پاکستان میں رہنے والے ہر سال موسم گرما کا ایک طویل سیزن دیکھتے ہیں اور کم از کم آٹھ مہینےگرمیوں میں گزارتے ہیں اس لیے بہت ضروری ہے کہ ہمیں اس موسم کی احتیاطیں معلوم ہوں خاص طور پر اس وقت جب اس موسم کا آغاز ہو رہا ہو۔آئیے اس کے بارے میں معلوم کرتے ہیں۔
پانی کا استعمال
گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ہیٹ ویو سب سے بڑا خطرہ ہوتی ہے،بہت سے لوگ بیمار ہو جاتے ہیں اور زیادہ شدید موسم میں اموات بھی ہو جاتی ہیں۔ہیٹ ویو سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے، آپ چاہےکسی بھی کام کے لیے باہر نکلیں اپنے ساتھ پانی کی بوتل ضرور رکھیں۔
جوس کا استعمال
صحت بخش جوسز کا استعمال جتنا ممکن ہوسکے کریں، تازہ پھولوں سے تیار کردہ جوس جہاں صحت کے لیے اچھے ہیں وہیں یہ گرمی کا بھی بہترین توڑ ہیں۔پانی کے ساتھ جوسز کے علاوہ دودھ اور دہی سے تیار کردہ لسی کا استعمال اس سخت گرمی میں آپ کو تازہ دم رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔
باہر کم سے کم جائیں
ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے شہریوں کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے، ممکن ہوسکے تو دوپہر 12 سے سہ پہر 5 بجے تک باہر نہ نکلیں اور اپنے تمام تر کام صبح اور شام کے ٹھنڈے اوقات میں کریں۔
دھوپ کے چشموں کا استعمال
سورج کی روشنی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے چشموں کا استعمال کریں۔اس کے علاوہ دھوپ میں جانے سے قبل سن اسکرین کریموں خاص طور سے 15 سے زائد ایس پی ایف والے سن اسکرین کا استعمال کم از کم دھوپ میں جانے سے آدھا گھنٹہ قبل کریں، یہ عمل آپ کو سورج کی شعاؤں سے پیدا ہونے والے مضر اثرات سے بچاسکتا ہے۔
مٹی کے برتن کا استعمال
گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے بیشتر افراد دھوپ سے آتے ہی فریج کا ٹھنڈا پانی پیتے ہیں جس سے گلا خراب، نزلہ یا کھانسی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔اس لیے بہتر ہے کہ مٹی کے برتن کا استعمال کیا جائے، مٹی کے برتن میں پانی مناسب ٹھنڈا ہوتا ہے اور اس میں موجود معدنیات صحت بخش ہوتے ہیں۔
بچوں کی دیکھ بھال
بچوں اور جانوروں کو پارک کی ہوئی گاڑی میں مت چھوڑئیے۔نیز ان کو دوپہر میں پارک میں کھیلنے نہ دیں۔کوشش کریں کہ بچے شام کو ہی باہر کھیلنے جائیں۔
ہلکی غذا کا استعمال
گرمیوں میں ہلکی غذا کا استعمال کریں ،گوشت جسم کو بہت زیادہ گرمی پہنچاتا ہے،لہٰذا ممکنہ حد تک اس سے پرہیز کرنا چاہیئے۔آپ کے جسم کو جس قدر لحمیات (پروٹینز)درکارہوتی ہیں وہ دودھ،دہی،دالوں اور پھلوں سے حاصل ہو سکتی ہیں۔دالیں اور پھلیاں مثلاً سیم کی پھلیاں،مٹر کے دانے اور ماش کی دال میں بھی لحمیات کافی مقدار میں ہوتی ہیں۔چربی،مکھن اور تیل کا کھانا کم کر دیجیے،کیونکہ یہ غذائیں گرمی کے موسم میں آسانی سے نہیں جلتیں،لہٰذا موٹاپا پیدا کرتی ہیں۔پھل اور سبزیاں آسانی سے ہضم بھی ہو جاتی ہیں اور ضروری غذائیت بھی فراہم کرتی ہیں۔
کچھ مخصوص پھل مثلاً خربوزہ،تربوز،بیر اور کچھ سبزیوں مثلاً کھیرا،ککڑی،ٹماٹر،لوکی اور کدو وغیرہ میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے،جو ہمارے جسم کے لئے بہت مفید ہے۔یہ سبزیاں پسینے کے ذریعے خارج ہو جانے والے پانی کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے گنے کا رس،ستو،لیموں کا رس وغیرہ زیادہ پینا چاہیے۔اگر سلاد پر تھوڑا سا سرکا چھڑک لیا جائے تو جسم کے اندر حرارت زیادہ نہیں بڑھتی۔غذا میں معمولی سا نمک زیادہ کرنے سے جسم کے اندر پانی برقرار رکھنے اور پانی کی کمی کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔