شادی ایک ایسا خوبصورت سفر ہے جسے کامیابی سے گزارنے کے لیے صبرو تحمل،پیارو محبت اور سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ایک کامیاب شادی میں بہت سے پہلوؤں کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے۔قرآن شادی جیسے بندھن کی حمایت کرتا ہے اور ان تمام حقوق اور اقدارکی وضاحت کرتا ہے جو ایک کامیاب شادی شدہ زندگی کے لیے ضروری ہیں۔چلیں جانتے ہیں ان آیات کے بارے میں جو اسلام میں شادی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
:شادی کی اہمیت
تم میں سے جو مرد عورت بے نکاح کے ہوں ان کا نکاح کر دو اور اپنے نیک بخت غلام اور لونڈیوں کا بھی اگر وہ مفلس بھی ہوں گے تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا۔اللہ کشادگی اور علم والا ہے۔
پورے قرآن میں ہمیں جگہ جگہ شادی کی اہمیت اور اسے نبھانے کے بارے میں آیات ملیں گی۔قرآن ہر اس فرد کی شادی کے حق میں ہے جو غیر شادی شدہ ہے اور شادی نبھا سکتا ہے۔قرآنی تعلیمات صرف شادی کرنے پر زور نہیں دیتیں بلکہ اس کی اہلیت ہونے اور اسے نبھانے کے قابل ہونے پر بھی زور دیتی ہیں۔اوپر بیان کی گئی آیت ہمیں یقین دلاتی ہے کہ شادی سے پہلے آپ کابہت امیر ہوناضروری نہیں۔کچھ خاندانوں میں کہا جاتا ہے کہ جب تک بچے مالی لحاظ سے مستحکم نہ ہو جائیں ان کی شادی نہ کی جائے۔قرآن ہمیں سکھا تا ہے کہ کردار کی اہمیت پیسے سے زیادہ ہے اور شای کے لیے ذہنی،جسمانی اور اخلاقی لحاظ سے قابل ہونا بہت ضروری ہے۔
مالی معاملات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے بلکہ وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ہمیں سمجھایا گیا ہے کہ اللہ سب جانتا ہے اور ہمیشہ ہمیں اچھے معاملات میں مدد فراہم کرتا ہے۔کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو اپنا اور اپنی بیوی کا بوجھ بالکل اٹھانے کے قابل نہیں ہوتے تو قرآن میں انھیں روزے رکھنے کا کہا گیا ہے اس طرح وہ اپنے اخلاقیات سنوار سکیں گے اور جب اس قابل ہو جائیں تو شادی کر سکتے ہیں۔
اللہ کے رسول نے کہا تم میں سے جو شادی کے قابل ہے اسے شادی کرلینی چاہیے۔کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ کرنے کا ذریعہ ہے اور جو شخص نان و نفقہ دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزہ رکھنا چاہیے کیونکہ وہ اس کا توڑ ہے۔ سنن نسائی 3209
:شوہروں اور بیویوں کا شادی میں کردار
وہ تمھارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو. 2:187
قرآن میں شادی کے بارے میں اس آیت میں شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ میاں اور بیوی دونوں کو شادی کے رشتے میں ایک جیسا کردار ادا کرنا ہوتا ہے کیونکہ لباس کا مقصد چھپانا اور حفاظت کرنا ہے۔زوجین ایک دوسرے کو پناہ دیتے ہیں اور حفاظت کرتے ہیں۔اگر کسی ایک فرد میں کوئی کمی ہے وہ شوہر ہے یا بیوی تو اس صورت میں دوسرے کا فرض ہے کہ اسے لوگوں کے سامنے لانے اور شرمندہ کرنے کے بجائے اپنے ساتھی کو تحفظ کا احساس دے۔
لباس ہونے کا مطلب ایک دوسرے کے مددگار ثابت ہونا اور ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرنا بھی شامل ہے۔اگر ایک غیر محفوظ محسوس کرے تو دوسرے کا فرض ہے کہ وہ اس کو سپورٹ کرے اور ہر قسم کی مدد فراہم کرے۔اس آیت سے ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کو وقت دینا اور ایک دوسرے کی عزت کرنا کتنا ضروری ہے۔دونوں افراد کو مل کراپنی شادی میں بھروسہ اور اعتماد پیدا کرنا چاہیے۔لباس ہونا قربت اور رشتے کی مضبوطی کو بھی ظاہر کرتا ہے اور یہ سب صحت مند تعلق کی نشانی ہے۔قرآن کے مطابق شادی ایک تحفظ اور خوشی کا نام ہے۔
:عورتوں سے مہربان رویے کی تلقین
اے ایمان والو! تمھارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤاور انہیں اس غرض سے نہ روک رکھو کہ جو مال تم نے انہیں دیا تھا اس میں سے کچھ واپس لے جاؤ سوائے اس کے کہ وہ کھلی بد کاری کی مرتکب ہوں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو پھر اگر تم انہیں نا پسند کرتے ہو تو ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو نا پسند کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی رکھ دے۔اوراگر تم ایک عورت کو دوسری عورت سے بدلنا چاہو اور ایک کو بہت سا مال دے چکے ہو
[4:19-20]تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو،کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے۔
شادی ایک ایسا کا نٹریکٹ ہے جس کی شرائط پر دونوں افراد راضی ہوتے ہیں جس میں جہیز کی مقدار بھی شامل ہے اور ان شرائط کو توڑنا غلط تصور کیا جاتا ہے۔یہ آیات عورتوں کو دھوکے بازی سے بچانے کے لیے ہیں۔یہ بتاتی ہیں کہ آدمیوں کو عورت کو اپنی جائیداد کی طرح نہیں سمجھنا چاہیے اسی طرح بیوی کو شوہر کی طرف سے جو تحائف ملیں وہ ان کی مالک ہے اور شوہر یا اس کے رشتے دار انھیں واپس نہیں لے سکتے اگر ایک شوہر اپنی بیوی سے زبردستی پیسے یا دوسری اشیاء لیتا ہے اسے نا انصافی اور ظلم تصور کیا جائے گا۔حتیٰ کہ اگر ان کے درمیان طلاق ہو جائے پھر بھی وہ ایک دوسرے کے ساتھ عزت اور احترام سے پیش آئیں اور قرآن میں اس بات پر بہت زور دیا گیا ہے اور یہاں تک کہا گیا ہے کہ اگر آپ کو اپنے ساتھی میں کوئی بات نا پسند ہو تو بھی اسے برداشت کریں کیونکہ ان کے ساتھی میں اور بہت سی باتیں ہوں گی جو ان کے لیے فائدہ مند ہوں گی۔
قرآن کی آیات جو شادی کے بارے میں بات کرتی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی صرف قانونی یا مذہبی تعلق نہیں ہے شادی ایک ایسا بندھن ہے جو پیار،دوستی مہربانی اور ایک دوسرے کی مدد کرنے جیسے جذبات کی وجہ سے مضبوط ہوتا ہے۔قرآن ایک دوسرے مہربانی کا رویہ اپنانے کی ہدایت کرتا ہے۔اگر دونوں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ایماندار ہوں گے،عزت کریں گے اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں گے تو یہ ایک بھر پور تعلق کی نشانیاں ہیں۔
مختصراً قرآن کہتا ہے کہ شادی اصل میں ایک ایسی زندگی گزارنے کا نام ہے جو دونوں افراد کے لیے خوشی اور کا میابی لے کر آئے۔شادی گھر کے ماحول کو خوشگوار بناتی ہے اور اس طرح مجموعی طور پر معاشرے کو بہترین بناتی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔