تحفہ دینا معاشرتی تعلقات کو بہتر بناتا ہے۔پوری دنیا میں تحائف دئیے اور لیے جاتے ہیں اور تحائف کے بارے میں ہر معاشرے میں کچھ الگ نظریات ہوتے ہیں۔آج ہم ان رسومات اور نظریات کے بارے میں بات کریں گے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں تحائف کے بارے میں کیا سوچ پائی جاتی ہے۔
بھارت
ہندوستان میں تحفہ دیتے وقت، آپ کو ہمیشہ دونوں ہاتھوں یا دائیں ہاتھ کا استعمال کرنا چاہیے۔ بائیں ہاتھ کا استعمال اس لیے ناپسندیدہ ہے کیونکہ وہ ناپاک سمجھا جاتا ہے۔ اگرآپ ہندوستان میں تحفے کے طور پر رقم دے رہے ہیں تو کوشش کریں کہ اس کا عدد 1 پر ختم ہو۔ ہندوستان میں طاق نمبروں کو خوش قسمتی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔خوش قسمتی کے حوالے سے نمبر 1 کو خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ ایک نئی شروعات کی علامت ہے۔ اسی وجہ سے، 1 پر ختم ہونے والی رقم دینے سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تحفہ وصول کرنے والے کو خوشحالی ملے گی۔مٹھائی کو اکثر ہندوستان میں کسی بھی موقع کے لیے ایک مناسب تحفہ سمجھا جاتا ہے۔ تہواروں پراکثر خاندان اور دوستوں کے درمیان مٹھائی کے ڈبوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
جنوبی کوریا
کوریا میں، صرف ایک ہاتھ سے، اور خاص طور پر بائیں ہاتھ سے تحفہ دینا یا وصول کرنا انتہائی بدتمیزی کی علامت ہے۔ آپ کوتحفہ ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے دینا یاوصول کرنا چاہیے۔ کوریا میں نئے سال کے مبارکبادی کارڈ یا تحائف کبھی بھی سرخ رنگ کے نہیں ہوتے ہیں، کیونکہ یہ جنازوں کے اعلان کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چار کے سیٹ میں آنے والے تحائف سے پرہیز کریں کیونکہ وہ کوریا میں موت کی علامت ہیں۔
جاپان
جاپانیوں میں اکثر سفر سے واپسی کے بعد تحائف کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ جاپانی شادیوں میں،بسا اوقات رقم تحفے کے طور پر دی جاتی ہے، جس کی مقدار ہمیشہ ایک طاق نمبر کے برابر ہوتی ہے، کیونکہ جاپانی معاشرے میں سمجھا جاتا ہے کہ اگر رقم کو یکساں طور پر دو سے تقسیم کیا جائے تو جوڑے الگ ہو سکتے ہیں۔ جاپان میں بچوں کی پیدائش پر نئے والدین کی جانب سے اپنے دوستوں اور اہل خانہ میں خوشی کے موقع کو یادگار بنانے کے لیےبھی تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔
جاپان میں، دونوں ہاتھوں سے تحفہ پیش کرنا یا وصول کرنا شائستگی کی علامت ہے۔بہتر ہے کہ تحفہ کھولنے کے لیےدینے والے کی موجودگی کا انتظار کیا جائے۔تحفے کی طرح ، اسے اچھی طرح سے لپیٹنے اور اس کی پیکنگ کا بھی خاص خیال رکھا جانا چاہیے۔
فرانس
فرانس میں جب کسی کو گھر مدعو کیا جاتا ہے تو زیادہ تر فرانسیسی تحفے لے کر آتے ہیں اور اسے کھانے یا پارٹی سے پہلے میزبان کو پیش کرتے ہیں۔اچھے تحائف میں علم اور فنون، جیسے کتابیں اور موسیقی سے متعلق اشیاء شامل ہو سکتی ہیں۔ تحائف دیتے وقت فرانسیسی ساتھیوں کی ذہانت کا ضرور لحاظ رکھنا چاہیے۔ مثال کے طور پر، ایک سوانح عمری ایک عام سی کتاب کے مقابلے میں بہتر انتخاب ہو گی۔جب آپ کو کسی کے گھر مدعو کیا جائے تو عام طور پر پھولوں کا تحفہ دینا مناسب رہتا ہے، لیکن خیال رکھیں کہ کرسنتھیممز کے پھول جنازے کے موقع پر اور سرخ گلاب محبت کرنے والوں اور بہت اچھے دوستوں کو دیے جاتے ہیں اور کارنیشن کو بدقسمتی کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، لہٰذا ان کو تحفے میں پیش کرنے سے گریز کریں۔ عمدہ چاکلیٹ بھی اچھا تحفہ ہے۔شراب کو اکثر ایک نامناسب تحفہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ زیادہ تر میزبان فرانس میں کھانے کے لیے اپنی شراب کا انتخاب کرنا پسند کرتے ہیں۔
روس
روس میں تحائف کی قیمت رشتہ اور سیاق و سباق کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ عام طور پر، تحائف کسی لین دین یا ملاقات کے اختتام پر دیے جاتے ہیں۔جفت تعداد میں پھول تحفے میں دینامناسب نہیں سمجھا جاتا ۔ پیلے رنگ کے پھول بد قسمتی اور جنازوں سے وابستہ تصور کیے جاتے ہیں۔
روس میں ضروری نہیں کہ تحفے کو ہمیشہ دینے والے کے سامنے کھولا جائے۔ کچھ روسی ابتدائی طور پر تحفہ قبول کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ تحفہ پیش کرتے وقت اس کی حیثیت کم کر کے بتائی جائے۔ مثال کے طور پر اگرآپ کسی روسی دوست کے گھر تحفہ لے کر جا رہے ہیں، تو زیادہ تر روسی یہ کہیں گے کہ یہ آپ کے گھر، شریک حیات یا بچوں کے لیے حقیر سی چیز ہے۔ اگر تحفہ لینے سے انکار کر دیا جاتا ہے، تو دینے والا عام طور پر جانے سے پہلے اسے میز پر رکھ کر چلا جاتا ہے۔
ترکی
ترکوں میں عام طور پر سخاوت کا مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے، اور ان کی ثقافت میں تحفہ دینے کی روایت بہت گہری ہے۔سالگرہ ہو یا شادی، بچے کی پیدائش ہو یا ختنہ کی تقریب،ایک دوسرے کے گھر جانا ہو یا کوئی اور خاص دن، ترک تحفہ دینے کا کوئی نہ کوئی موقع ڈھونڈ لیں گے۔
ترکی میں شادی کا تحفہ دینے کی ایک دیرینہ روایت یہ ہے کہ مہمان نوبیاہتا جوڑے کوان کے ساتھ رشتے کے مطابق سونے کے چھوٹے، درمیانے اور بڑے سائز کے سکے میں تحفے میں دیں گے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ دور دراز کے دوست ہیں، تو آپ ایک چھوٹا سکہ دیں گے،اور اگر آپ ایک بہت ہی قریبی دوست ہیں، تو آپ ایک بڑا سکہ تحفے میں دیں گے۔
سکے تحفے میں دینے کا یہ عمل ایک تقریب کے دوران ہوتا ہے جہاں دلہن آپ کے استقبال کے لیے آپ کی میز پر آتی ہےیہاں آپ اسے سکہ دیں گے ، جوکبھی کبھی اس کے لباس پر یا کسی خاص بیگ میں رکھا جاتا ہے۔
چین
چین میں تحفہ ہمیشہ مناسب رنگ کے کور میں لپیٹا جاتا ہے، مثلاً شادیوں کے لیے گولڈن یا سلور، خوشی کے مواقع کے لیے سرخ، اور جنازے کے لیے سیاہ یا سفید۔ تحفہ لینے والے بدلے میں تحفہ دینا بھی پسند کرتے ہیں۔ بدلے میں تحفہ دینے کا یہ احساس زیادہ تر چینی لوگوں کو بچپن سے ہی سکھایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ احسانات اور تحائف کی قدر کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ چینی لوگ عام طور پر کسی کی پذیرائی یا کسی احسان کے شکریے کے طور پر تحائف دینا پسند کرتے ہیں۔
چاقو، قینچی، یا خط کھولنے والی جیسی نوکیلی چیزوں کو نامناسب تحفہ سمجھا جاتا ہے۔ان کے خیال میں یہ تعلقات کے ٹوٹنے کی علامت ہو سکتے ہیں۔ گھڑیاں بھی بہت سے چینیوں کے نزدیک موت کے تصور سے وابستہ ہیں؛اسی طرح رومال غم اور جنازے کے ساتھ منسلک ہیں۔چار چار کے سیٹ میں پیک کی ہوئی اشیاء بھی پسند نہیں کی جاتیں، بہتر ہو گا کہ انھیں دو دو چیزوں کی شکل میں پیک کر لیا جائے۔
برطانیہ
برطانیہ میں تحفہ دینے کا کلچر ذرا منفرد خصوصیات رکھتا ہے۔مثلاً وہاں لاٹری ٹکٹوں کو اکثر شادیوں کے لیے مناسب تحفہ سمجھا جاتا ہے، جبکہ کرسمس سے پہلے کی تقریبات کے لیے سنگترے، موم بتیاں اور ربن عام ہیں۔ برطانیہ میں، لوگ بعض اوقات اپنی 21ویں سالگرہ پر آرائشی چابی کا تحفہ وصول کرتے ہیں۔ اگرچہ ہیرے عام طور پر شادی کے 75 سال مکمل ہونے پر تحفے میں دیئے جاتے ہیں، لیکن اکثر 60 سال کے ساتھ بھی منسلک ہوتے ہیں، کیونکہ ملکہ وکٹوریہ نے ساٹھ سال تخت پر رہتے ہوئے اپنی جوبلی منائی تھی۔
جرمنی
جرمن ثقافت امریکہ سے بہت زیادہ مختلف ہے۔امریکہ میں، آپ کی سالگرہ کا جشن منانے کے لیے پارٹیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، آپ کے نام کے کیک سجائے جاتے ہیں، اور مشروبات سے آپ کی تواضع کی جاتی ہے۔تاہم ،آپ جرمنی میں اس طرح کے سلوک کی توقع نہ کریں۔یہاں سالگرہ منانے والے شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سالگرہ کے کھانے کا انتظام خود کرے، اور ہر ایک کے لیے مشروبات خریدے۔
درحقیقت،جرمنی میں وقت سے پہلے کسی بھی چیز کو منانا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔وہاں ایک جملہ بولا جاتا ہے، جس کا ترجمہ ہے ‘شام سے پہلے دن کی تعریف نہ کرو’۔ لہٰذا خیال رکھیں ، کہیں آپ کی معصوم نیک خواہشات کا مطلب ان کے بے وقت انتقال کی دعا کے طور پر نہ لے لیا جائے۔تو تھوڑا انتظار کرلیں،سالگرہ کا دن آنے دیں ،یا سالگرہ منانے کے بعد انہیں گزری ہوئی ’ہیپی برتھ ڈے’ کہہ دیں۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔