شادی زندگی بھر کا معاملہ ہے جس میں دو لوگوں کو اپنی پوری زندگی ایک دوسرے کے ساتھ گزارنی ہوتی ہے اور یہ تب ہی ممکن ہو پاتا ہے جب دونوں افراد ایک دوسرے کو نہ صرف جانتے ہوں اور ان کے درمیان محبت و احترام پایا جائے بلکہ ان دونوں کے درمیان کافی ہم آہنگی بھی پائی جاتی ہو۔مشرقی معاشروں میں کچھ خود ساختہ اصول بنا دئیے جاتے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ پورا معاشرہ اس پر عمل کرے گا لیکن کبھی ایسا نہیں بھی ہو پاتا اور اپنی پوری زندگی کی خوشی کی خاطر ان اصولوں کے خلاف بھی چلے جاتے ہیں لیکن بعد کے حالات ثابت کرتے ہیں کہ ان کا فیصلہ ٹھیک تھا۔
ایسی ہی ایک جوڑی بھارت کے 80 سالہ بزرگ جوڑے ہرش اور مرودو کی بھی ہے جن کی شادی کی تقریب کا شاندار اہتمام سوشل میڈیا پر دیکھنے میں آیا ۔اس تقریب میں خاندان بھر کے تمام افراد نے شرکت کی اور اس شادی کی تقریب کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔بھارتی ڈیزائنر کانکو تھاپا نامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بزرگ جوڑے کی شادی کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن میں ہرش کو سر پر پگڑی اور گلے میں ہار پہنے جب کہ مرودو کو لال خوبصورت عروسی ساڑھی میں انتہائی خوش دیکھا جاسکتا ہے۔دونوں نے بالآخر شادی کی اصل تقریب کا تجربہ کیا جس سے وہ چھ دہائیوں قبل محروم کردیے گئے تھے کیونکہ انہوں نے خاندان والوں کی مرضی کے خلاف خفیہ شادی کی تھی۔
شادی کی تقریب کے دوران جوڑے کے بچے اور پوتے پوتیاں بھی شریک تھے جنہوں نے اس تقریب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جوڑے کا سفر 1960 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا، ایک ایسا وقت جب بھارت میں بین ذات کی شادیوں کی بہت حوصلہ شکنی کی جاتی تھی۔ہرش، ایک جین اور مرودو ایک برہمن ذات سے تعلق رکھتی تھیں، دونوں اسکول میں ملے اور جلد ہی خطوط کے ذریعے ایک رشتہ قائم کر لیا۔تاہم جب مرودو کے گھر والوں کو ان کے تعلقات کا پتہ چلا تو انہوں نے اس کی شدید مخالفت کی۔سماجی ناراضگی کے باوجود ہرش اور مرودو نے اپنے خاندانوں کے تعاون کے بغیر ایک ساتھ زندگی گزارنے کیلئے خاندان والوں کی مرضی کے خلاف خفیہ طور پر شادی کرلی تھی۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔