ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ایک لاکھ خواتین میں سے لگ بھگ 111 خواتین اس مرض کا شکار ہوتی ہیں، حیران کن طور پر ترقی پذیر ممالک کی خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔پاکستان میں ہر 8 ویں خاتون کسی نہ کسی طرح بریسٹ کینسر میں مبتلا ہے، جب کہ سالانہ 40 ہزار خواتین اس مرض کے باعث ہلاک ہوجاتی ہیں۔بریسٹ کینسر موذی مرض ہے، لیکن اگر شروع سے ہی اس کا علاج کیا جائے تو اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق بریسٹ کینسر کا رحجان بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہے، 40سال سے کم عمر کی خواتین میں اس مرض کا خطرہ کم ہوتا ہے، تاہم بڑھتی عمر میں اس مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ریسرچ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ہر 3 میں سے 2 خواتین جن میں یہ مرض تشخیص ہوتا ہے ان کی عمر 55 سال کے قریب ہوتی ہے۔
بریسٹ کینسر کے عوامل میں درج ذیل شامل ہیں۔
جنس
بریسٹ کینسر کے حوالے سے عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ مرض صرف عورتوں میں ہوتا ہے، ایسا بالکل درست نہیں ہے، یہ مرض مردوں میں بھی ہو سکتا ہے مگر اس کا رحجان عورتوں میں مردوں کی نسبت 100 گنا زیادہ ہوتا ہے، اس لیے یہ مرض صرف عورتوں میں ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔
خاندانی پس منظر
بریسٹ کینسر کے اسباب میں سب سے بڑا سبب جینز کی تبدیلی ہے اس لیے اس مرض کے ایک ہی خاندان کی خواتین میں پائے جانے کے امکانات زیادہ ہیں، اگر کسی خاتون کی ماں، باپ، بہن یا بیٹی میں بریسٹ کینسر موجود ہے تو اس خاتون میں بھی اس مرض کا رحجان بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
ذاتی صحت
اگر کسی بھی مریض میں ایک بار ایک بریسٹ میں اس کی تشخیص ہو جائے تو دوسری بریسٹ میں اس مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
افزائش نسل کا نظام
افزائش نسل کا نظام کا بریسٹ کینسر کے ساتھ گہرا تعلق ہے، اگر حیض کا عمل 12 سال سے کم عمر میں شروع ہو جائے یا 55 سال کے بعد ختم ہو تو اس مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ایسی خواتین جو عمر کے آخری حصے میں بچوں کو جنم دیں اور ایسی خواتین جو بانجھ ہوں ان میں بھی بریسٹ کینسر کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں۔
موٹاپا
وزن کا زیادہ ہونا یا عورتوں میں موٹاپا اس مرض کے رحجان کو بڑھا دیتا ہے، ان خواتین میں موٹاپا اس مرض کا باعث بنتا ہے جن میں حیض کا عمل جلد ختم ہو جاۓ۔
جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا
جو خواتین اپنی روز مرہ کی زندگی میں مناسب ورزش نہیں کرتیں اور سست زندگی گزارتی ہیں ان میں بھی بریسٹ کینسر کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
علامات
درج ذیل علامات بریسٹ کینسر کی نشاندہی میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں، تاہم علامات ظاہر ہونے کے بعد فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کیا جائے، تاکہ کسی بھی خطرے کے مقابلے کے لیے وقت سے پہلے تیاری کی جاسکے۔
مسلسل ہڈیوں، جوڑوں، جسم کے دیگر حصوں اور سر میں درد رہنا۔
وزن کا بڑھنا، کمر کا پھیلنا۔
چھاتی کے دونوں اطراف کے درمیان واضح فرق ہوجانا۔
چھاتی کے ارد گرد جلد میں ڈمپل پڑ جانا یا جلد میں جھریوں کا پیدا ہونا۔
چھاتی کی جلد پر جلد جیسی ایک اور باریک تہ کا بننا۔
بازوں اور چھاتی کے ارد گرد والی جلد پر زخم جیسے نشانات پیدا ہونا، اور ان سے گندگی کا نکلنا۔
پیٹ کے اوپر چھاتی کے ارد گرد جسم کے کسی بھی حصے میں مسلسل درد رہنا۔
سدباب
خاتون چاہے شادی شدہ ہے یا غیر شادی شدہ اسکو ہر کچھ ماہ بعد لیڈی ڈاکٹر یا لیڈی ہیلتھ ورکر سے اپنا معائنہ کرانا چاہیے۔طبی ماہرین کے مطابق چالیس سال سے بڑی خواتین کو سال میں ایک بار میموگرافی کروانی چاہیے ۔جو خواتین چالیس سے کم عمر ہیں اگر وہ بھی درد یا تکلیف محسوس کریں تو فوری طور پر معائنہ کروائیں۔
سہل پسندی موٹاپا ، ہارمونل ایمبیلنس، جن کے ہاں بچوں کی پیدائش تیس سال کے بعد ہو،اگربریسٹ ٹشو ڈینس ہو، اس کے ساتھ مرغن غذائیں ، شراب نوشی،ہارمونز ٹریٹمنٹ سموکنگ اور کاسمیٹک ایمپلانٹس بھی کینسر کا باعث ہیں۔ مرغن غذائیں اور موٹاپا بھی اسکی بڑی وجہ ہیں ۔خواتین کو چاہیے کہ اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں ۔ورزش کریں اور متوازن غذا کھائیں ۔ جتنا واک کرسکتی ہیں کریں اور خود کو قدرت سے قریب رکھیں۔ متوازن غذا کھائیں اور کسی بھی گلٹی کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔خواتین گھر پر اپنا معائنہ خود کرسکتی ہیں شیشے کے ٓاگے اور نہاتے وقت یہ محسوس کریں کہ کہیں کوئی زخم یا گلٹی تو نہیں۔اگر کوئی گلٹی ہو رنگ تبدیل ہوجائے زخم بن جائے دانے نکل ٓائے پیپ ٓائے درد محسوس ہو دونوں کے سائز میں زیادہ فرق ٓاجائے تو فوری طور پر معالج کو ملا جائے۔جلد تشخیص اور جلد علاج سے جان بچائی جاسکتی ہے۔ہر گلٹی کینسر نہیں ہوتی لیکن پھر بھی ڈاکٹر کو ضرور دیکھائیں۔
خواتین جن کی عمر تیس سے اوپر ہوجائے انہیں الٹرساونڈ اور میموگرافی کروانی چاہیے۔سرجری ریڈیشن ٓاپریشن ادویات بائیوپسی اور کیموتھراپی سے علاج کیا جاتا ہے جلد تشخیص سے خاتون صحت یاب ہوجاتی ہے۔پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔اس لئے اس پر بات کرنا بہت ضروری ہے۔
پاکستان اور دنیا بھرمیں اکتوبر کے مہینے میں اسی لیے بریسٹ کینسر کی آگاہی کے لیے مہم چلائی جاتی ہےتاکہ عوام کی توجہ اس بیماری کی جانب مبذول کروائی جا سکے اور بریسٹ کینسر کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے لئے میموگرافی الٹراساونڈ اور چیک اپ کی سہولت کو عام کریں۔ان ٹیسٹ اور علاج کی قیمت کم ہونی چاہیے تاکہ ہر کوئی علاج کرواسکے ۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔