عورت گھر اور خاندان کی بنیادی اکائی مانی جاتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنا یہ مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی بنیادی حق ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ’’جب ایک لڑکا تعلیم حاصل کرے تو ایک فرد ترقی کرتا ہے لیکن جب ایک لڑکی تعلیم حاصل کرے تو پورا خاندان ترقی کرتا ہے۔‘‘۔ عورت تہذیبوں اور نسلوں کی امین ہے۔ آج ہمارے معاشرے کو تعلیم یافتہ اور دین و اقدار کی حامل عورت کی ضرورت ہے جو اپنے خاندان اور معاشرے کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کے راستے پر چلا سکے یعنی ایسا راستہ جو گمراہی کی سمت سے سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرے۔ایک پڑھی لکھی لڑکی ایک عام لڑکی کے مقابلے زیادہ پراعتماد اور باشعور ہوتی ہے لیکن مسائل تب شروع ہوتے ہیں جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے اور گھر کی ذمہ داریوں کے ساتھ ملازمت کرنا مشکل ہو جاتی ہے۔اس مسئلے سے کس طرح نمبٹا جا سکتا ہے آئیے اس کے بارے میں جانتے ہیں۔
ٹائم ٹیبل
گھر سے نکلنے یا دن بھر کے معاملات کا آغاز کرنے سے پہلے اس دن کے معمولات کی تقسیم کار کر لیں۔ اس طرح آپ کی توانائی بحال رہے گی اور آپ خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہلکا پھلکا محسوس کریں گی۔ لیکن اگر دن کے کام کاج کی تقسیم کار نہیں کریں گی تو پورا دن محنت و مشقت کے باوجود ذہنی اور جسمانی طور پر ڈسٹرب رہیں گی مثلاً صبح کی مثال لے لیں۔ آپ نے صبح سویرے بیدار ہونے کے ایک دو گھنٹوں کے اندر اپنے بچوں کو اسکول کے لئے تیار کرنا ہے، شوہر کو دفتر روانہ کرنا ہے اور خود بھی تیار ہو کر کام پر پہنچنا ہے۔ اگر یہ تمام کام بیک وقت آپ خود کرنا چاہیں تو آپ کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذہنی اذیت کے ساتھ بچوں سے بھی تلخی ہوگی۔ شوہر کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بالآخر آپ کو اپنے اوپر بھی غصہ آئے گا، کہ کام کر کے بھی اس گھر میں سکون نہیں۔ لیکن اگر آپ ٹھنڈے دل سے سوچیں تو آپ کو اپنی غلطی کا احساس ہوگا۔ آپ محسوس کریں گی کہ اگر صبح کے کاموں کی پلاننگ رات کو کر لی جاتی تو بہتر تھا۔ یوں سنگین صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ رات کو ہی بچوں اور شوہر کے کپڑے استری کر لیتیں۔ جوتے پالش کرکے رکھتیں۔ صبح اگر ناشتے میں چپاتی بنانی ہے تو آٹا رات ہی گوندھ لیتیں تو صبح ذہنی طور پر آپ فارغ ہوتیں اور ہر کام بڑی آسانی سے بروقت کر پاتیں۔
ذہنی ہم آہنگی
یہ حقیقت ہے کہ ایک کامیاب گھر صرف عورت کی مرہون منت نہیں بلکہ مرد اور عورت دونوں کی کوششوں کا نتیجہ ہوتا ہے کیونکہ یہی وہ بنیادی ستون ہے جس پر گھر کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔خدانخواستہ اگر ان دونوں میں سے کوئی بھی اپنا کردار ادا کرنا چھوڑ دے تو عمارت قائم رہنے کے امکانات ختم ہو جائیں گے، لہٰذا ملازمت پیشہ مرد اور عورت دونوں کا اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کے معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا اور آپس میں جذباتی، مالی اور ذہنی ہم آہنگی کا ہونا از حد ضروری ہے۔
صحت کا خیال رکھیں
ملازمت پیشہ خواتین اپنی صحت کا ضرور خیال رکھیں۔ متوازن غذا لیں کیونکہ انہیں بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے ان کی زندگی عام گھریلو خاتون کی زندگی سے کہیں زیادہ احساس ذمہ داری، فرائض کی ادائیگی اور قربانیوں سے لبریز ہوتی ہے۔ ان کے لیے دفتر اور گھر میں توازن رکھنا بالکل ایسا ہے جیسے تنی ہوئی رسی پر چلنا، لہٰذا اپنے کھانے پینے پر توجہ دیں کیوں کہ ’’جان ہے تو جہان ہے۔‘‘ اگر صحت اچھی ہوگی تو خود بھی بیماریوں سے بچ سکیں گی اور دوسروں کی خدمت کا فریضہ بھی احسن طریقے سے انجام دے سکیں گی۔
مقصد کا تعین
آپ کو اپنی ملازمت کا مقصد متعین کرنا ہوگا۔ کیونکہ اس کے بغیر آپ کی تمام توانائیاں صرف کرنا بیکار ہوگا۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ ہم اپنی جسمانی توانائیوں کو مثبت اور تعمیری کاموں میں صرف کرنے کی بجائے فضول کاموں میں ضائع کر دیتے ہیں یہ اچھی عادت نہیں، گذرا ہوا وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا، جسمانی توانائی بھی ہر آنے والے دن اور بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ کم ہونے لگتی ہے۔ لہٰذا اپنی ملازمت کا مقصد متعین کرنے کے بعد اپنی تمام تر توانائیاں اس کے حصول کے لیے صرف کریں۔
گھر کوترجیح دینا
کاروبار زندگی چلانے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ آپ صرف کاروبار یا دفتر کی ہو کر رہ جائیں، گھر کے دیگر افراد بھی آپ کی محبت اور وقت کے منتظر ہوتے ہیں۔ بڑوں، بزرگوں اور بالخصوص بچوں کو ضرور وقت دیں مثلاً دفتر سے آتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور لیتی آئیں اور اپنے رویے سے ان کو باور کروائیں کہ آپ محبت کرنے والی ماں ہیں۔ دفتر کی مصروفیات کے باوجود آپ کو بچوں کا بہت خیال رہتا ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ گھر آتے ہی گھریلو کام نمٹانے کی بجائے کچھ دیر بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ کیونکہ بچوں کے لیے ماں کا گھر آنا باعث مسرت ہوتا ہے۔ ان سے روایتی سوالات مثلاً سکول کا کام مکمل کر لیا ہے کرنے کی بجائے وہ باتیں سنیں جو وہ آپ سے کرنا چاہتے ہیں۔ گھر آکر دفتر کو بھول جائیں صرف شوہر، بچوں اور گھر والوں کے متعلق سوچیے اور پورا وقت گھر کو دیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔