گزشتہ 7 ماہ سے جاری اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی شادی بالآخر اختتام پذیر ہوگئی ہے، اس مہنگی ترین شادی میں بالی ووڈ اسٹارز سمیت کھیلوں اور مختلف شعبوں سے رکھنے والی دُنیا بھر کی معروف شخصیات نے شرکت کی۔اننت اور رادھیکا کی شادی میں بالی ووڈ ستارے ایک سے بڑھ کر ایک مہنگے اور دلکش ملبوسات میں جلوہ بکھیرتے نظر آئے۔چار روزہ شادی کی تقریبات کا آغاز جمعہ کو روایتی ہندو شادی کی تقریب سے ہوا۔ مہمانوں کی فہرست میں سابق برطانوی وزرائے اعظم ٹونی بلیئر اور بورس جانسن، سعودی آرامکو کے سی ای او امین بن حسن الناصر، کارداشیان خاندان، ادیلے، لانا ڈیل رے، ڈریک اور ڈیوڈ بیکھم کے علاوہ جانسینا ،پورا بالی ووڈ اور انڈیا کی اہم ترین شخصیات،وزیر اعظم مودی کے علاوہ عالمی مشہور شخصیات، کاروباری شخصیات اور سیاست دان جمعہ کو بھارت کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی پہنچ گئے۔ شادی کی تقریب میں بھارتی ارب پتی کی وسیع دولت اور بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو اجاگر کیا گیا۔جہاںشادی کے دعوت نامے سوشل میڈیا پر وائرل رہے وہیںدلہے کے دوستوں کو کروڑوں کی دی گئیں گھڑیاں بھی دیکھ کر ہر کسی کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ بالی ووڈ عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کرنے والی اس شادی پر تنقید بھی بہت ہوئی اور اس شادی کو صرف پیسے کی نمائش قرار دیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ دلہے اننت امبانی پر بھی بہت باتیں ہوئیں کہ صرف پیسے کی وجہ سے یہ شادی ممکن ہوئی اوراننت امبانی کے جسمانی مسائل کے بارے میں جانے بغیر ان کے بڑھے ہوئے جسم پر بھی باتیں کی گئیں اور یہ نقطہ بھی اٹھایا گیا کہ دلہن رادھیکا نے اننت کو ہی کیوں پسند کیا؟
مکیش امبانی کا بیٹا اننت امبانی قابل تجدید اور سبز توانائی میں گروپ کی توسیع کی نگرانی کر رہا ہے۔ وہ گجرات میں اپنے خاندان کے آبائی شہر جام نگر میں تین ہزار ایکڑ پر محیط جانوروں کے بچاؤ کا مرکز بھی چلاتا ہے۔ ووگ میگزین کے مطابق اننت کی دلہن رادھیکا مرچنٹ کی عمر 29 سال ہے۔ وہ فارماسیوٹیکل ٹائیکون ویرن مرچنٹ کی بیٹی اور ان کی کمپنی ’’ اینکور ہیلتھ کیر‘‘ کی مارکیٹنگ ڈائریکٹر ہیں۔فوربز میگزین کے مطابق دولہے کے والد 66سال مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین آدمی اور دنیا کے نویں امیر ترین آدمی ہیں جن کی مجموعی مالیت کا تخمینہ ایک سو سولہ بلین ڈالر ہے۔ امبانی ریلائنس انڈسٹریز ایک بہت بڑا گروپ ہے جس کی اوسط سالانہ آمدنی ایک سو بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کی سرگرمیاں پیٹرو کیمیکل اور تیل اور گیس سے لے کر ٹیلی کمیونیکیشن اور ریٹیل تک پھیلی ہوئی ہیں۔امبانی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی بنیادی طور پر 1970 اور 1980 کی دہائیوں کی کانگریس حکومتوں کے دوران اور پھر 2014 سے وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں سیاسی رابطوں کی وجہ سے پروان چڑھی۔ وہ کہتے ہیں کہ ہندوستان میں “کرونی کیپٹلزم” نے امبانی کی طرح کچھ کمپنیوں کی خوشحالی میں مدد کی ہے۔
غریب اور امیر کی تقسیم میں بٹی ہوئی اس دنیا میں دنیا کے بہت کم لوگ وسائل کے ایک بہت بڑے حصے کے مالک ہیں جبکہ دنیا کی زیادہ تر آبادی مالی مسائل کا شکار ہے ،جن کے لیے شاہانہ تو دور کی بات شادی کرنا بھی محال ہے کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں اور آجکل کے سوشل میڈیا کے دور میں اتنی شاہانہ شادی کی تصاویر اور ویڈیو پوری دنیا میں پہنچی جس نے بہت سے لوگوں میں مایوسی پیدا کی ۔انسانی فطرت ہے کہ جو وہ دیکھتے ہیں اس پر عمل بھی کرتے ہیں اس لیے زیادہ وسائل کے مالک لوگوں کی معاشرتی ذمہ داری ہے کہ وہ احتیاط سے کام لیں اور اپنے پیسے کے ذریعے نمودونمائش کو فروغ دینے کے بجائے لوگوں کے لیے زندگی آسان بنانے کی کوشش کریں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔