موجودہ دور میں شادی شدہ زندگی کی طوالت اس کے مضبوط ہونے کی گارنٹی نہیں ہے۔ جدید دور کے رجحانات بھی شادی کے ادارے پر اس قدر اثرات ڈال رہے ہیں کہ شادیاں برقرار رکھنا دن بدن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے.ڈاکٹر جان گوٹمین انسانی تعلقات کی سائنس میں ایک اتھارٹی ہیں۔ ان کی شادی شدہ زندگی پر ریسرچ کو ایک دنیا مانتی ہے۔ گوٹمین کے مطابق شادی شدہ زندگی میں 7 غلطیاں ایسی ہیں جو آپ کی طویل عرصہ پر مشتمل شادی کو بھی ختم کر سکتی ہیں۔آئیے کچھ ان غلطیوں کے بارے میں جانتے ہیں۔
محبت اور توجہ کی گہرائی کو نہ سمجھنا
اگر آپ اپنے شریکِ حیات کے جذبات، خوابوں اور زندگی کے اہم لمحات سے بے خبر رہتے ہیں تو آپ کا تعلق سطحی ہو جاتا ہے۔ ایک شوہر اپنی بیوی کی سالگرہ بھول جاتا ہے، اور وہ یہ سمجھے کہ یہ ایک چھوٹا معاملہ ہے۔ لیکن بیوی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس کی زندگی اور جذبات کو اہمیت نہیں دیتا۔ وقت کے ساتھ یہ لاپرواہی تعلقات میں فاصلے بڑھا سکتی ہے۔
تعریف اور عزت نہ کرنا
اگر آپ اپنے شریکِ حیات کے اچھے پہلوؤں پر توجہ دینے کے بجائے صرف ان کی غلطیوں پر نظر رکھتے ہیں تو عزت اور محبت کمزور پڑ سکتی ہے۔ ایک بیوی اپنے شوہر کی محنت اور قربانیوں کو کبھی نہیں سراہتی بلکہ ہمیشہ اس پر تنقید کرتی ہے۔ شوہر کو محسوس ہوتا ہے کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں، جس سے ناچاقی اور علیحدگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایک دوسرے کی جانب توجہ نہ دینا
اگر آپ شریکِ حیات کو نظر انداز کرتے ہیں، تو وہ خود کو غیر اہم سمجھنے لگتے ہیں۔ شوہر بیوی کی جانب سے بات چیت کی کوششوں کو اکثر موبائل پر مصروف رہ کر ٹال دیتا ہے۔ بیوی کو لگتا ہے کہ اس کی باتوں کی کوئی قدر نہیں اور یہ احساس تعلقات کو سرد کر دیتا ہے۔
شریکِ حیات کی رائے کو نظرانداز کرنا
اگر آپ اپنے شریکِ حیات کی رائے اور خیالات کو اہمیت نہیں دیتے، تو یہ تعلقات میں طاقت کی غیر مساوی تقسیم پیدا کر دیتا ہے۔ ایک شوہر اپنی بیوی کے بجٹ کے مشورے کو نظرانداز کرکے اپنی مرضی سے خرچ کرتا ہے۔ یہ رویہ بیوی کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ وہ اس رشتے میں غیر اہم ہے، جو کہ ناراضی اور دوری کا باعث بنتا ہے۔
مسائل کو حل کرنے کی بجائے نظر انداز کرنا
اگر آپ چھوٹے مسائل کو وقت پر حل نہیں کرتے تو وہ بڑے تنازعات میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ بیوی شوہر کو وقت پر بل ادا کرنے کی یاد دہانی کراتی ہے، لیکن وہ اسے ٹالتا رہتا ہے۔ جب بل نہ ادا ہونے کی وجہ سے بجلی کٹ جاتی ہے، تو جھگڑا شروع ہو جاتا ہے، اور اس طرح کے رویے تعلقات میں دراڑ ڈال سکتے ہیں۔
پائیدار مسائل کو نظر انداز کرنا
کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کا مکمل حل ممکن نہیں، لیکن ان کو سمجھنے اور ایک دوسرے کے نقطہِ نظر کو تسلیم نہ کرنے سے تلخی بڑھ سکتی ہے۔ شوہر بچوں کی تعلیم کے لیے سرکاری اسکول چاہتا ہے جبکہ بیوی نجی اسکول کو ترجیح دیتی ہے۔ دونوں اس مسئلے کو سمجھنے کے بجائے ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، جس سے رشتہ زہر آلود ہو جاتا ہے۔
مشترکہ مقصد کی کمی
اگر آپ کی شادی میں کوئی مشترکہ مقصد یا مقاصد نہ ہوں، تو وقت کے ساتھ تعلق بوجھل اور بے معنی لگنے لگتا ہے۔ شوہر اور بیوی ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے بھی اپنی الگ الگ دنیا بسا لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ کم وقت ساتھ گزارتے ہیں۔ نتیجتاً ان کا تعلق جذباتی طور پر کمزور ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر جان گوٹمین کا کہنا ہے کہ یہ اصول آپ کے ازدواجی تعلقات کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہیں، لیکن ان پر عمل نہ کرنے سے رشتہ کمزور اور خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ پاکستانی معاشرے کے مطابق ان اصولوں کا جائزہ لیں تو ہمیں پاکستان میں بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کی کچھ کچھ سمجھ آنے لگتی ہے۔اب آپ کے کرنے کا کام یہ ہے کہ فوری طور پر اپنے رشتوں کا جائزہ لیجیے، اور دیکھیے کہ کہیں جانے انجانے میں آپ ان اصولوں میں سے کسی ایک اصول کو نظر انداز تو نہیں کر رہے جس کی وجہ سے آپ کا جیون ساتھی مشکل زندگی گزار رہا ہے۔ اور کسی بھی موقعے پر آپ کا ساتھ چھوڑ سکتا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔