ایمازون کے بانی جیف بیزوس اور ان کی منگیتر لورین سانشیزگزشتہ ہفتے اٹلی میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے اور اس دوران تین روزہ شاہانہ تقریبات بھی منعقد ہوئیں۔ اٹلی میں اس شادی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور دیگر تنازعات کے باوجود بھی اس سال کی مہنگی ترین شادی اسی ملک میں ہو ئی۔یہ ارب پتی کاروباری شخصیت جیف بیزوس اور فوکس ٹی وی اور اے بی سی ٹاک شو دا ویو کی سابق میزبان لورین سانشیز دونوں کی یہ دوسری شادی ہے۔
جیف بیزوس اور لورین سانشیز کے مشترکہ طور پر سات بچے ہیں۔مکینزی سکاٹ کے ساتھ پہلی شادی سے بیزوس کے تین بیٹے اور ایک لے پالک بیٹی ہے۔ دونوں نے سنہ 2019 میں ٹویٹر پر اپنی طلاق کا اعلان کیا تھا۔بیزوس اور ان کی پہلی اہلیہ کی طلاق کی صورت میں 35 ارب ڈالر کی سب سے بڑی سیٹلمنٹ سامنے آئی تھی۔ مکنزی سکاٹ ایمازون میں چار فیصد حصص کی مالک ہیں۔55 سالہ لورین سانشیز لائسنس یافتہ پائلٹ اور بلیک اوپس ایوی ایشن کی بانی ہیں۔لورین کے اپنے سابق ساتھی نیشنل فُٹبال لیگ ٹونی گانزیلزکے ساتھ ایک بیٹا اور پہلے شوہر پیٹرک وائٹسیل کے ساتھ دو بچے ہیں۔ دونوں کی شادی تقریباً 14 برس تک قائم رہی تھی۔
شادی کے خلاف احتجاج کیوں؟
اس شادی کی دیگر تصدیق شدہ تفصیلات تو موجود نہیں لیکن اطلاعات یہی ہیں کہ دونوں کی شادی کی سب سے بڑی تقریب وینس کی قدیم اور تاریخی عمارت سکولا ویکیا دیلا میسیریکوردیا میں منعقد ہونی تھیں۔تاہم اس شادی پر خرچ ہونے والی خطیر رقم اور عوام کی روز مرہ زندگی پر اس سے پڑنے والے اثرات کے بارے میں احتجاج کے سبب منتظمین کو ان تقریبات کے مقامات بدلنے پڑے۔اس شادی کی تقریبات کے خلاف متعدد گروپس احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں وہ گروپس بھی شامل ہیں جو وینس میں سیاحت کی زیادتی، ماحولیاتی آلودگی اور جیف بیزوس کی ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے حمایت کے خلاف ہیں۔
وینس میں سماجی اور سیاسی کارکنان نےجیف بیزوس کے خلاف بھی احتجاجی مظاہرے کیے اور انھیں شادی کی تقریبات کے سبب شہر کے حصوں کے بند ہونے پر اعتراض ہے۔کچھ مقامی افراد شادی کی تقریبات کو وینس کے ساتھ سیاحت کی زیادتی کا تسلسل سمجھتے ہیں۔ وینس کی اس وقت کُل آبادی 49 ہزار ہے جو کہ سنہ 1950 تک 1 لاکھ 75 ہزار تھی۔ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے والے گروپ گرین پیس جیف بیزوس کو ’مراعات اور آلودگی‘ کی علامت سمجھتے ہیں جو کہ ’امیر اور عام لوگوں کے درمیان عدم توازن کو بڑھا رہے ہیں۔‘‘
موجودہ دور میں جبکہ آسائشوں سے بھر پور شادیاں ایک رواج بن گیا ہے ،ماحولیات اور معاشرتی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے والے ایسی شادیوں کو بھی ماحول کے خلاف گردانتے ہیں کیونکہ ان شادیوں پر وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ پوری دنیا میں توانائی کے ذرائع کم ہوتے جا رہے ہیں ایسے میں ایسی شادیاں نمودو نمائش کی خواہش کے علاوہ کچھ نہیں لگتیں اور باقی لوگوں کے لیے ایک بُری مثال قائم کرتی ہیں جبکہ دنیا کی بھلائی اسی میں ہے کہ باقی خواہشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سادگی کو اپنایا جائے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔