انسانی طبقاتی تقسیم کے باوجود اسلام نے تمام بنی نوع انسان کو ایک اور برابر گردانا ہے ، بحیثیت انسان ہر ایک کو برابر عزت وشرف سے نوازا ہے لیکن شادی بیاہ کے موقع پراچھے اچھے لوگ بھی ”انما المومنون اخوۃ“ کے پیغام کو بھلا دیتے ہیں اور صرف اپنے ہی نسب ونسل اور برادری کو فوقیت اور ترجیح دیتے ہیں ۔ رواج کے تابع ہو کر مجبور ہو جاتے ہیں یا پھر اپنی شان وشوکت اور فخر و غرور کے سامنے ہتھیارڈال دیتے ہیں۔ ان کی یہ سوچ اسلامی نظریہ کے خلاف ہے۔ اسلام نے کسی بھی صورت میں اِس بات کو قبول نہیں کیا کہ کوئی اپنے آپ کو باعزت اور دوسروں کو ذلیل وحقیر اور گھٹیا سمجھے۔
شریعت نے شادی بیاہ کے موقع پر آپس میں مماثلت، یگانگت، برابری کی بات کی ہے۔ میاں بیوی کے درمیان فکر وخیال، معاشرت، طرز رہائش اور دینداری وغیرہ میں یکسانیت یا قربت ہونے کی صورت میں اس کی زیادہ امید ہوتی ہے کہ دونوں کی ازدواجی زندگی خوشگوار گزرے ۔ بے جوڑ نکاح عموما ًناکام رہتے ہیں اور اس ناکامی کے برے اثرات دو لوگوں کے علاوہ دونوں کے گھروں اور خاندانوں تک پہنچتے ہیں۔
وجوہات
غیر برادری میں رشتے سے اجتناب اسی لئے برتا جاتا ہے کہ لڑکے اور خاص کر لڑکی کو نئے گھر میں جا کر ان کے رسوم و رواج سمجھنے اور طور طریقے سیکھنے میں زیادہ مشکل پیش نہ آئے۔ کیونکہ ایک برادری میں شادی کرنے سے آپ کو مشترکہ خاندانی روایات، ثقافت اور عقائد سے واسطہ پڑتا ہے۔ جس سے آپ کو شادی کے بعد توازن پیدا کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ آپ کو خود کو بدلنے یا تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بلکہ آپ اپنی شناخت اور وراثت سے جڑ جاتے ہیں۔غیر برادری یا ذات میں شادی کرنے سے آپ کو مختلف روایات، ثقافت یا عقائد کا سامنا ہو تا ہے، جس سے آپ کو بعد میں مشکل یا تنازعات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آپ اپنی شناخت اور وراثت سے الگ ہو جاتے ہیں۔بعض خاندان کا دباؤ بھی ہوتا ہے کہ بچوں کی شادی خاندان سے باہرنہ کی جائے۔ خواہ ان کے جوڑ کا رشتہ موجود ہو یا نہیں۔ لیکن لڑکیوں کی شادی خاص کر خاندان سے باہر کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاتا۔کچھ گھرانوں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ ان کی آبائی جائیداد میں کوئی دوسرا خاندان حصہ دار نہ بن جائے۔ اور اگر شادی محبت کی ہو تو پھر اجازت ملنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کیونکہ بہت سے خاندان ابھی تک دقیانوسی اور روایتی سوچ کے حامل ہیں کہ رشتہ گھر کے بڑے ہی تلاش اور طے کریں گے۔ ان وجوہات کی وجہ سے غیر برادری میں شادی کے نظریے کو پزیرائی نہیں ملتی۔
نقصانات
طبی لحاظ سے قریبی رشتہ داروں میں شادی سے آج کل منع کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کا اثر جوڑے پر پڑے یا نہیں ان کی آنے والی نسل پر یہ چیز اثر انداز ہو سکتی ہے۔ جسمانی یا ذہنی معذروری آنے والے بچوں کا مقدر بن سکتی ہے۔ اس وجہ سے پڑھا لکھا طبقہ خاندان سے باہر شادی کو فوقیت دیتا ہے۔
خاندان یا ذات برادری کے اندر شادیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں میں جینیاتی امراض کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے۔ سائنسی اعتبار سے جو لوگ خاندان میں شادی کرتے ہیں ان کے بچوں میں سائنسی اعتبار سے خرابی کا خطرہ 4 سے 6 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔طبی لحاظ سے خون کے رشتوں میں شادی کرنے سے اعصابی نقصان یا دل کی خرابی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ خونی رشتہ داروں میں شادی کرنے سے نقائص کا خطرہ بے حد بڑھ جاتا ہے۔
اپنی برادری یا ذات میں شادی کرنا کچھ صورتوں میں فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے اور نقصان دہ بھی۔ لیکن آخر میں یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ اپنے خاندان، برادری یا ذات میں شادی کامیابی کی ضمانت ہے۔ تو یہ دعوی کوئی نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اہمیت تو اس بات کی ہے کہ جن دو افراد نے ایک ساتھ زندگی گزارنی ہے ان میں ذہنی موافقت ہے یا نہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ خوش رہ سکتے ہیں یا نہیں۔ اس لئے شادی میں خوشی کے عنصر اور مضبوطی کو ذات یا برادری میں شادی کے ساتھ مشروط کرنا درست نہیں۔
قوم، قبیلے اور ذاتیں محض تعارف اور باہمی پہچان کے لئے بنائے گئے ہیں۔ ان کو بنیاد بنا کراچھے رشتوں سے انکار درست عمل نہیں۔ ذات پات کسی رشتے کی کامیابی کی ضمانت نہیں۔ آج کل رشتہ ایپس بھی اسی نظریے کو عام کرنے اور لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کے لئے کوششیں کر رہی ہیں کہ رشتہ طے کرتے وقت لڑکے اور لڑکی کی عمر، تعلیم، شکل و شباہت اور سماجی و معاشی مناسبت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ کیونکہ یہ وہ خصوصیات ہیں جن کے بغیر زوجین میں اتفاق اور نبھا مشکل ہوسکتا ہے۔رشتہ ایپس جیسے “دل کا رشتہ “ایپ کی مقبولیت کی وجہ سے اب لوگوں میں دوسری برادریوں میں شادی کا رجحان عام ہو رہا ہے۔ اس کی جہاں دوسری بہت سی وجوہات ہیں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مشترک خاندانی نظام ختم ہو رہے ہیں۔ لوگوں میں طبقاتی فرق کا احساس زیادہ اجاگر ہو رہا ہے۔ والدین اب اپنی مرضی سے رشتہ طے نہیں کرتےبلکہ بچوں کی مرضی اور رائے کو اہمیت دینے لگے ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔