اس وقت سوشل میڈیا پر ’ناردرن لائٹس‘ کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوچکی ہیں جسے انٹرنیٹ صارفین خوب شیئر کر رہے ہیں۔دو دہائیوں میں سب سے زیادہ طاقتور شمسی طوفان جمعہ کے روز زمین سے ٹکرایا جس کے باعث امریکا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں آسمان پر روشنی کے حیرت انگیز نظارے دیکھنے کو ملے۔ڈر تھا کہ شمسی طوفان کے باعث سیٹلائٹ نظام اور پاور گرڈز متاثر ہونے کا خطرہ ہے تاہم ابھی تک بجلی اور مواصلات میں خلل کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سن اسپاٹ کلسٹرکا مجموعی پھیلاؤ کئی لاکھ کلومیٹر ہے جو زمین کے کُل رقبے سے 15 گنا زیادہ ہے۔
شمسی طوفان کیا ہے؟
شمسی طوفان سورج کی سطح پر اچانک پیدا ہونے والی تیز چمک ہوتی ہے جسے بہت زیادہ توانائی کے اخراج کے طور پر جانا جاتا ہے۔سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ہماری زمین سال 2005ء کے بعد سے اب تک کے طاقتور ترین شمسی طوفان کی زد میں ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمسی طوفان کے نتیجے میں زمین انتہائی توانائی والے ذرات کی بمباری کی زد میں ہے۔توانائی سے بھرپور یہ ذرات زیادہ تر سٹیلائٹس کے بارے میں فکرمندی کا سبب ہیں جن کے کام میں وہ رخنہ ڈال سکتے ہیں ۔اکتوبر سال 2003ء میں کرہِ ارض کی فضا سے ٹکرانے والے سب سے طاقت ور شمسی طوفان کی وجہ سے پیدا ہونے والی مقناطیسی شعاؤں سے جاپان کا ایک مصنوعی سیارہ تباہ ہو گیا تھا۔1972میں شمسی طوفان کے باعث امریکا کی ریاست الینوئے میں فون لائنز متاثر ہوئی تھی۔
سپارکو کیا کہتا ہے؟
سپارکو کے مطابق سورج سے آنے والا یہ شمسی طوفان 10 مئی کی رات شروع ہوا جو اگلے 48 تا 72 گھنٹوں تک اثرانداز رہے گا۔ سپارکو کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ شمسی طوفان کی وجہ سے روشنیوں نے جنم لیا جنہیں اٹلانٹا اور جنوبی افریقا تک دیکھا گیا، سپارکو اس شمسی طوفان پر اپنےآلات کی مدد سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
رنگین روشنیاں کیسے نمودار ہوتی ہیں؟
جہاں ’ناردرن لائٹس‘ کا کافی ذکر ہے وہیں ایک اہم سوال زیر غور ہے کہ آسمان میں یہ رنگین روشنیاں کیسے نمودار ہوتی ہیں۔سولر سٹارم اس وقت رونما ہوتا ہے جب سورج کثیرتعداد میں ’چارجڈ انرجی‘ سپیس یعنی خلا میں چھوڑتا ہے۔ یہ ذرات سورج سے اتنی شدت سے خارج ہوتے ہیں کہ وہ آکر زمین سے ٹکراتے ہیں۔سائنسی لحاظ سے کہا جائے تو کورونل ماس ایجیکشنز سورج کی سطح سے خلا میں نکلتے ہیں۔جب سورج سے نکلنے والا پلازما اور مقناطیسی مواد زمین کے ’میگ نیٹک فیلڈ‘ سے ٹکراتا ہے تو ایک کرنٹ پیدا ہوتا ہے جو ان ذرات کو شمال اور جنوب کی جانب دھکیلتا ہے۔یہ ذرات حتمی طور پر ہماری فضا میں موجود گیس سے ٹکراتے ہیں جس کے باعث آسمان میں مختلف رنگ نظر آتے ہیں۔سبز رنگ کی ناردرن لائٹس سب سے عام ہیں۔ یہ اس وقت بنتی ہیں جب ذرات فضا میں موجود آکسیجن سے 75 اور 110 میل کی اونچائی پر ٹکراتے ہیں۔اگر یہ ذرات آکسیجن اور نائٹروجن سے ٹکرائیں تو ہمیں نیلی روشنی دیکھنے کو ملتی ہے۔فضا میں 60 میل اور اس سے کم اونچائی پر اگر یہ ذرات نائٹروجن سے ملیں تو گلابی رنگ کی روشنی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ناردرن لائٹس کو آنکھ سے صرف اس ہی وقت دیکھا جا سکتا ہے جب آسمان ابر آلود نہ ہو اور فضا بالکل صاف ہو۔ البتہ آپ کے جدید سمارٹ فونز ان ناردرن لائٹس کو بآسانی کیپچر کر سکتے ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔