گزشتہ دنوں خواتین کا عالمی دن بہت دھوم دھام سے منایا گیا اور خواتین کی تعریفوں میں پورا دن گزارا گیا لیکن ان سب باتوں کے ساتھ یہ احساس کرنا بھی بہت ضروری ہے کہ خاتون ہونا اتنا آسان کام نہیں ہے۔اس کی مثال”ایک اگ کا دریا ہے اور ڈوب کر جانا ہے”کی ہے۔آپ کہہ رہے ہوں گے کہ کچھ زیادہ ہو گیا لیکن ہمارے معاشرے میں حقیقت کچھ ایسی ہی ہے۔آئیےاپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے ہم کچھ نکات پر روشنی ڈالتے ہیں۔
میک اپ
میک اپ اور خواتین کو لازم و ملزوم قرار دیا جاتا ہے لیکن دوسری طرف یہ حالات ہیں کہ میک اپ ہر طرح سے خواتین کے لیے ایک انتہائی مشکل چیز ہے۔سب سے پہلے تو یہ بات کہ میک اپ مہنگی اشیاء میں شمار ہوتا ہے ۔خوبصورت نظر آنے کے لیے خواتین پوری دنیا میں ہزاروں اور لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے بھی خرچ کر رہی ہیں۔دوسری بات یہ کہ میک اپ جیب کے ساتھ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور ان میں موجود کیمیکلز بہت سی جان لیوا بیماریوں کا باعث بنتے ہیں لیکن میک اپ سے خواتین کو الگ کرنا ناممکنات میں سے ہے۔
غیر آرام دہ فیشن
یہ سچ ہے کہ خاتون ہونا ایک تکلیف دہ عمل ہے۔خواتین کے زیادہ تو فیشن جیسے ہائی ہیلز،لینز،آرٹیفیشل نیلز،ہیر ایکسٹینشنز بو ٹوکس،فلرز انتہائی تکلیف دہ فیشن ہیں جن سے خواتین خوبصورت تو نظر آتی ہیں لیکن تکلیف کی صورت میں انھیں قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔
کھانا پکانا
دنیا بھر میں کھانا پکانے کو خواتین کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے لیکن اکثرخواتین کے لیے یہ اتنا خوشگوار کام نہیں۔انھیں اپنا زیادہ تر وقت کچن میں گزارنا پڑتا ہے ،جس کے نتیجے میں وہ بہت سی ایسی باتوں کو مس کر دیتی ہیں جو ان کی ذاتی خوشی کے لیے ضروری ہوتی ہیں جیسے اپنوں کے ساتھ وقت گزارنا،پسندیدہ ٹی وی پرو گرام نہ دیکھ پانا وغیرہ۔
گھریلو مسائل
ایک گھر میں کم از کم چار یا پانچ افراد ضرور ہوتے ہیں لیکن گھر کے تمام تر کام کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے گھریلو مسائل حل کرنے کی ذمہ داری ایک خاتون پر ڈال دی جاتی ہے۔ یہ سوچے بغیر کہ اس کی بھی اپنی ایک زندگی ہے اور وہ بھی کچھ وقت اپنے لیے گزارنا چاہتی ہے۔
شادی اور بچے
شادی دو لوگوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے جس میں دونوں مل کر زندگی گزارنے کا فیصلہ کرتے ہیں لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ شادی کے رشتے اور بچوں کی ذمہ داری صرف خاتون کا فرض سمجھا جاتا ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ شادی عورتوں کی نسبت مردوں کے لیے زیادہ خوشگوار تجربہ رہتا ہے اور خواتین کو اپنی شخصیت،ضروریات،خواہشات کی قربانی دے کر شادی کو قائم رکھنا پڑتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ شادی کے رشتے سے دور بھاگنے لگی ہیں جو بہت سے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔