پاکستان کے مشہور اداکار خالد انعم نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پرپاکستان کی معاشی صورتحال کے برعکس پاکستانیوں کے حالات پر تنقید کی اور شادیوں پر بے بہا پیسہ بہانے پر طنز کیا۔اداکار نے لکھا کہ “پاکستان کی شادیاں، شاپنگ مالز اور ریسٹورینٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ملک امریکا، جرمنی اور جاپان کو قرضہ دیتا ہے”۔خالد انعم نے کہا کہ پاکستان میں ہر بندہ اپنی چادر سے دو سو فٹ باہر ہے۔خالد انعم کے اس بیان میں بہت حد تک سچائی بھی ہے کیونکہ ہوتا بھی یہ ہی ہے۔جب اپنی چادر سے زیادہ پائوں پھیلائے جاتے ہی تو ہم امریکہ ،جرمنی اور جاپان کو تو قرضہ نہیں دے سکتے ہاں خود قرضے میں ضرور ڈوب جاتے ہیں۔
پاکستانی عوام نے بےجا لوازمات کے ذریعے شادی کو بے حد مشکل بنا دیا ہے۔اگر یہ ہی حالات رہے تو یہاں بھی ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں جن میں شادی کرنے کا رواج آہستہ آہستہ ختم ہو سکتا ہے جس طرح دنیا کے باقی معاشروں میں شادی نا ممکنات میں سے ہوتی جا رہی ہے اور ان ممالک کی حکومتیں اب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور مختلف مراعات اور آسانیاں دے کر لوگوں کو شادی کرنے اور خاندان بڑھانے کی ترغیب دیتی ہیں اسی طرح پاکستان میں بھی حالات بن سکتے ہیں کیونکہ شادی کرنے کو اتنا مشکل بنا دیا گیا ہے کہ اب اسے “آسان”بنانے کی ضرورت ہے۔
“دل کا رشتہ”ایپ بھی شادی کو آسان بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے جس نے گھر بیٹھے رشتہ ڈھونڈنا انتہائی آسان بنا دیا ہے اور یہ عوام کے لیے اتنی آسانیاں پیدا کر چکی ہے کہ کچھ ہی عرصے میں 55،000 شادیاں بھی طے ہو چکی ہیں۔175 ممالک سے ہر ذات اور پروفیشن کے پریمیم رشتوں کے لیے آئے دن نئی سروسز اور ان پر ڈسکائونٹ آفرز نے “دل کا رشتہ” ایپ کے ذریعے رشتہ ڈھونڈنا بے حد “آسان” بنا دیا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔