شادی پوری زندگی کا معاملہ ہوتا ہے۔یہ بہت ضروری ہے کہ جس کی شادی ہو اس میں اس کی مرضی اور خواہش ضرور شامل ہو تاکہ رشتے کو کامیابی سے ہمکنار کیا جا سکے۔اور اگر مرضی کو اہمیت نہ دی جائے تو پھر وہ خبریں سامنے آتی ہیں جو ناقابل یقین لگتی ہیں لیکن مسئلے کی سنگینی کا اندازہ تب ہوتا ہے جب خبر سننے میں آتی ہے کہ لاہور کے ایک شہری نے مرضی کے خلاف شادی سے بچنےکے لیے اپنی ہی ٹانگ میں گولی مار کر اسے ڈکیتی کا رنگ دے دیا۔
19 جنوری کو 15 پر ایک کال موصول ہوئی کہ تھانہ سبزازار کی حدود میں ایوان ٹاؤن کے ایک گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے اور مزاحمت کی صورت میں ڈاکو علی حیدر نامی نوجوان کو گولی مار کر بھاگ گئے اور اپنے ساتھ موبائل اور نقدی بھی لے گئے۔پولیس کے مطابق 15 پر کال کرنے والا شخص خود علی حیدر ہی تھا۔پولیس نے اپنے مختلف طریقوں جس میں جیو فینسنگ، سی سی ٹی وی فوٹیج، بیانات اور اپنے تجربے سے کیس کی تفتیش کا آغاز کیا تاہم تفتیش کے سارے حربے آزمائے تو کہیں ڈکیتی والی کڑی نہیں بنی۔‘علی حیدر نے بتایا کہ ان کے والدین ان کی شادی ان کی مرضی کے بغیر کر رہے ہیں جس پر وہ رضا مند نہیں اور اسی شادی سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ سارا ڈراما رچایا اور خود کو گولی مار کر اسے ڈکیتی کا رنگ دے دیا۔‘پولیس نے یہ کیس 24 گھنٹے کے اندر اندر حل کر لیا۔
دل کا رشتہ ایپ جیسی ایپس جدید دور اور اس کے مسائل کو دیکھتے ہوئے بنائی گئیں ہیں کیونکہ اس میں صارفین اپنی مرضی اور دوسرے کے بارے میں جان کر ہی کسی رشتے کے لیے ہاں کرتے ہیں۔لڑکا اور لڑکی کو پورا موقع فراہم کیا جاتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے بارے میں جان کر اور پسند کے بعد ہی رشتہ طے کریں اور اس سارے عمل میں گھر والوں کی رضامندی کو بھی پوری فوقیت حاصل ہے۔یہ ایپ صارفین کو پوری دنیا سے ہر ذات اور پروفیشن کے پریمیم رشتے فراہم کرتی ہے تاکہ صارفین بہترین رشتے کا انتخاب کر سکیں اور ایک کامیاب خوش و خرم زندگی کا آغاز کر سکیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔