انسان اپنی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے بہت زیادہ ترقی کر چکا ہے۔اس نے بہت سی مشینیں ایجاد کیں جنھوں نے اس کی زندگی کو بہت آسان بنا دیا ہے۔ انسان کی اہم ایجادات میں سے ایک “مصنوعی ذہانت “ ہے۔ دنیا بھر میں ایک عرصے سے ٹیکنیکل روبوٹوس سے کام لے کر بھاری اور درمیانی درجے کے ہتھیار پروڈیوس کئے جا رہے ہیں۔کار سازی، ٹرک سازی، ٹرین سازی، جہاز سازی، آبدوز سازی، میزائل سازی اور ڈرون سازی کے لئے”انسانی ذہانت“ کی جگہ ”مصنوعی ذہانت“ سے کام لیا جا رہا ہے۔ان تمام ایجادات اور آسانیوں کے بعد ترقی یافتہ ممالک میں ایک بہت اہم مسئلہ سامنے آیا ہے اور وہ تنہائی اور شادی نہ کرنے کا رجحان ہے اور ظاہر ہے دنیا نامی اس سیارے پر انسان کی بقا اسی میں ہے کہ شادیوں کے لیے ساز گار ماحول بنایا جائے اور لوگوں کو ان سے ہم آہنگ ساتھی سے آسانی سے ملوا یا جائے۔اور اس مسئلے کے حل کے لیے بھی جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس کی مثال ہم جاپان کی دے سکتے ہیں جہاں شادی کا رجحان نہایت کم ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے جاپان کی آبادی میں متوقع اضافہ نہیں ہو رہا۔ جاپانی حکومت نے اس مقصد کے لیے روبوٹس کی مدد حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔گرتی ہوئی شرح پیدائش سے نمٹنے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے شادی کے خواہشمند افراد کو ملوانے کے لیے ایک سروس کا آغاز کیا۔نئے ڈیجیٹل آرٹی فیشیل انٹیلی جنس نظام کی مدد سے جاپانی شہروں اور دیہات میں مرد و خواتین کی شادی کیلیے رشتے لگوائےجائیں گے اورآبادی میں مناسب اضافہ کیا جائے گا۔اب تک 824 افراد اس سہولت کے استعمال کے لیے رجسٹر کر چکے ہیں اور76 جوڑوں کے درمیان میل ملاقات کا آغاز ہو چکا ہے۔اس پروگرام کو نفسیاتی ماہرین نے ’’ایموشنل کوشنٹ‘‘ کا نام دیا ہے جس کی مدد سےانسانی سیرت اور اچھائیوں اور سوچ کو فریق مخالف کے سامنے ابھارا جائے گا کیونکہ فی الوقت جاپان سمیت دنیا بھر میں شادیوں کے لیے فریقین مالی یا سماجی حیثیت اور ظاہری حسن کو مد نظر رکھتے ہیں اور سیرت اورذہنی ہم آہنگی کے عنصر کو نظر انداز کردیتے ہیں ۔ جاپان کی آبادی بڑھانے کا حقیقی مقصد حاصل کرنے کی خاطر آرٹیفیشل انٹیلی جنس منصوبہ پر خطیر رقم خرچ کی گئی ہے ۔اگرچہ کہ جاپان میں پہلے ہی کافی ادارے اور لوگ روایتی طریقہ سے رشتے لگوانے کا کام سر انجام دے رہے ہیں لیکن آرٹی فیشیل انٹیلی جنس نظام کو متعارف اورچلانے والوں کویقین ہے کہ یہ نظام جوڑے بنانے کا زیادہ مناسب طریقہ ہے جس میں لوگ بہتر رشتوں کیلیے اپنے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔
اسی طرح مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کا ایک اور واقعہ سامنے آیا جب اوپن اے آئی کی جانب سے تیارکردہ ریپلیکا نامی اے آئی چیٹ بوٹ سافٹ وئیر کا استعمال کرتے ہوئے یو ایس سے تعلق رکھنے والی 36سالہ خاتون روزانا راموس نے اپنا ورچوئل پارٹنرایرن کارٹل کو بنایا۔روزانا راموس کے مطابق ایرن آسمانی نیلی آنکھوں کے ساتھ 6فٹ 3انچ قد اور اچھی طرح سے تیار کردہ شکل،ڈیزائنر لباس اور بیکنگ کا شوق رکھتا ہے۔روزانا کے لیے یہ ورچوئل پارٹنر شادی کے رشتے کی پیچیدگیوں کے بغیر ایک مثالی رشتہ پیش کرتاہے۔شادی اور رشتوں کے مسائل اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اب دنیا اس کا حل مصنوعی ذہانت میں ڈھونڈنے لگی ہے کیونکہ حقیقت کی دنیا میں ایک ہر لحاظ سے ’پرفیکٹ‘ پارٹنر ڈھونڈنا ممکن نہیں رہا۔
دنیا اس وقت بھی دنگ رہ گئی جب چیٹ جی پی ٹی نے دو لوگوں کی شادی کروانے میں اہم کردار ادا کیا اوراسے پادری کا کردار ادا کرنے کا کہا گیا۔چیٹ جی پی ٹی پروگرام پہلے تو ہچکچاتا رہا۔ اس نے کہا کہ ’اس کے پاس نہ ہی آنکھیں ہیں، نہ جسم ہے اور وہ باضابطہ طور پر کسی کو شادی کا اجازت نہیں دے سکتا کیونکہ یہ اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔‘ لیکن اصرار جاری رہا اور چیٹ بوٹ کو دلہا اور دلہن کی تمام تفصیلات بھی فراہم کی گئیں۔ اس کے بعد نہ صرف اس نے شادی کے الفاظ بولے بلکہ دونوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
جدید شادی ایپس بھی شادی سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں بہت مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔یہ شادی ایپس مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے صارفین کی پسند اور خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کا میچ بناتی ہیں اور اس طرح ایک جیسی خصوصیات کے حامل افراد کو ایک دوسرے کو جاننے کا موقع ملتا ہے اور اس طرح مکمل اطمینان کے بعد یہ لوگ شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں۔اس طریقہ کار کی وجہ سے ہونے والی شادیاں مکمل ہم آہنگی کے بعد ہی طے کی جاتی ہیں اس طرح رشتوں کے لیے پریشان افراد کا مسئلہ بھی حل ہو جاتا ہے اور گھر پر بیٹھے بیٹھے رشتے مل جاتے ہیں اور دوسرا یہ رشتے کسی دبائو کے بغیر ہوتے ہیں اس لیے زیادہ کامیاب رہتے ہیں اور طلاق کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔پاکستان میں “دل کا رشتہ” ایپ ایک ایسی رشتہ ایپ ہے جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئےصارفین کی پسند اور نا پسند کو مد نظر رکھتے ہوئےتجاویز پیش کرتی ہے اور اس طرح شادی کے عمل کو آسان بناتی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔