محبت کا جذبہ اپنے آگے کچھ نہیں دیکھتا،نہ مذہب اور نہ ہی رنگ ونسل دیکھتا ہے۔آج کے بلاگ پوسٹ میں ہم بات کریں گے اس محبت کی کہانی کی جس نے دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے دل جیتے۔یہ کہانی ہے فواد خان اور ان کی بیگم صدف خان کی جو پاکستان کی ایک مشہور ترین جوڑی ہے جن کے پیار کی کہانی نو عمری سے شروع ہو کر شادی کے مضبوط بندھن میں بندھ کر لوگوں کے لیے ایک زبردست مثال بنی ہوئی ہے۔ان کی کہانی کے بارے میں جان کر آپکادل بھی محبت کے جذبے پر ایمان بڑھ جائے گا۔آئیے جانتے ہیں اس خاص جوڑی کی خاص کہانی۔۔۔
:پہلی نظر کی محبت
پہلی نظر کی محبت ایک ایسا نظریہ ہے جس پر اکثر لوگ یقین رکھتے ہیں اور فوان خان اور صدف کے ساتھ بھی یہ ہی ہوا۔جب فواد سترہ سال کے تھے تو انھوں نے صدف کو پہلی دفعہ دیکھا اور دیکھتے ہی دل دے بیٹھے۔صدف سکول کی گرلز برانچ میں پڑھتی تھیں لیکن یہ صرف ایک نظر تھی جس نے فواد کو اپنے قابو میں کر لیا۔فواد خان صدف کی ایک جھلک کے لیے دیوانے ہو گئے اور ان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کرنے لگے۔
فواد نے صدف سے آن لائن رابطہ کیا اور بات چیت کے ذریعے ان دونوں نے ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننا شروع کر دیا۔اس دوران فواد کا ایکسیڈنٹ ہو گیا اور انھیں کچھ عرصہ کے لیے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔بعد میں انھیں معلوم ہوا کہ صدف ان کے بارے میں ان کے دوستوں سے بار بار پوچھتی رہیں تھیں۔
ان سب باتوں نے فواد کو یقین دلوایا کہ صدف بھی ان سے محبت کرتی ہیں اور وہ دونوں ایک دوسرے سے ملنا شروع ہو گئے۔اپنی ملاقات کے پہلے ہفتے میں ہی فواد نے صدف کو شادی کی پیشکش کر دی اور اس طرح یہ خوبصورت محبت کی کہانی ایک نئے سفر پر چل پڑی۔فواد صدف کے کالج کے سامنے روز انتظار کرتے یہاں تک کہ کالج کا چوکیدار یہ سمجھنا شروع ہو گیاکہ شاید وہ بھی اسی کالج میں پڑھتے ہیں۔
ان کی محبت کی اچھوتی کہانی بہت سے ایسے لوگوں کے لیے مثال ہے جو پہلی نظر میں پیار ہو جانے پر یقین رکھتے ہیں۔فواد اور صدف کی جوڑی اس بات کا ثبوت ہے کہ محبت دنیا میں موجود ہے اور کوئی بھی اسے پا سکتا ہے۔
:خاندان کی طرف سے پا بندیاں
صدف کا خاندان روائتی سوچ کا حامل تھا اور اس سوچ نے فواد اور صدف کے رشتے میں رکاوٹ ڈالی۔فواد نے بینڈ ”پیراڈائم“ میں سنگر کے طور پر کام شروع کر دیا۔فواد کے اداکار اور گلو کار بننے کی خواہش صدف کے گھر والوں کو نہیں پسند تھی،وہ صدف کی شادی ایسے شخص سے کرنا چاہتے تھے جو روزگار کے لیے روائتی طریقہ کار اپنائے۔فواد کا جب یہ معلوم ہوا تو اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لیے فواد نے آٹھ گھنٹے کی جاب بھی شروع کر دی۔فواد کو اپنے بڑوں سے کلین چِٹ مل گئی اور اس طرح فواد اور صدف کی شادی ہو گئی۔
ہر کسی کی قسمت اتنی اچھی نہیں ہوتی کہ وہ بچپن میں جسے چاہے اسی سے شادی ہو جائے۔فواد نے اپنی ہونے والی بیوی کو سترہ سال کی عمر میں پیشکش کی اور ان کے جذبے میں کتنی سچائی تھی اس کا اندازہ صدف کے اس بیان سے لگایا جاسکتا ہے۔
شادی کی پیشکش ڈرامائی انداز میں نہیں کی گئی تھی۔جب میں صرف سولہ سال کی تھی اس وقت صرف ایک سوال تھا جو فواد نے مجھ سے فون پر کیا تھا۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب میں نے تمھیں پر پوز کیا تھا میری تب سے ہی تمھاری شادی ہو چکی تھی اور اس حساب سے ہماری شادی کو چودہ سال ہو چکے ہیں۔
فواد نے اپنا وعدہ بنھایا اور اس جوڑی کی 12نومبر2005کوکراچی میں گریجویشن کے بعد شادی ہو گئی۔
فواد خان اور صدف خان کی تین بچوں کے ساتھ ایک بہت پیاری فیملی ہے۔فواد اپنے آپ کو دنیا کا خوش نصیب ترین انسان سمجھتے ہیں۔وہ اپنی بیوی اور بچوں کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔
:بہت خوش اور مطمئن فواد کا کہنا ہے کہ
یہ دنیا کے شاندار احساسات میں سے کہ آپ کی شادی اس شخص سے ہو جائے جو آپ کے لیے سب کچھ ہو۔میں جانتا ہوں کہ شاید یہ فرسودہ سی بات لگے لیکن یہ واقعی زبردست بات ہے کہ آپ کو ایسا شخص مل جائے۔مجھ میں جو بھی اچھائی ہے وہ میری بیوی اور خاندان کی وجہ سے ہے۔
ان دونوں کی کہانی پیار کی سچی کہانی ہے۔ایک ایسی سچی کہانی جس میں ایک وعدہ نو عمری میں کیا گیا اور جسے سچے دل سے نبھایا بھی گیا۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔