نوازالدین صدیقی کا بالی ووڈ کا سفر شاندار ہے، اُنہوں نے کئی فلموں میں منفرد کردار ادا کرکے اداکاری کی دُنیا میں اپنی ایک خاص پہچان بنائی ہے، وہ بالی ووڈ کے سب سے نمایاں اور باصلاحیت اداکاروں میں سے ایک ہیں۔ نواز الدین صدیقی عامر خان کی فلم سرفروش، منا بھائی ایم بی بی ایس، گینگ آف واسع پور، ریڈی سمیت بجرنگی بھائی جان میں بھی کام کر چکے ہیں جبکہ اب وہ فلموں میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔نواز نے اپنے کیریئر کا آغاز بہت چھوٹے کرداروں سے کیا۔ کسی فلم میں ایک سین اورکسی میں صرف ڈائیلاگ ملتے،تاہم ایک وقت کے بعد نواز نے وہ فلمیں کرنے سے انکار کر دیا جس میں ان کا ایک سین کا کردار تھا۔انھوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ صرف ان فلموں میں کام کریں گے، جن میں انھیں دو سین کا کردار ملے گا۔اسی طرح انھوں نے آہستہ آہستہ بولی ووڈ میں اپنی جگہ بنائی اور فلم فئیر ایوارڈ بھی جیتا لیکن اس تمام کامیابی کے باوجود نواز الدین صدیقی کے خلاف خبریں سامنے آنے لگیں۔ان کے اور ان کی اہلیہ کے بیچ اختلافات خبروں کی شہ سر خیاں بننے لگیں۔
2009 میں نواز الدین صدیقی نے عالیہ عرف انجنا کشور پانڈے سے شادی کی تھی جس کے بعد ان کے ہاں دو بچوں کی پیدائش ہوئی۔ان کےدو بچےشوریٰ اور یانی ہیں، جس میں شوریٰ کی پیدائش 2014 میں ہوئی، دونوں کے درمیان اختلافات شادی کے بعد ہی شروع ہوگئے تھے۔تاہم 2018 میں اختلافات مزید بڑھ گئے تھے اور عالیہ صدیقی نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع تک کرلیا تھا مگر بعد ازاں دونوں کے درمیان صلح ہوگئی تھی اور پھر گزشتہ سال دوبارہ معاملات مزید بگڑ گئے تھے۔عالیہ صدیقی نے اداکار پر ریپ کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ بھی درج کیا تھا، اس کےعلاوہ ان کے وکیل نے اداکار نواز الدین صدیقی پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نوازالدین صدیقی اپنی اہلیہ کوکھانا، بستر اور حتیٰ کہ باتھ روم تک استعمال کرنے کی بھی اجازت نہیں دیتے۔تاہم نواز الدین صدیقی نے اس تمام معاملے پر خاموشی اختیار کررکھی تھی۔عالیہ صدیقی نے نوازالدین اور اُن کی فیملی پر ہراسیت کے الزامات لگائے تھے۔عالیہ نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ نوازالدین نے انہیں ان کے بچوں سمیت گھر سے نکال دیا ہے،انہیں گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کے باعث وہ طلاق لینا چاہتی ہیں ،نوازالدین صدیقی کی والدہ نے بھی اُن کی اہلیہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا تھا اوردونوں میاں بیوی کو ممبئی ہائی کورٹ نے باہمی رضامندی سے معاملات کو حل کرنے کا حکم دیا تھا۔
شدید ترین اختلافات کے باوجود آخر کاردونوں نےبچوں کی خواہش پر اکھٹے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔نواز الدین صدیقی کی بیوی نے اپنے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے رشتے میں مسائل ہمیشہ تیسرے انسان کی وجہ سے آئے لیکن ہم دونوں کے درمیان غلط فہمی ختم ہوگئی ہے۔ ہم نے اپنے بچوں کی وجہ سے مکمل طور پر ہتھیار ڈال دیے ہیں یعنی صلح کر لی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بچے بڑے ہو رہے ہیں تو اب الگ رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ نواز بیٹی کے بہت قریب ہیں جس کی وجہ سے وہ بہت اداس تھی۔ اس سے برداشت نہیں ہوا لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اب مزید لڑائی جھگڑا نہیں کریں گے اور مل کر سکون سے رہیں گے۔ان دونوں نےبچوں کی خاطر اپنے اختلافات ختم کر کے ان تمام والدین کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے جوبچوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ذاتی عناد کی بنا اور یہ سوچے بغیر کے ان کے فیصلے کا بچوں پر کیا اثرپڑے گا،ایک دوسرے سے علحیدگی اختیار کر لیتے ہیں۔جبکہ خاندانی نظام کو بر قرار کھنے کے لیے ذاتی نہیں بلکہ خاندانی بنیادوں پر سوچنے کی ضرورت ہے تاکہ اس خاندان کے بڑے اور بچے ایک بڑے نقصان سے بچ سکیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔