کہتے ہیں کہ جس کی اپنی شریک حیات کے ساتھ زہنی ہم آہنگی ہو اور دونوں مشترکہ مفادات کے لیے کام کر رہے ہوں تو وہ دنیا کے خوش نصیب اورکامیاب ترین افراد ہوتے ہیں۔ایسی ہی ایک بڑی مثال ہمیں پاکستانی نژاد عمران چودھری اور ان کی اہلیہ بیتھنی کی صورت میں نظر آئی۔ہمیں ان کی کہانی صرف ان کی پرو فیشنل کامیابی نہیں بلکہ ازواجی زندگی کی کامیابی کے بارے میں بھی بتاتی ہے کیونکہ اتنا بڑا کام وہ اپنی اہلیہ کی مکمل سپورٹ کے بغیر نہیں کر سکتے تھے۔ان دونوں نےمل کر ایسا کارنامہ انجام دیا جو ایک دوسرے کو مکمل طور پر سمجھ کر ہی انجام دیا جا سکتا ہے۔یہ دونوں ایپل کے سابقہ ملازم ہیں عمران چوہدری ایپل ڈیزائنرتھے انھوں نے 20 سال ایپل میں کام کیا بہت سے آئی پیڈ، آئی فونز اور اسیسریز کو ڈیزائن کیا آئی فون کا انٹرفیس بھی عمران چوہدری نے ڈیزائن کیا اور بیتھنی ایپل کی سافٹ وئیر ڈائریکٹر تھیں۔ آئی او ایس کے تمام پراجیکٹس کی ذمہ داری بیتھنی کی تھی۔
ان دونوں نے پانچ سال پہلے اپنی کمپنی ہیومین بنائی۔اور اب انہوں نے اپنی پہلی پراڈکٹ لانچ کی ہے اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں دھماکہ کر دیا ہے ان کی پراڈکٹ کو موبائل فون کا متبادل کہا گیا ہےہے، برطانوی نژاد امریکی ڈیزائنر عمران چوہدری کی سان فرانسسکو میں قائم کمپنی ’ہیومین‘ نے ایک چھوٹا سا اے آئی پن متعارف کروایا ہے جو آپ کے کپڑوں سے مقناطیسی طور پر منسلک ہوتا ہے۔عمران چوہدری ایک جانا پہچانا نام نہیں ہیں لیکن انہیں ایپل میں طویل عرصے تک کام کرنے کے باعث متعدد ہٹ مصنوعات سے متعلق معلومات کا تجربہ ہے۔ اور ایک بار پھر ایکشن میں آتے ہوئے وہ ایپل اور دیگر اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو 699 ڈالر کے اسمارٹ فون کے متبادل کے ساتھ چیلنج کر رہے ہیں جسے آپ سارا دن پہن سکتے ہیں۔
عمران چودھری ہیں کون ؟
عمران چوہدری نے ایک انٹرویو میں بتایا تھاکہ ان کے والد کا تعلق انڈیا اور پاکستان سے تھا۔ عمران کے بقول ان کے والد پاکستان میں محکمہ برقیات میں ملازم تھے اور انہوں نے کئی دیہات میں بجلی پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا وہ کہتے ہیں کہ اس وقت دیہات کے لوگ بجلی سے ڈرتے تھے اور عمران چوہدری کے والد نے اس نئی چیز یعنی بجلی کی لوگوں کے سامنے وضاحت کی۔خود عمران چوہدری لندن میں پیدا ہوئے اور برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں ، بعد میں وہ امریکا چلے گئے یہاں پر انہوں نے امریکن شہریت بھی حاصل کرلی اور اب وہ برٹش امریکن کہلاتے ہیں۔عمران چوہدری نے ایپل میں دو دہائیاں گزاریں اور اسٹیو جابز کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہوں نے 1995 میں ایک انٹرن کی حیثیت سے ایپل میں شمولیت اختیار کی اور کمپنی کے ہیومن انٹرفیس گروپ کے ڈیزائن ڈائریکٹر بن گئے ، جہاں وہ آئی فون ڈیزائن کرنےعمران چوہدری نے ایپل میں دو دہائیاں گزاریں اور اسٹیو جابز کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہوں نے 1995 میں ایک انٹرن کی حیثیت والی چھ افراد پر مشتمل ٹیم کے ایک رکن تھے۔عمران چوہدری نے آئی فون کی ہوم سکرین ڈیزائن کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
ایپل کی کور ڈیزائن ٹیم 2016 میں اس وقت الگ ہونا شروع ہوئی جب جونی آئیو، جنہوں نے جابز کے ماتحت ایک دہائی سے زیادہ کام کیا، نے روزمرہ کے انتظامی فرائض سے استعفیٰ دے دیا۔ چوہدری نے سٹیو جابز کی موت کے بعد اور سی ای او ٹم کک کی قیادت میں ایپل کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’افسوس کی بات ہے کہ دریا خشک ہو جاتے ہیں، اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو آپ ایک نئی چیز کی تلاش کرتے ہیں‘۔
چودھری نے اپنا کاروبار شروع کرنے کے اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لئے 2018 میں ایپل چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے اپنی اہلیہ بیتھنی بونگیورنو اور ایپل کے ایک سابق ملازم کے ساتھ مل کر ہیومین کی بنیاد رکھی، جنہوں نے آئی فون،آئی پیڈ اور میک کے لیے سافٹ ویئر کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ان کی کمپنی نے اب تک یہ بات پوشیدہ رکھی تھی کہ وہ کس چیز پر کام کر رہے تھے۔ تاہم رواں سال کے اوائل میں عمران چوہدری نے ٹی ای ڈی ٹاک میں اے آئی پن کی ایک جھلک پیش کی تھی۔اسمارٹ فون یا ہیڈسیٹ کے برعکس، چودھری ڈسپلے کے بغیر دنیا کا تصور کرتے ہیں، اور اے آئی پن بالکل ایسا ہی ہے۔ یہ ایک مختلف قسم کا آلہ ہے جو مصنوعی ذہانت سے بھرا ہوا ہے لیکن اسکرین کے بغیر ہے۔اس میں سب سے اوپر کیمروں اور سینسروں کی ایک صف ہے جو ہاتھوں ،ٹیبل ٹاپس ، یا کسی بھی سطح پر بصری انٹرفیس پیش کرسکتے ہیں۔ آپ اے آئی پن کو اپنے سینے پر کلپ کرسکتے ہیں ، تصاویر لے سکتے ہیں ، متن بھیج سکتے ہیں ، اور اس میں چیٹ جی پی ٹی جیسا طاقتور ورچوئل اسسٹنٹ ہے۔اے آئی پن امریکہ میں 16 نومبر کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس کی قیمت 699 ڈالر سے شروع ہوگی اور اس کے علاوہ ٹی موبائل کے ذریعے لامحدود کالنگ، ٹیکسٹنگ اور ڈیٹا کے لیے ماہانہ 24 ڈالرز دستیاب ہوں گے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔