گزشتہ دنوں سوناکشی سنہا نے اپنے دوست ظہیر اقبال سے شادی کا اعلان کیا۔ دونوں 23 جون کو ممبئی میں رشتہ اذدواج میں منسلک ہوجائیں گے۔شادی کے اعلان کے بعد میڈیا نے دعویٰ کیا کہ سوناکشی کی دوست ظہیر سے شادی کی خبروں کے بعد سنہا خاندان میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور سنہا خاندان کا کوئی فرد شادی کی تقریبات میں شریک نہیں ہوگا۔
سوناکشی کے والدشترو گن سنہا نے تمام افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بیٹی شادی میں شرکت کریں گے اور اپنی پیاری بیٹی کو دعائیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ میری اکلوتی بیٹی سوناکشی کی زندگی ہے، جس پر مجھے بہت فخر ہے، میں اس کی شادی میں ضرور شرکت کروں گا اور مجھے کیوں نہیں کرنی چاہیے۔شترو گن سنہا نے اپنی بیٹی کے انتخاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سوناکشی اور ظہیر کی ایک اچھی جوڑی ثابت ہوگی۔تاہم اس سے قبل شتروگن سنہا نے بھی بیٹی سوناکشی کی شادی کی خبروں پر لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ میں نے بیٹی کی شادی کے منصوبوں کے حوالے سے کسی سے کوئی بات نہیں کی، مجھ سے میرے قریبی لوگ پوچھ رہے ہیں کہ میں بیٹی کی شادی سے کیوں واقف نہیں ہوں جبکہ میڈیا بھی اس سے واقف ہے، ان کیلئے میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں، آج کل کے بچے شادی کیلئے ماں باپ سے رضامندی نہیں لیتے صرف آگاہ کرتے ہیں۔سوناکشی سنہا نے حال ہی میں بیچلر پارٹی دی تھی جس میں ان کے گھر سے کسی فرد نے شرکت نہیں کی۔
ان حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شادی دو لوگوں کے درمیان ایک بننے والا رشتہ ہے جس کو ان دونوں نے مل کر کامیاب بنانا ہوتا ہے اور اگر وہ دونوں ہی راضی نہ ہوں یا ان کی مرضی شامل نہ ہو تو پورا خاندان بھی راضی ہو تو وہ شادی کبھی کامیاب نہیں ہوتی تو کیاان حالات میں سو ناکشی کے خاندان والوں کا رویہ ٹھیک ہے ؟کیونکہ خبر یہ بھی ہے کہ ان کی والدہ اور بھائی بھی اس شادی سے خوش نہیں ہیں۔اگر بات ماہرین کی کریں تو ان کا یہ کہنا ہے کہ لڑکا اور لڑکی کی مرضی اور پسند بہت ضروری ہے دل کا رشتہ بنانے کے لیے ورنہ ایک بہت پرانی کہاوت ہے کہ “میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی” کے متقاضی پوری دنیا بھی شور کر لے لیکن شادی کو کامیاب صرف وہ ہی لوگ بنا سکتے ہیں جنھوں نے پوری زندگی ساتھگزارنی ہوتی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔