رمضان کا مہینہ برکتوں اوررحمتوں سے بھر پور ہے۔یہ مہینہ سال میں ایک دفعہ آتا ہے اور مسلمان اس مہینے کی برکتوں اور روحانی فوائد سے فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں ۔مرد حضرات رمضان کا چاند نظر آتے ہی تراویح کی تیاری میں لگ جاتے ہیں اور پھر سحری اور افطاری کے درمیان کے وقت کا بھی بھر پور استعمال کیا جاتا ہے۔صدقہ خیرات،فطرانہ ،رشتے داروں اور غریب افراد کی افطاری سب جوش وخروش سے کیا جاتا ہے اور آخر میں عید الفطر پر بھی شکرانہ ادا کیا جاتا ہے لیکن اس سارے عمل میں خواتین جو آگے ہی گھر ،بچوں اور اکثر اوقات ملازمت کی ذمہ داریاں اٹھا رہی ہوتی ہیں مزید کام کے بوجھ کے نیچے دب جاتی ہیں۔رمضان کا چاند دیکھتے ہی خواتین کو فکر لاحق ہو جاتی ہے کہ سحری میں کیا کھانا ہے؟فریج میں کیا موجود ہے اور کیا آنے والا ہے؟پھر گھر کی صفائی ستھرائی،کچن کے کونے کونے کی صفائی،سحر و افطار میں برتنوں کا ڈھیر،پھر اگر گھر میں چھوٹے بچے بھی موجود ہوں تو ان کے کھانے کا الگ انتظام کرنا پڑتا ہے۔ان سب کے ساتھ ساتھ جو خواتین حیض سے ہیں،بچوں کو دودھ پلا رہی ہیں ہا حاملہ ہیں تو ان کے مسائل الگ سے ہیں۔ان تمام حالات میں خواتین کا روزہ رکھنا اور روحانی فوائد سے مستفید ہونا تقریباً نا ممکن ہو جاتا ہے۔وہ شدید تھکاوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں اور نیند بھی پوری نہیں ہو پاتی۔
اس سلسلے میں ہمارے مذہب نے خواتین کو کافی سہولت فراہم کی ہے اور اس کے لیے باقاعدہ احکام موجود ہیں۔
بیمار عورت کے لیےحکم
بیمارعورت کی 2قسمیں ہیں :ایک وہ بیمارعورت جو روزہ کی وجہ سے مشقت یا جسمانی تکلیف محسوس کرے یا شدید بیماری کی وجہ سے دن میں دوا کھانے پہ مجبور ہو تو اپنا روزہ چھوڑسکتی ہے۔ تکلیف کی وجہ سے جتنی روزےچھوڑیگی اتنے کا بعد میں قضا کریگی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اورجوکوئی مریض ہو یا پھر مسافر ہو تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔‘‘(البقرۃ 184)۔ دوسری وہ بیمار جن کی شفا یابی کی امید نہ ہو اور ایسے ہی بوڑھے مردوعورت جو روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں اُن دونوں کیلئے روزہ چھوڑنا جائز ہے اور ہرروزے کے بدلے روزانہ ایک مسکین کو تقریبا ڈیڑھ کلو گیہوں، چاول یا کھائی جانے والی دوسری اشیاء دیدے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانادیں۔‘‘(البقرۃ 184)۔یہاں یہ دھیان رہے کہ معمولی پریشانی مثلاً زکام، سردرد وغیرہ کی وجہ سے روزہ توڑنا جائز نہیں۔
حیض ونفساس کا حکم
حیض والی اور بچہ جنم دینے والی عورت کیلئے خون آنے تک روزہ چھوڑنے کا حکم ہے اور جیسے ہی خون بند ہو جا ئے روزہ رکھنا شروع کردے۔حیض اور نفاس کے علاوہ خون آئے تو اس سے روزہ نہیں توڑنا بلکہ روزہ جاری رکھناہے۔
مرضعہ وحاملہ کا حکم
دودھ پلانے والی عورت اور حاملہ عورت کو جب اپنے لئے یا بچے کیلئے روزہ کے سبب خطرہ لاحق ہو تو روزہ چھوڑ سکتی ہے۔ بلاضرورت روزہ چھوڑنا جائز نہیں۔یہ تو وہ مسائل ہیں جن کا حل ہمارے مذہب نے پیش کیا ہے لیکن کچھ ایسے گھریلو مسائل ہیں جن کا حل صرف ایک دوسرے کا خیال رکھنے میں ہے۔اگر رمضان کے مہینے میں مرد حضرات خواتین کاگھر کے کاموں میں ساتھ دیں گے تونہ صرف گھر کا ماحول بہتر ہو گا بلکہ خاندان کے سبھی لوگ رمضان کی برکتوں کو مل کر سمیٹ سکیں گے اور گھر میں خیر و برکت بڑھے گی۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔