پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار ربیکا خان کی شادی کی تقریبات نکاح کے ایونٹ پر آکر ختم ہوگئیں اور انکی رخصتی اور دعوتِ ولیمہ کے بعد میں ہونے کی خبریں آ رہی ہیں جن سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔وہ سوال کیا ہیں ؟آئیے جانتے ہیں۔گزشتہ سال مئی میں اس ٹک ٹاکر جوڑی کی بات پکّی، ڈھولکی، مایوں، مہندی سب ہوئی تھی جو انکے فینز کو پُرجوش کرگئی تھی لیکن ان تقریبات کا اختتام دونوں کی منگنی پر ہوا تھا جو شدید تنقید کی وجہ بھی بنا تھا کہ یہ سارے ایونٹس صرف منگنی کرنے کیلئے کیوں کیے گئے۔
اب ایک سال بعد پھر ٹک ٹاکر جوڑی کی شادی کی تقریبات کا آغاز کیا گیا جو فینز کو یہ تاثر دے رہا تھا کہ اب بلآخر انکی شادی ہوہی جائے گی لیکن ربیکا اور حسین کے علاوہ ٹک ٹاکرز کی جانب سے ملنے والے اشارے کچھ اور ہی بتانے لگے ہیں ۔نئی تقریبات کا آغاز ربیکا کی ڈھولکی سے کیا گیا جس کے بعد رسمِ ہلدی اور مایوں ایک ہی رات منعقد کی گئی اور قوالی نائٹ اور مہندی ایک ہی دن ہوئی، پھر مہندی لگائی کا ایونٹ ہوا جس کے بعد شاندار تقریب میں دونوں کا نکاح ہوا۔نکاح کی تقریب میں بھی دیگر تقریبات کی طرح خوب پیسہ لٹایا گیا لیکن اب یہ خبر پھیل چکی ہے نکاح اس دفعہ کی وہ تقریب ہے جس کے بعد اگلی تقریبات تک کے لیے وقفہ آتا ہے۔سوشل میڈیا پر نکاح ڈے کی ایک ویڈیو زیرِ گردش ہے جس میں حسین ترین ’اِٹس آ ریپ‘ یعنی تقریبات کے اختتام کا اعلان کرتے سنائی دیے۔چند ٹک ٹاکرز کی جانب سے بھی نکاح کے ایونٹ کو ’اہم اور آخری ایونٹ‘ قرار دیا گیا جو سوشل میڈیا صارفین کو شدید برہم کر گیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’بس کردو ربیکا اور حسین، شادی کر کے ختم کرو تم دونوں اپنی، کیا زندگی بھر بس شادی ہی کی تقریبات ہی منعقد کرتے رہو گے؟‘ایسے ہی بہت سے سوالات ہیں جو سوشل میڈیا پر کئے جا رہے ہیں۔جیسے کوئی پوچھ رہا ہے کہ کیا یہ امبانی خاندان کی شادیوں کے مقابلے میں کی گئی شادی تھی ؟عوام کو شادی پر کئے گئے اخراجات کے بارے میں تجسس ہے جبکہ معصوم عوام یہ نہیں جانتی کہ ان کی پوری شادی ہی سپانسرڈ ہے اس لیے یہ ہر سال شادی کی تقریبات منا رہے ہوتے ہیں اور یہ کہ سب کچھ کمرشل ہے۔سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ایسی بلاوجہ سالوں پر محیط شادی کی تقریبات عوام کو کیا سبق دے رہی ہیں۔ان ٹک ٹاکرز کو فالو کرنے والے نوجوان اب اپنے لیے بھی ایسی تقریبات کی ڈیمانڈ کرتے ہیں جو مہنگائی کے زمانے میں بلکل بھی ممکن نہیں ہیں،تو ہمارا بھی ایسی جوڑیوں اور مستقبل کی جوڑیوں سے درخواست ہے کہ “بس کر دو” اور عام لوگوں کو جینے دو کیونکہ ان کی زندگی آپ کی طرح کمرشل نہیں لیکن آپ لوگ ان کی خواہشات کو بڑھا کر ان کی زندگی مزید مشکل بنا دیتے ہو ۔نکاح کو آسان بنایا جائے اور عوام کو بتایا جائے کہ سادگی اپنا کر بھی خوش رہا جا سکتا ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔