جدید دور کی غذائی عادات نے ایک صحت مند وزن بر قرار رکھنا انتہائی مشکل بنا دیا ہے اور وزن کم کرنے کا مسئلہ بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ آئے دن نئے سے نئے طریقے سامنے آ رہے ہیں جو وزن گھٹانے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں لیکن تمام طرح کی ڈائیٹس اور ورزشوں کو مسترد کرتے ہوئے ماہرین صحت مند طریقوں پر زور دیتے ہیں۔ان طریقوں پر عمل کرتے ہوئے بھارتی خاتون پرنجال پانڈے نے اپنا وزن 154 کلوگرام سے کم کرکے صرف 65 کلوگرام کر لیا، اور اس کے لیے نہ کوئی سخت ڈائیٹ اپنائی، نہ ہی روزانہ کی ہائی انٹینسٹی ورزش کی۔خاتون نے اپنی فٹنس کی کامیابی کا راز پانچ سادہ مگر پائیدار عادات کو قرار دیا۔ یہ طریقے کیا ہیں آئیے اس پر بات کرتے ہیں۔
متوازن غذا
پرنجال نے خوراک کی مقدار کم کرنے کے بجائے اس کے معیار پر زور دیا۔ ان کی روزمرہ خوراک میں پروٹین (جیسے انڈے، دالیں، پنیر) اور فائبر (جیسے سبزیاں، پھل، دالیں) شامل تھے، جو نہ صرف توانائی بخشتے ہیں بلکہ دیر تک پیٹ بھرے ہونے کا احساس بھی دیتے ہیں۔
وزن اٹھانے کی مشقیں
انہوں نے کارڈیو یا ہائی انٹینسٹی ورزش کی بجائے ویٹ ٹریننگ کو ترجیح دی، جس سے ان کے پٹھے مضبوط ہوئے اور میٹابولزم بہتر ہوا۔ اس کا اثر ان کے جسم پر تیزی سے ظاہر ہوا مگر بغیر تھکن کے۔
سادہ عادات
خاتون نے زندگی میں سادہ لیکن مستقل تبدیلیاں کیں جیسے وقت پر سونا، مناسب پانی پینا، اور دن بھر میں ہلکی پھلکی چہل قدمی یا گھریلو کاموں کے ذریعے جسمانی سرگرمی جاری رکھنا۔
مثبت ذہنیت
انہوں نے اپنی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھا۔ روزانہ کی کارکردگی، وزن میں تبدیلی اور احساسات کو لکھنا ان کے لیے ایک طاقتور ذریعہ ثابت ہوا۔ یہ عمل انہیں حوصلہ دیتا رہا اور تسلسل قائم رکھنے میں مددگار ہوا۔
طرزِ زندگی
پرنجال نے کسی شارٹ کٹ یا عارضی حل کی بجائے ایسی عادات اپنائیں جو وہ لمبے عرصے تک جاری رکھ سکیں۔ یہی پائیداری ان کے وزن میں کمی کو دیرپا اور مؤثر بنانے کی وجہ بنی۔
وزن کم کرنے کے لیے مہنگے جِم یا سخت ڈائیٹ پلانز ضروری نہیں۔ اگر انسان اپنے طرزِ زندگی کو سادہ، متوازن اور مستقل بنائے تو وہ بڑی تبدیلی لا سکتا ہے

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔