اس سال مس یونیورس مقابلے میں 90 سے زائد ممالک کی حسیناؤں کے درمیان پہلی بار ایک پاکستانی خاتون بھی دکھائی دیں ۔ ایریکا رابن کو چار دیگر فائنلسٹس کو شکست دینے کے بعد ’مس یونیورس پاکستان‘ کا تاج پہنایا گیا تھا۔ ان پانچ فائنلسٹس کو 200 سے زائد پاکستانی خواتین کے پول سے منتخب کیا گیا تھا۔مس یونیورس پاکستان منتخب ہونے کے بعد ایریکا کا کہنا تھا کہ وہ پوری دنیا میں پاکستان کی خوبصورتی اجاگر کرنا چاہتی ہیں ۔پاکستانی ماڈل نے پوری دنیا کو ملک کے ’شاندار پکوانوں‘ سے لطف اندوز ہونے اور پاکستان کے برف پوش پہاڑوں، اس کے سبزہ زاروں اور خوبصورت مناظر کو دیکھنے کی دعوت دی۔اگرچہ فائنل مقابلہ انھوں نے نہیں جیتا لیکن ایریکا رابن کا انتخاب بیس حسین ترین خواتین میں ہوا اس کے ساتھ ان کا پاکستان کے لیے کردار بہت شاندار رہا۔اور وہ لوگ جو یہ کہہ رہے تھے کہ یہ مقابلہ پاکستان کی شناخت اور تشخص کے خلاف ہے ان کو ایک بھر پور جواب ملا۔
ایریکا کے قابل ستائش ملبوسات
اس تقریب کی ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں مس پاکستان ایریکا روبن برکینی میں نظر آئیں جب مقابلے میں حصہ لینی والی دیگرخواتین سوئم سوٹ میں جلوہ گر ہوئیں تھیں۔عالمی مقابلۂ حسن 2023 میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ماڈل ایریکا رابن نے ریمپ پر واک کرنے کے لیے ایسے لباس کا انتخاب کیا جس میں پاکستانی ثقافت کے رنگ نظر آئے۔ایریکا رابن نے ریمپ پر واک کرتے ہوئے پاکستانی ثقافت کو دُنیا بھر کے سامنے اُجاگر کیا اور سامعین کو خوب محظوظ کیا جبکہ اُن کے لباس کو ’پہچان‘ کا نام دیا گیا۔مس یونیورس کے نیشنل کلچرل شو کے دوران ایریکا رابن کو چولی اور گھاگرا میں دیکھا جا سکتا تھا اور سیاہ اور آتشیں گلابی اس لباس کے ساتھ لمبا روایتی دوپٹہ بھی زیب تن کیے ہوئے تھیں۔اس دوران بڑا سا ہتھ پنکھا اٹھائے جب ایریکا سٹیج پر گھومیں تو ان کے بالوں کا پراندہ اور اس میں سجے زیور پاکستان کی مختلف ثقافتوں کے رنگا رنگ اور دلفریب انداز سے دنیا کے سامنے لے کرلائے۔خوبرو ایریکا کے پروقار انداز اور دیدہ زیب ملبوسات کی دھوم سوشل میڈیا پر بھی ہے۔اس کے علاوہ اُنہوں نے عالمی مقابلۂ حسن کے اسٹیج پر ایک اور کیٹ واک میں سفید موتیوں اور ستاروں سے چمکتا ہوا خوبصورت سلور گاؤن زیب تن کیا، اُن کے اس لباس اور واک کو بھی خوب مقبولیت ملی۔
ایریکا پر تنقید کیوں ؟
ایریکا پاکستان کے کئی مشہور ملبوسات کے برانڈز کے ساتھ کام کر چکی ہیں۔ایریکا کے انتخاب کے بعد سے ہی ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ “میرے خیال میں وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں مردوں سے بھرے ایک کمرے میں سوئمنگ سوٹ میں پریڈ کر رہی ہوں گی۔”دوسری جانب ایریکا رابن کی نامزدگی پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں جو مقابلہ حُسن میں نمائندگی نہیں چاہتا۔ خاص طور پر مسلم اکثریت رکھنے والے ملک پاکستان میں جہاں خوبصورتی کے مقابلے شاذ ہی ہوتے ہیں۔کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی سکول اور گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کی گریجویٹ ایریکا اس بات پر قائم ہیں کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ ’میں عالمی پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی کر کے کوئی قانون نہیں توڑ رہی۔ میں اپنے ملک کے بارے میں موجود دقیانوسی تصورات کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہوں۔‘ان تمام مخالفتوں کے درمیان ماڈلز، مصنفین اور صحافیوں نے یکساں طور پر ایریکا رابن کو مبارکباد دی۔صحافی ماریانا بابر نے ایکس (ٹویٹر) پر ان کی خوبصورتی اور ذہانت کی کُھل کر تعریف کی۔پاکستانی ماڈل ونیزہ احمد کا کہنا ہے کہ ’جب یہ مرد ’مسٹر پاکستان‘ نامی بین الاقوامی مقابلوں کے لیے ٹھیک ہیں، تو انھیں ایک خاتون کی کامیابی سے کیوں اتنی پریشانی ہے۔‘
مس ورلڈ پاکستان
مس ورلڈ پاکستان دراصل دنیا بھر سے پاکستانی نژاد خواتین کے درمیان مقابلہ حسن کا سب سے مشہور مقابلہ سمجھا جاتا ہے۔اس کا انعقاد پہلی بار 2002 میں ٹورنٹو میں منعقد ہوا تھا لیکن 2020 میں یہ مقابلہ لاہور منتقل ہو گیا تھا۔یہ مقابلہ اپنے اندر کئی جہتیں لیے ہوئے ہے جس میں نہ صرف ’مس پاکستان یونیورسل‘ بلکہ ’مسز پاکستان یونیورسل‘ اور یہاں تک کہ ’مس ٹرانس پاکستان‘ جیسے منفرد مقابلے شامل ہیں۔تاہم اِن مقابلوں کی 72 سالہ تاریخ میں پاکستان نے کبھی بھی مس یونیورس کے لیے نمائندہ نامزد نہیں کیا۔
مس یونیورس مقابلہ حسن
مس یونیورس 1952 سے ہر سال منعقد ہونے والا بین الاقوامی مقابلۂ حسن ہے۔اتوار کی صبح ایل سلواڈور میں مس یونیورس 2023 کی تاجپوشی کی تقریب منعقد ہوئی جہاں اس سال کی مس یونیورس کا ٹائٹل مس نیکاراگوا کی’چنیس پالاسیوس‘ نے اپنے نام کیا۔اس تقریب کی اہم بات یہ ہےکہ اس میں تنوع کا رنگ نمایاں تھا۔ یہ تقریب ماضی کے اعتبار سے راویت شکن رہی کیونکہ اس میں بہت سی سابقہ روایتوں کوتوڑا گیا۔23سالہ چینس پالاسیوس اس مقابلے کےحتمی مرحلے میں منتخب ہونے کے بعد مس یونیورس کا تاج حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ اس مقابلے میں مس آسٹریلیا، کولمبیا، پورٹو ریکو، ایل سلواڈور، فلپائن، پیرو، اسپین، وینزویلا اور تھائی لینڈ کی حسینائیں بھی شامل تھیں۔پاکستان کی ایریکا رابن کا شمار 20 فائنلسٹس میں ہوا۔نئی مس یونیورس ایک پریزنٹر کے طور پر کام کرتی ہیں اور انہوں نے کمیونیکیشن سائنسز میں ڈگری حاصل کی ہے۔ ٹائٹل حاصل کرنے کے بعدوہ لبنان کے معوض زیورات کے گھر کے ڈیزائن کردہ ہیرے کے تاج سے مزین تھیں۔مس یونیورس کے انتخاب کی تقریب میں میلے کے روایتی معیارات سے بہت سے امیدواروں کی رخصتی بھی دیکھنے میں آئی، کیونکہ اس میں 22 سالہ مس نیپال جین گیریٹ نے شرکت ریکارڈ کی جو دیگر مقابلوں کے مقابلے میں زیادہ وزنی نظر آئیں۔ان کی شرکت کا مقصد خوبصورتی کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں کی دقیانوسی تصویر کو چیلنج کرنا، تنوع کے تصور کی حمایت کرنا اور جسم کی ایک مثبت تصویر کو اپنانا تھا۔مس کولمبیا اس تقریب میں کوارٹر فائنل تک پہنچنے والی پہلی شادی شدہ مدمقابل تھیں۔اس طرح اس بین الاقوامی تقریب میں بہت سے دقیانوسی خیالات کو بھی رد کیا گیا۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔