پاکستان میں تقریباً آٹھ مہینے گرمی پڑتی ہے اور اس کے بعد جب سردیاں آتی ہیں تو پورے ملک میں ایک نئی لہر دوڑ جاتی ہے۔ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ سردیوں کے چند مہینے بہت اچھے طریقے سے گزارے جائیں۔سردیوں میں نہ صرف شادیاں ہوتی ہیں بلکہ کھانے پینے پر بھی بہت زور ہوتا ہے۔ہر گھر میں سردیوں کے پکوان بنائے جاتے ہیں اور پوری سردیوں میں ان سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔آئیے کچھ ان کھانوں کی بات کرتے ہیں۔
سوپ
چکن کارن، ویجیٹیبل، ہاٹ اینڈ سار، پران اور دیگر کئی ایسے سوپ ہیں جو موسمِ سرما میں شوق سے پیے جاتے ہیں۔ سوپ، کھانے سے پہلے سٹارٹر کے طور پر بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم پاکستان میں سوپ کو کسی بھی وقت استعمال کر نے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ انہیں سویا ساس اور چلی ساس کے ساتھ نمک اور پِسی ہوئی کالی مرچوں کے علاوہ دیگر ساسز اور ٹاپنگ کے ساتھ پسند کیا جاتا ہے۔ سوپ کو بڑے اور چھوٹے سب بہت شوق سے استعمال کرتے ہیں۔
مچھلی
ہمارے ملک پاکستان کی ایک خاصیت یہ ہے کہ ہر شہر میں ایک خاص فوڈ کارنر، ہوٹل یا سٹریٹ ہوتی ہے۔ جس کے مشہور ہونے کی وجہ اس کا منفرد ذائقہ یا خاص ڈش ہوتی ہے۔ اور لوگ جوق در جوق اس خاص کھانے کے لیے آتے ہیں۔ جن میں کچھ لوگ وہیں گرما گرم ڈش کا مزہ لیتے ہی۔ جبکہ گھر لے جانے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ مچھلی کو سردی میں پسند کیے جانے والے لوازمات میں اگر پہلے نمبر پر رکھیں تو بے جا نہ ہوگا۔ لہٰذا، ہر شہر میں مچھلی بنانے والی کوئی مشہور دکان ضرور ہوتی ہے۔ جو شہر بھر کے لوگوں میں کافی جانی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں، کچھ لوگ گھر میں ہی بہت مزیدار مچھلی تیار کر لیتے ہیں۔ مچھلی کھانے کے بے شمار فوائد ہیں جن کا تذکرہ یہاں کافی جگہ گھیر سکتا ہے تاہم صحت کا تقاضا ہے کہ مچھلی کوپکاتے وقت کم سے کم تیل استعمال کیا جائے۔
سرسوں کا ساگ
سرسوں کا ساگ سردی کی وہ سوغات ہے جو شہروں اور دیہاتوں میں یکساں پسند کی جاتی ہے۔ یہ وہ پاکستانی دیسی ڈش ہے جسے زیادہ تر گھر میں تیار کیا جاتا ہے اور اس سے صحیح لطف اندوز گھر میں بنا کر ہی ہوا جاتا ہے۔ ساگ کی تیاری ایک محنت طلب کام ہے۔ سرسوں کے ساگ کو گھر لا کر پہلے دھویا جاتا ہے، کاٹا جاتا ہے۔ جس میں کچھ زائد وقت درکار ہوتا ہے۔ مزید براں پکانے کے دوران بھی خوب چمچ چلایا جاتا ہے۔ جسے دیسی زبان میں گھوٹا لگانا کہتے ہیں۔ دیسی گھی میں پکانے کے بعد لذیذ ساگ کو مکئی کی گرما گرم روٹی کے ساتھ بہت پسند کیا جاتا ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق ساگ قبض کشا ہوتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔
پائے اور نہاری
آج کیا پکائیں جیسا جملہ ہر موسم میں گھروں میں گونجتا ہے۔ پائے ایک ایسی ڈش ہے جو بہت پسند کی جاتی ہے۔ تاہم چھوٹے یا بڑے پائے کھانا سب کی انفرادی پسند پر منحصر ہے۔ پائے تیار کرنے میں بھی زائد وقت درکار ہوتا ہے۔ کیونکہ انہیں پکانے سے پہلے دھونے اور صاف کرنے جیسے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ بازار میں دستیاب کچھ خاص جگہوں کے پائے بہت مشہور ہوتے ہیں۔ تاہم کچھ لوگ انہیں گھر میں تیار کرنا ہی پسند کرتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ زنک اور میگنیشیم سے بھرپور پائے قوتِ مدافعت بڑھانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ بالکل اسی طرح نہاری بھی کھانے میں بہت عمدہ اور لذیذ ذائقے سے بھرپور ہوتی ہے۔ جسے سردی میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔
حلوہ جات
کھانے کے بعد میٹھا نہ کھایا جائے یہ تو شاید ہی کسی گھر میں ہوتا ہو۔ سردی کے موسم میں یوں بھی میٹھے میں گرما گرم حلوہ جات نوش کیے جاتے ہیں۔ جن میں گاجر، کدو، دال اور سوجی کے حلوے پسند کیے جاتے ہیں۔ بازار میں شہر کی مشہور میٹھے کی دکانوں پر مختلف حلوہ جات دستیاب ہوتے ہیں۔ تاہم گھر میں خود سے حلوہ تیار کرنے کا مزہ ہی اور ہے۔ علاوہ ازیں ہر شہر کے مشہور پکوان کے علاوہ وہاں کی کچھ سوغات بھی بے حد مشہور ہوتی ہیں۔ اور اگر میٹھی سوغات کی بات کی جائے تو پنجاب کے شہر ملتان کے مشہور سوہن حلوے کا کوئی جوڑ نہیں۔ جسے پاکستان بھر میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ اور تحفتاً بھی دیا جاتا ہے۔
خشک میوہ جات
مونگ پھلی، بادام، پستہ، کشمش، کاجو، انجیر، اخروٹ اور نا جانے کتنا ڈرائی فروٹ ہے جو بے شمار ہے اور اللہ رب العزت کی ہزار ہا نعمتوں میں سے ہے۔ موسمِ سرما میں اکثر و بیشتر مہمانوں کی تواضع خشک میوہ جات سے کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں تحفے میں بھی ڈرائی فروٹ پیش کیا جاتا ہے۔ ڈرائی فروٹ فائبر، پوٹاشیم اور میگنیشیم کے علاوہ وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے۔ مہنگائی کے باعث ڈرائی فروٹ کا شمار بھی اب مہنگی اشیاء میں ہوتا ہے۔ تاہم انہیں سردیوں میں کھائے جانے والے میوہ جات کا اعزاز حاصل ہے۔
چائے اور کافی
چائے، ہر جگہ پی جائے۔ کیا چائے کا کوئی نعم البدل ہے؟ یقیناً چائے سے محبت کرنے والوں کا جواب ’’نہیں‘‘ ہو گا۔ تاہم چائے کے علاوہ کافی بھی بے شمار لوگوں میں مقبول ہے۔ اسی طرح عام چائے کے علاوہ کشمیری چائے، پشاوری قہوہ اور دیگر گرم مشروبات بھی سردی میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ جن میں مختلف افراد پستہ اور دیگر خشک میوہ جات اپنی پسند کے مطابق شامل کر کے پینا پسند کرتے ہیں۔ چائے بلاشبہ ذہن و جسم کو چست کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سخت سردی میں چائے کا استعمال کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔