تیل کی دولت سے مالا مال آذربائیجان نے مستقبل میں دنیا بھرمیں توانائی کے متبادل ذرائع کے استعمال کے خدشے کے باعث 2016 سے سیاحت کے فروغ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقتدامات شروع کیے۔ ان اقتدامات میں دنیا بھر کے ممالک کے سیاحوں کے لیے ای ویزے کے اجرا کا آغاز کیا گیا۔ اس کے علاوہ دارالحکومت باکو میں سیاحوں کے لیے کئی نئے سیاحتی مقام بنائے گئے۔ کئی وجوہات کی بنا پر ہم باکو کو سیاحت کے لیے بہترین قرار دے سکتے ہیں۔
قفقاز کا دبئی
باکو میں سیاحوں کی بڑی پیمانے پر آمد کے باعث اب باکو کو ’قفقاز (کوکس) کے دبئی‘ کے نام دیا گیا ہے۔یورپ اور ایشیا کی سرحد کے سنگم پر واقع قدیم شہر باکو، بحیرہ قزوین اور بحیرہ اسود کے درمیان موجود ممالک آرمینیا، آذربائیجان، جارجیا اور جنوبی روس کے کچھ حصوں پر مشتمل جغرافیائی و سیاسی بنیاد پر مبنی خطے قفقاز (کوکس) کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہے۔ باکو شہر کی آبادی تقریباً 24 لاکھ ہے۔
خوشی کا محل
بیسویں صدی کے اوائل میں تیل کے کاروبار سے منسلک باکو کے رہاشی امیر مرتضی مختاروف اپنی بیوی لیزا خانم کے ساتھ یورپ کی سیر کو گئے۔ مختلف ممالک کی سیر کے بعد فرانس کے دارالحکومت پیرس پہنچے تو لیزا خانم کو فرنچ گوتھک آرکیٹکٹ کی ایک شاہکار عمارت نظر آئی جو انہیں بہت پسند آئی۔ بیوی کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتضی مختاروف نے اسی عمارت کی ہوبہو نقل باکو میں تعمیر کروا کے بیوی کو تحفہ دیا۔ اس عمارت کا نام ’مختاروف محل‘ رکھا گیا۔ 1920 تک جوڑا اسی عمارت میں رہائش پذیر تھا۔ مگر 1920 میں روس نے آذربائیجان پر قبضہ کرنے کے بعد عمارت کو سرکاری تحویل میں لے لیا۔آج اس عمارت کو ’خوشی کا محل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ عمارت کے ایک حصے میں میوزیم، ایک خواتین کلب اور ایک حصے میں نکاح کی تقریبات ہوتی ہیں۔
کھانے
باکو میں آذربائیجان کے روایتی کھانوں، ترکش ڈونر کے علاوہ پیزا، کے ایف سی اورترکی کے روایتی کھانے بھی دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ریستورانوں پر پاکستانی کھانے بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ عرب اور انڈیا کے نام سے بھی کئی ریستوراں ہیں۔
سستی سیر
باکو ماضی میں انتہائی سستا تھا مگر پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، دیگر ممالک کی طرح آذربائیجان کے عالمی معاشی بحران اور سیاحوں کے رش کے باعث قیمتوں میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ بقول باکو میں رہنے والے ہمارے ایک دوست ’باکو اب ڈاکو بن گیا ہے۔‘مگر یورپ یا امریکہ کی نسبت آج بھی باکو کی سیر سستی ہے۔ ٹکٹ اور چار رات کے رقم کی بکنگ ایک لاکھ 80 ہزار اور چار دن کھانے، سفری اخراجات اور سیاحتی مقامات کے ٹکٹ سمیت ایک لاکھ 50 ہزار کے حساب سے باکو کی پانچ دن کی سیر تقریباً سوا تین لاکھ میں ہو گی۔
پبلک ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولیات
باکو میں ترکی کے شہر استنبول کی طرح پبلک ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولیات ہیں جن میں انڈر گراؤنڈ میٹرو، بس، اوبر کی طرح باکو میں آن لائن ٹیکسی بکنگ کے لیے استعمال ہونے والی بولٹ ایپ، یہ تمام سفری سہولیات انتہائی سستی ہیں۔ میٹرو اوربس سفر ایک مقام سے دوسرے مقام تک آدھے منات کے قریب خرچہ ہے۔ بولٹ ٹیکسی بھی چند کلومیٹر کے سفر کے تین سے چار منات وصول کرتی ہے۔ جب کہ نارمل ٹیکسی کافی مہنگی ہے۔
بالاخانی
مرکز شہر سے تقریباً 18 کلومیٹر دور یہ گاؤں صفائی اور دیواروں پر آرٹ کے نادر نمونوں کے لیے مشہور ہے۔ بالا خانی، مرکز شہر سے ٹیکسی یا بس کے ذریعے بھی جایا جا سکتا ہے مگر میٹرو بہترین آپشن ہے۔ میٹرو کے آخری سٹیشن پر اتر کر لوکل بس میں سفر کریں، راستے میں تیل کے کنویں پر چلنے والے کام کا نظارہ کرتے ہوئے بالا خانی پہنچیں۔ یہاں ایک زیر زمین قدیم غار بھی موجود ہے۔ اس ماڈل گاؤں کے ہر گھر کی دیوار پر آرٹ کا کوئی شاہکار ضرور بنا ہوتا ہے۔
پاکستانیوں کے لیے کسی ملک کا ویزا دستاویزات کی طویل فہرست کی وجہ سے ملنا مشکل ہوتا ہے اور ویزا نہ ملنے کے امکانات بھی ہوتے ہیں، اگر ویزا مل بھی جائے تو طویل سفر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے باکو ایک بہترین آپشن ہے۔ آذربائیجان کا آن لائین ویزا اور ساڑھے تین گھنٹے کی ڈائرکٹ فلائیٹ کے باعث باکو کا سفر آسان اور قابل عمل ہے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔