شادی ایک ایسا متبرک تعلق ہے جس میں دونوں فریقین کو ایک دوسرے کے ساتھ پیار ، محبت، عزت اور احترام کے ساتھ رہنے کا پابند بنایا جاتا ہے۔ معاشرے میں ناہمواری ہمیں گھر سے لے کر ریاست تک اور بالخصوص ازدواجی زندگی میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورت اپنی زندگی کو تلخی سے بچانے کے لیے خلع کا راستہ اختیار کرتی ہے۔جس طرح مرد کے اختیار میں طلاق ہے اسی طرح خلع کو عورت کے اختیار میں رکھا گیا ہے۔ اگر عورت کو مرد کی طرف سے کوئی تکلیف ہو تو اس کے اختیار میں خلع ہے اور اگر مرد کو عورت کی طرف سے تکلیف ہو تو شریعت میں اسے طلاق کااختیار دیا ہے۔
خلع عام حالات میں مکروہ ہے اور صرف اس حالت میں جائز ہے جب شوہر اور بیوی میں سے ہر ایک کو یہ خطرہ ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے اور اس سے مرد اور عورت کے درمیان حسنِ معاشرت ناپسندیدہ ہوگی یا اس وجہ سے کہ مرد کی صورت عورت کے نزدیک ناپسندیدہ ہو یا اس کے اخلاق عورت کے نزدیک ناپسندیدہ ہوں۔ایسی وجوہات جن کی بنا پر عورت بذریعہ عدالت حقِ خلع اِستعمال کرسکتی ہے، درج ذیل ہیں۔
گھریلو تشدد
شوہر کا بیوی پر تشدد کرنا جس میں جسمانی ایذء، گالی گلوچ، بے جا مار پیٹ اور تذلیل شامل ہے۔ خاص طور پر منشیات کا عادی شوہر جب کوئی کام کاج نہیں کرتا اور نشے کی حالت میں بیوی پر تشدد کی انتہاء کر دیتا ہے۔ تو ایسی صورت میں عورت کے لیے یہ ظلم و ستم ناقابل برداشت ہو جاتا ہے اس بناء پر وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے۔
مفقود الخبرشوہر
اگر شوہر گھر سے 4 سال تک غائب رہے، اور اس کے بارے میں کسی کو علم ہو نہ ہی عورت سے کوئی رابطہ ہو توایسی صورت میں خاتون خلع لے سکتی ہے۔ لیکن آج کل جدید ذرائع اِبلاغ کی بھرمار کے دور میں کسی شخص کے بارے میں جاننا نہایت آسان ہوجاتا ہے۔ لہٰذا عورت 4 سال سے پہلے بھی خلع کے لیے عدالت کی طرف رجوع کرسکتی ہے۔
عدالتی سزا
اگر شوہر کو کسی بھی عدالت کی طرف سے طویل عرصہ (سات سال) قید کی سزا ہو جائے تو اس وجہ سے عورت عدالت میں جاکر خلع لے سکتی ہے۔
ذہنی توازن درست نہ ہونا
اگر شوہر ذہنی توازن کھو بیٹھے اور بحالی کی کوئی امید نہ رہے تو ایسی صورت میں عورت خلع لے سکتی ہے۔
کم عمری کی شادی پر علیحدگی
کم عمری میں والدین یا سرپرست کی جانب سے کی گئی شادی کو لڑکی بالغ ہوتے ہی اپنی مرضی سے ختم کرسکتی ہے۔ اگر اس وقت بچپن کے نکاح کا انکار نہ کرے تو بعد میں خلع کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے کہ میری کم عمری میں شادی کر دی گئی تھی۔ اب میں بالغ ہوگئی ہوں اور یہ شادی قائم نہیں رکھنا چاہتی۔ اس درخواست پر عدالت تنسیخِ نکاح کی مجاز ہوگی۔
شوہر کا بدکردار ہونا
اگر شوہر خود بری عورتوں سے میل میلاپ رکھے اور بیوی کو غیر اخلاقی زندگی گذارنے پر مجبور کر دے یا مذہب پر عمل کرنے سے رو کے۔ تو ایسی صورت میں عورت عدالت سے خلع لے سکتی ہے۔

عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔