قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صحت نے شادی سے پہلے دلہا دلہن کی مرضی سے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرانے کا بل منظور کرلیا اور اب شادی سے پہلے تھلیسیمیا کا ٹیسٹ کروانا ایک قانون بن گیا ہے جو کہ ایک انتہائی اہم اقدام ہے۔اس قانون کی اتنی اہمیت کیوں ہے اس پر آج ہم بات کریں گے۔
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جس میں خون کے سرخ خلیے ناکارہ ہوتے ہیں اور بننے کے فوراً بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً انسانی جسم میں خون کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔ خون کے خلیے کے ٹوٹنے سے بننے والا مواد جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور توڑ پھوڑ جن اعضا میں واقع ہوتی ہے ان پر شدید برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ بیماری ناقص مورثی مواد پر منحصر ہے لہذا جسم میں بننے والا نیا خون بھی پہلے کی طرح ناقص ہوتا ہے۔ زندگی کے پہلے سال میں ہی عموماً خون کی کمی شدت اختیار کر لیتی ہے اور خون لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستان میں ہر سال تھیلیسیمیاکے 5000 نئے مریضوں کی تشخیص ہوتی ہے۔ پاکستان میں تقریباً 5 سے 8 فیصد آبادی میں تھیلیسیمیا کا جین موجود ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2015 ء میں پاکستان میں 16800 مریضوں کی موت تھیلیسیمیا کی وجہ سے واقع ہوئی۔ تھیلیسیمیا کے جین اگر دونوں والدین سے بچے میں منتقل ہوں تو بچے کو تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہوتا ہے اور اگر بچے میں تھیلیسیمیا کے جین صرف والدین سے کسی ایک سے منتقل ہو تو یہ مرض اگلی نسلوں میں ظاہر ہوتا ہے تاہم یہ بچہ نارمل یا تقریباً نارمل زندگی گزارتا ہے۔ چونکہ پاکستان میں تقریباً 5 سے 8 فیصد آبادی میں تھیلیسیمیا کا جین موجود ہے اس لیے بہت زیادہ چانس ہے کہ دو ایسے افراد کی شادی ہوجائے جن دونوں میں تھیلیسیمیا کا جین چھپی ہوئی حالت میں موجود ہو۔ نتیجہ یہ ہو گا کہ اگر دونوں والدین سے بچے میں تھیلیسیمیا کا جین منتقل ہو جائے تو بچہ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہو گا اور یہ موروثی بیماری ساری زندگی اس بچے کے ساتھ ساتھ رہے گی۔
اگر شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کرا لیا جائے تو پہلے ہی سے اندازہ ہو گا کہ مستقبل میں ان والدین کے بچوں میں تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہونے کا امکان ہے یا نہیں۔ اگر تھیلیسیمیا کا جین موجود ہو اور شادی ہو تو پھر جب ماں امید سے ہو تو شروع میں ٹیسٹ سے پتا چلایا جا سکتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہے یا نہیں۔پاکستان میں تقریباً ہر جوڑے کو شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروا لینا چاہیے۔ ہر شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔ کم از کم ایسے خاندان جن میں ایک بچہ تھیلیسیمیا سے پیدا ہوا ہو ان میں شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ بہت ہی ضروری ہے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔