا؟جو لوگ ایک ہفتے پرمحیط شادیاں کرتے بھی ہیں تو وہ اپنی آدھی عمر پیسہ جمع کرنے اور آدھی عمر باقی کا قرضہ اتارنے میں لگ جاتے ہیں۔زندگی کے اہم سفر کی بنیاد ہی کمزور پڑ جاتی ہے پھر ہم کہتے ہیں کہ طلاقیں کیوں اتنی ہو رہی ہیں۔ہمارا مذہب بھی سادگی کی تعلیم دیتا ہے اوریہ ہماری معاشرتی اور نفسیاتی ضرورت بھی ہے کہ نقلی نمودو نمائش کے بجائے اصلی خوشی کی بنیاد رکھیں اور شادی پر اخراجات کم کریں۔شادی کے اخراجات کم کرنے کے لیے کچھ طریقے اپنائے جائے سکتے ہیں۔
شادی پر اخراجات کم کرنے کے سلسلے میں ماہرین دو آسان طریقوں پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جو آپ کے ہزاروں روپے بچا سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق پہلا طریقہ یہ کہ شادی کی تاریخ ستمبر کے مہینے میں طے کی جائے، ماہ ستمبر کو ماہرین شادیوں کے لیے بہترین مہینہ قرار دیتے ہیں۔ دوسرا فیصلہ یہ کہ شادی کی تقریب جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے بجائے شروع کے چار روز میں رکھی جائے۔
اگر آپ شادی کے اضافی اور بے جا اخراجات کو کنٹرول کرناچاہتے ہیں تو شادی کی تمام تر تقاریب دولہا دلہن کے گھروالے مل کر منعقد کریں ۔ اسی طرح منگنی کی علیحدہ علیحدہ رسوم میں یہ طریقہ کار آپ کے ہزاروں روپے بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
بھاری بھر کم ڈیکوریشن، انواع و اقسام کے کھانے وغیرہ کو شادی کی تقریبا ت میں سے ختم کرکے پیسوں کی بچت کی جاسکتی ہے۔
تحائف دینے کے بجائے اگر مہمانوں کی جانب سے نقد رقم دی جائے تو ان کی بہت سی مشکلات دور کرسکتی ہے۔ عام طور پر یہ فرض رشتہ داروں کا ہے کہ وہ شادی والے دن تحائف کے بجائے رقم بطور تحفہ دیں کیونکہ یہ رقم شادی والے گھر میں کام آسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رشتہ داروں سے لی گئی مدد بھی آپ کے بے حد کام آسکتی ہے، آپ ان کی خدمات بطور میک اَپ آرٹسٹ، فوٹوگرافر، ہیئر اسٹائلسٹ، گرافک ڈیزائنز لے سکتے ہیں۔ اس کے لیے ان دوستوں یا رشتہ داروں کو تلاش کریں، جو آپ کی شادی کے اخراجات کم کرنے میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔
شادی کے کسی بھی فنکشن کا وینیو ہو، کھانے کا آرڈر دینا ہو یا پھر میک اَپ آرٹسٹ اور ہیئر اسٹائلسٹ کی بکنگ کا معاملہ ہو، تمام مراحل ایڈوانس بکنگ کی صورت آسان بنائے جاسکتے ہیں۔ مثلاً شادی سے تقریباً 6 ماہ قبل اگر ہال کی بکنگ کروالی جائے تو ہزاروں روپے کی بچت کی جاسکتی ہے، یہ بکنگ عین شادی کے دنوں کی بھاگ دوڑ اور اضافی اخراجات دونوں سے ہی نجات دلائے گی۔
ماہرین کے مطابق، شادی میں شرکت کرنے والےمہمانوں کی فہرست بناتے وقت حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں،صرف قریبی افراد کو مدعو کریں تاکہ کم سے کم خرچا ہو۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔