نادیہ جمیل جنھیں نادیہ فضل جمیل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک پاکستانی اداکارہ اور میزبان ہیں انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1990 کی دہائی میں کیا تھا اور “بالو ماہی”، “بے حد” اور “دمسا” ڈراموں میں اداکاری کی وجہ سے مشہور ہوئیں۔نادیہ 19 اکتوبر 1980 کو لندن میں پیدا ہوئی تھیں لیکن وہ نو سال کی عمر میں لاہور آ گئیں۔انھوں نے اپنی تعلیم کنوینٹ آف جیسس اینڈ میری، لاہور سے کی۔ انھوں نے انگریزی ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ نادیہ نے امریکا کے ہیمپشائر کالج سے ڈراما اور تخلیقی تحریر میں بیچلر کیا۔ انھوں نے ایلگھینی کالج سے بھی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے لندن کے جی گلوب تھیٹر میں اپنی بین الاقوامی فیلوشپ بھی مکمل کی۔ان کی شادی، علی پرویز سے ہوئی ہے اور ان کے دو بیٹے راکے اور میر ولی ہیں ۔
بچوں کے حقوق سے متعلق آگاہی
کچھ سال پہلے جب بچوں سے جنسی ہراسانی کے کیسز سامنے آئے تو انھوں نے ایک ٹوئٹ میں انکشاف کیا کہ وہ بچپن سے لے کر جوانی تک چار بار جنسی ہراسانی کا نشانہ بن چکی ہیں۔ پہلی بار محض 4 برس کی عمر میں نشانہ بنی تھیں۔ دوسری بار 9 برس، تیسری بار 17 اور چوتھی بار 18 برس کی عمر میں۔انھیں کم عمری میں جنسی ہراسانی کے غم سے نکلنے میں کئی سال لگے، وہ کافی وقت تک ڈپریشن، خوف، صدمے اور شدید عذاب میں مبتلا رہیں۔ جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے کی وجہ سے وہ شرمندگی میں رہتی تھیں، انھیں کسی طرح کی خوشی سے کوئی سروکار نہیں تھا، وہ ایک درد کی کیفیت میں رہتی تھیں۔ مشکل حالات اور زندگی بہت بہادری کے ساتھ انھوں نے مقابلہ کیا۔اپنی کہانی شئیر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ آج کل کے بچوں کو مشکل حالات سے نکلنا سیکھا سکیں۔بچوں کی فلاح اور بہتر مستقبل کے لیے ان کا کہنا ہے کہ ملک میں تعلیم عام کرنی پڑے گی، غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا اور سماجی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے، ایسے واقعات روکنے کے لیے والدین کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، انہیں اپنے بچوں کو لوگوں کی خراب عادتوں اور اچھے رویے سے متعلق آگاہی دینی ہوگی اور بچوں کی ہر بات کو سننا ہوگا۔اگر ان کا کوئی بچہ گھر میں خفا ہے، ہمیشہ خاموش رہتا ہے، کسی سے بات نہیں کرتا، اس بچے کو زیادہ توجہ دیں، ان سے دل کی باتیں پوچھیں اور پھر بھی وہ بچہ بات نہ کرے تو اسے ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں۔
کینسر کے بارے میں آگاہی مہم
اپریل 2020 میں، نادیہ کو چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی جس کی بعد ازاں کامیاب سرجری کی گئی۔۔اداکارہ نے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کینسر کی تشخیص سے متعلق بتایا تھا اور کہا تھا کہ وہ زیر علاج ہیں۔بعد ازاں اداکارہ کی جانب سے مداحوں کو کامیاب سرجری کی اطلاع دی گئی تھی۔نادیہ نے ایک ویڈیو “الوداع” میں بھی کام کیا ہے جو کینسر سے متعلق آگاہی مہم کے بارے میں ہے۔
جب نوری کی آنکھوں کا نور واپس آ گیا
اپنی لے پالک بیٹی جو پیدائشی نابینا تھی اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ جب ہم نے ڈاکٹر سے نوری کا طبی معائنہ کروایا تو ڈاکٹر نے کہا کہ جب نوری ڈھائی سال کی ہوجائے گی تو پھر نوری کی پہلے ایک آنکھ کی سرجری ہوگی اور پھر دوسری آنکھ کی”۔انھوں نے ڈاکٹر کے مشورے سے نوری کی بینائی کے لیے تجربے کے طور پر آنکھوں کے قطرے ڈالےاور اللہ کی طرف سے معجزہ ایسا ہوا کہ اُن قطروں سے ہی نوری کی بینائی واپس آگئی۔
فلاحی خدمات
نادیہ، سنجن نگر سکول کی ایک ٹرسٹی ہیں، جو رضا کاظم کا مالی طور سے محروم لڑکیوں کے لیے اسکول ہے۔ انھوں نے الحمرا میں ان کے ساتھ تھیٹر کا منصوبہ پیش کیا۔ وہ گرلز رائزنگ کے سفیر کی حیثیت سے بھی کام کرتی ہیں، یہ منصوبہ جو لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں شعور اجاگر کرتا ہے۔ وہ تھیٹر اور ڈراما پڑھاتی ہیں اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، ایچی سن، کڈز کیمپس جیسے انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ چند پروجیکٹس پر کام کر رہی ہیں۔ نادیہ جمیل نے زمانے کے ستائے ہوئے چھ بچوں کو گود لے رکھا ہے، جن کی وہ بہت اچھی طرح سے پرورش کررہی ہیں، عمدہ تعلیم دلارہی ہیں.نادیہ بچوں کے تحفظ اور لاوارث اور بے سہارا بچوں کی بحالی کی ہر کوشش میں پیش پیش رہتی ہیں۔ انھوں نے پنجاب چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں این ایل پی ماسٹر ٹرینر کے طور پر کام کیا، بچوں کے خلاف بہت سے جرائم میں مجرموں کو سزا دلانے کے لیے سرگرم کردار ادا کیا. سنجن نگر سکول کی ٹرسٹی بھی ہیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔